وزیر اعلی سندھ کی زیر صدارت سی پیک کے آئندہ اجلاس کے حوالے سے صوبائی انتظامیہ سے مشاورت

وزارت ریلوے کراچی سرکلر ریلوے کے قیام میں مشکلات پیدا کررہی ہے، سازشوں سے نمٹنا جانتے ہیں،سید مراد علی شاہ وزارت ریلوے کو واضح طور پر بتا دینا چاہتا ہوں کہ اگر زمین کا قبضہ دینے سے انکار کیا گیا تو یہ زمین کے سی آر کے لیے واپس لے لی جائے گی،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اس مسئلے کے حل کے لیے بات کروں گا، صوبائی حکومت نے گل بائی ، مچھر کالونی اور دیگر علاقوں میں آنے والے راستوں سے تجاوزات کا خاتمہ کردیا ہے، وزارت ریلوے غیر ضروری مسائل پیدا کرکے صرف اس منصوبے میں تاخیر پیدا کررہی ہے، وزیر اعلی سندھ کا مشاورتی اجلاس سے خطاب

جمعہ 17 نومبر 2017 20:58

وزیر اعلی سندھ کی زیر صدارت سی پیک کے آئندہ اجلاس کے حوالے سے صوبائی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وزارت ریلوے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کے قیام میں مشکلات پیدا کررہی ہے اور میں وزارت ریلوے کو واضح طور پر بتا دینا چاہتا ہوں کہ اگر زمین کا قبضہ دینے سے انکار کیا گیا تو یہ زمین کے سی آر کے لیے واپس لے لی جائے گی۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کونیو سندھ سیکریٹریٹ کے ساتویں منزل پر سی پیک سے متعلق جوائنٹ کوآرڈنینشن کمیٹی (جے سی سی) کے 20-21 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کے حوالے سے تیاری کے لیے بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ ریلوے اتھارٹیز کراچی اربن ٹرانسپورٹ کمپنی (کے یو ٹی سی) صوبائی حکومت کے حوالے کرنے سے گریزاں ہے۔

(جاری ہے)

یہ بھی واضح رہے کہ ریلوے اتھارٹیز سٹی اسٹیشن تا ڈرگ روڈ اسٹیشن ریلوے ٹریک کا حصہ بھی کے سی آر کے لیے حوالے کرنے سے گریزاں ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت ریلوے کبھی بھی کے سی آر کے حوالے سے مخلص نہیں رہی ہے اور پہلے دن سے ہی وزارت ریلوے مشکلات پیدا کررہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس پر سی پیک کے تحت عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے۔

انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں ریلوے کی زمین کا تعلق صوبائی حکومت سے ہے اور یہ صرف صوبے اور بالخصوص کراچی کے لوگوں کے مفاد کے لیے استعمال ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری رضوان میمن کو ہدایت کی کہ وہ ریلوے اتھارٹیز کے ساتھ بات کریں اور میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اس مسئلے کے حل کے لیے بات کروں گا انہوں نے کہا ہے کہ وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ انہوں نے کراچی کے لوگوں کے ساتھ یہ عہد کیا تھا کہ وہ انہیں کے سی آر منصوبہ دے رہے ہیں۔

اور اسے سی پیک میں شامل کرانے کے لیے ہم نے دن رات کام کیا اور بالا آخر دسمبر 2016 میں ہم اپنی کاوشوں میں کامیاب ہوئے۔ لہٰذا اب میں پیچھے نہیں ہٹ سکتا اس شہر کے لوگوں نے بہت سے دھوکے کھائے ہیں مگر میں کے سی آر کے اس اہم منصوبے پر انہیں کبھی بھی دھوکہ نہیں دوں گا۔ انہوں نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ ریلوے اتھارٹیز کے ساتھ بات کریں اگر وہ ان سے کے سی آر کے کنسٹرکشن کے لیے رائیٹ آف وے حوالے کرنے پر آمادہ نہ ہوں تو ان سے زمین واپس لے لی جائے اور ان سے وہ زمین بھی واپس لے لی جائے جہاں پر پاکستان ریلوے نے اپنی تجارتی سرگرمیاں /پروجیکٹس شروع کیے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ سی پیک سے متعلق جے سی سی کا اجلاس اسلام آباد میں 20-21 نومبر کو منعقد ہوگا۔ سندھ حکومت نے چائنیز اتھارٹیز کے ساتھ کے سی آر کے منصوبے کو شروع کرنے کے لیے فریم ورک اور معاہدہ پر دستخط کے لیے ضروری کاغذات تیار کئے ہیں۔ کے سی آر کے منصوبے کی تمام مجاز فورم نے منظوری دے دی ہے اور اس پر لاگت کا تخمینہ 207 بلین روپے ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے گل بائی ، مچھر کالونی اور دیگر علاقوں میں آنے والے راستوں سے تجاوزات کا خاتمہ کردیا ہے انہوں نے کہا کہ جب تمام مسائل اور رکاوٹوں کا خاتمہ کردیا ہے تو اب وزارت ریلوے غیر ضروری مسائل پیدا کرکے صرف اس منصوبے میں تاخیر پیدا کررہی ہے مگر میں انہیں اس بات کی اجازت نہیں دوں گا اگر میں نے محسوس کیا کہ یہ کراچی کے لوگوں کے ساتھ کوئی سازش ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ سازشوں سے کس طرح نمٹا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ کے سی آر کا روٹ 43.1 کلومیٹر طویل ہے اور اس میں سے 13.43 کلومیٹر پاکستان ریلویز کی مین لائین پر ہے اور 29.69 کلومیٹر کے سی آر کی لوپ لائین پر ہے۔ کے سی آر کا منصوبہ سرکلر کی شکل میں ہے جوکہ کراچی سٹی اسٹیشن سے شروع ہوتا ہے اور ڈوک ، کراچی کینٹ، نیول اسٹیٹ، چنیسر، شہید ملت، کارساز، ڈرگ روڈ، ڈرگ کالونی، اسٹار گیٹ، جناح ٹرمنل، ہل ویو، جوہر ، الادین پارک، نیپا، گیلانی، یاسین آباد، لیاقت آباد، نارتھ ناظم آباد، اورنگی، حبیب بینک ، منگھوپیر، سائیٹ، شاہ عبداللطیف، بلدیہ، وزیر مینشن، ٹاور اور کراچی سٹی تک ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم کو ہدایت کی کہ وہ تمام پیپر ورک کو مکمل کریں اور ان سے ان پر تبادلہ خیال کرلیں تاکہ فریم ورک ایگریمنٹ پر اسلام آباد میں دستخط ہوسکے۔ سندھ حکومت دو مزید منصوبے جے سی سی کے اجلاس میں لے کر جارہی ہے جوکہ کے ٹی بندر اور دھابیجی اسپیشل اکنامک زون ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی کو ہدایت کی کہ وہ اسپشل اکنامک زون کے نام سے زمین کی منتقلی کا ٹائٹل حاصل کرلیں۔

اس پر چیف سیکریٹری رضوان میمن نے کہا کہ زمین کے ٹائٹل کی بورڈ ا?ف ریونیو سے اکنامک زون کے نام سے منتقلی کا کام زیر عمل ہے اور اجلاس کے وقت تک یہ کام ہوجائے گا۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ کے ٹی بندر منصوبے کی فزیبلٹی تیاری ایڈوانس اسٹیج پر ہے۔ صوبائی حکومت اس کی فزیبلٹی کو سی پیک کے متعلقہ چائنیز اتھارٹیز کے پاس جمع کرانے کے لیے ٹائم فریم کا فیصلہ کریگی اور اسکے بعد یہ منصوبہ مقامی فورم پر منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔