پاکستان کی پارلیمنٹ ختم نبوتؐ کی محافظ ہے، دھرنے والوں کے مطالبہ سے بڑھ کر پارلیمنٹ نے تاقیامت ختم نبوتؐ کے قانون کو مؤثر بنا دیا ہے، دھرنے کے شرکاء منافرت اور انتشار کی جانب بڑھنے کی بجائے قانون کی عملداری کو یقینی بنائیں،

ہائیکورٹ کے حکم پر عمل کریں اور حکومت کو طاقت کے استعمال پر مجبور نہ کریں وفاقی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال کا پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 17 نومبر 2017 21:55

پاکستان کی پارلیمنٹ ختم نبوتؐ کی محافظ ہے، دھرنے والوں کے مطالبہ سے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 نومبر2017ء) وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ ختم نبوتؐ کی محافظ ہے، دھرنے والوں کے مطالبہ سے بڑھ کر پارلیمنٹ نے تاقیامت ختم نبوتؐ کے قانون کو مؤثر بنا دیا ہے، دھرنے کے شرکاء سے دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ منافرت اور انتشار کی جانب بڑھنے کی بجائے قانون کی عملداری کو یقینی بنائیں اور ذمہ دار شہری کی حیثیت سے ہائیکورٹ کے حکم پر عمل کریں اور حکومت کو طاقت کے استعمال پر مجبور نہ کریں۔

جمعہ کو یہاں پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا، قوم اور جڑواں شہروں کے مکینوں کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں، دھرنے سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے، ایک بچے کی موت واقع ہوئی اور روزانہ طلباء و طالبات، مریضوں، معمر افراد، خواتین، بچوں اور بڑوں کی کثیر تعداد کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ختم نبوتؐ پر یقین کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا، وزیر قانون زاہد حامد نے حلف نامہ کی بحالی کی سب سے پہلے سینٹ میں اس وقت حمایت کی جب یہ بل پیش کیا گیا لیکن دیگر جماعتوں کی مخالفت کی وجہ سے اس وقت یہ غلطی درست نہ ہو سکی، اب حکومت نے نہ صرف یہ حلف نامہ پرانی حالت میں بحال کر دیا ہے بلکہ دھرنے والوں کے مطالبہ سے بڑھ کر کام کرتے ہوئے قیامت تک کیلئے اس قانون کو بھی مؤثر بنا دیا ہے جو 2002ء سے مفقود ہو چکا تھا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پوری پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتیں ختم نبوتؐ، جمہوریت اور آئین کی محافظ ہیں، ختم نبوتؐ پر یقین کئے بغیر کسی کا بھی ایمان مکمل نہیں ہوتا، بطور مسلمان یہ ہمارا عقیدہ اور یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریمؐ کی تعلیمات راستے سے کانٹے کو بھی ہٹانے کا درس دیتی ہیں لیکن چند افراد جو خود کو حب رسولؐ کے دعویدار سمجھتے ہیں اور دوسروں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں، نے راستے بند کرکے لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ختم نبوت کے حوالہ سے ہمارے ایمان پر کوئی بال برابر بھی شک نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ پارلیمنٹ نے حلف نامہ کو بھی اصل شکل میں بحال کر دیا ہے اور 2002ء سے مفقود قانون کو بھی مؤثر بنا دیا ہے اور ہائیکورٹ نے بھی دھرنے کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے اس کے بعد دھرنا جاری رکھنے کا جواز نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کے ذریعے میں دھرنے والوں سے ایک مرتبہ پھر اپیل کرتا ہوں کہ وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو مذاکرات کیلئے آ جائیں لیکن خدارا لوگوں کے راستے کھول دیں اور اس دھرنے کو ختم کر دیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ لانگ مارچ، احتجاج سب کا بنیادی حق ہوتا ہے، سیاسی جماعتیں بھی یہ حق استعمال کرتی رہی ہیں لیکن عام شہریوں کو تنگ کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک دھرنا اس وقت ہوا تھا جب چین کے صدر نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا اور چینی صدر کے دورہ کی تاخیر سے ملک کی تقدیر بدلنے والا منصوبہ سی پیک تاخیر سے شروع ہوا اور ملک کو معاشی نقصانات سے دوچار ہونا پڑا اور آج پھر دھرنا اس وقت ہو رہا ہے جب پیر کو اسلام آباد میں سی پیک کے حوالہ سے ایک اہم اجلاس منعقد ہو رہا ہے اور چین سے معزز شخصیات اس اجلاس میں شرکت کیلئے آ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حلف نامہ کی اصل شکل میں بحالی کے بعد تنازعہ کھڑا کرنا بے بنیاد ہے، دھرنے والوں نے مختصر احتجاج اور رکاوٹیں کھڑی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن فیض آباد جو کہ جڑواں شہروں کا سنگم ہے پر ڈیرے ڈال لئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پھر بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور اب تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے آ رہے ہیں اور اب آخری مرتبہ بھی دھرنے کے شرکاء سے اپیل کر رہے ہیں وہ دھرنے کو پرامن طور پر ختم کر دیں، ہم ہر قسم کے مذاکرات کے ذریعے باہم مل بیٹھ کر مسائل کو حل کرنے کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کو سڑکوں پر محصور کرنا دین اسلام کی پیروی نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کے برعکس عمل ہے، دھرنے سے پورے ملک اور دنیا بھر میں غلط پیغام جا رہا ہے اور بین الاقوامی میڈیا دھرنے کے شرکاء کی تصاویر کو شائع کرکے دنیا کو دکھا رہا ہے کہ چند لوگوں نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی دنیا میں اسلام آباد کو مذہبی جماعت کے ہاتھوں یرغمال بنائے جانے کا پیغام جا رہا ہے، ملک دشمن قوتوں کو پراپیگنڈے کا موقع مل رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت پولیس فورس ہر قسم کے چیلنج سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس سے قبل دھرنا 2 پنجاب پولیس کی معاونت سے اسلام آباد پولیس نے ناکام بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے رینجرز کو بھی ریکوزٹ کر لیا ہے اور ایف سی بھی موجود ہے، تینوں فورسز کے کمانڈرز مل کر فیصلہ کرتے ہیں تاہم ابھی ہم دھرنے کے شرکاء سے اپیل کرنے آئے ہیں کہ وہ پرامن طور پر منتشر ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان غیر معمولی حالات سے گزر رہا ہے، افواج پاکستان ملک دشمن عناصر سے نبرد آزما ہیں، دھرنے کے شرکاء بھی دانشمندی کا ثبوت دیں۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت پاکستانی قانون کا احترام ہم سب پر فرض ہے، دھرنے کے شرکاء عدالتی حکم کی تعمیل کریں اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور حکومت کو طاقت کے استعمال پر مجبور نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر مذہبی جماعتوں کے قائدین بھی دھرنا ختم کرانے میں اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔