تجاوزات کی ذمہ دار حکومتیں ہیں،قبضے ختم کراکے اصل اراضی بحال کی جائے ،حافظ نعیم الرحمن

سپریم کورٹ احکامات ،جماعت اسلامی کے موقف کی تائید ہے ،کھیل کے میدانوں اور پارکوں پر قبضے کے خلاف جدو جہد جاری رہے گی ، امیرجماعت اسلامی کراچی

جمعہ 17 نومبر 2017 19:25

تجاوزات کی ذمہ دار حکومتیں ہیں،قبضے ختم کراکے اصل اراضی بحال کی جائے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2017ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سپریم کورٹ کی جانب سے کراچی میں پارکوں پر تجاوزات ختم کرنے کے حکم ،کراچی کا اصل ماسٹر پلان طلب کر نے اور تجاوزات میں بلدیہ عظمیٰ اور محکمہ پولیس کے ملوث ہو نے کے ریمارکس پر تبصرہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ معزز عدالت کے احکامات کراچی کے ہر شہری کے دل کی آواز اور جماعت اسلامی کے موقف کی تائید ہے ۔

جماعت اسلامی کھیل کے میدانوں ،پارکوں اور سر کاری اراضی پر قبضوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر چکی ہے ۔ہم نے ماضی میں بھی کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ہے اور ہمار شروع سے مو قف رہا ہے کہ پارکوں اور سر کاری اراضی پر قبضوں اور تجاوزات میں حکومت اور متعلقہ ادارے ملوث ہیں ۔

(جاری ہے)

موجودہ حکومت اور ماضی میں رہنے والی حکومتیں اور ان حکومتوں میں شریک رہنے والے ان قبضوں اور تجاوزات کے ذمہ دار ہیں ۔

ان قبضوں اور تجاوزات کو ختم کراکے اصل اراضی کو بحال کیا جائے ۔ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے ۔ جماعت اسلامی کھیل کے میدانوں ،پارکوں اور فلاحی و رفاعی پلاٹوں پر قبضے کے خلاف جدو جہد جاری رکھے گی ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ڈھائی کروڑ عوام کا سب سے بڑا المیہ اور بد قسمتی ہی یہ رہی ہے کہ یہاں پر آنے والی حکومتوں اور اختیارات حاصل کر نے والوں نے ہی کراچی کو تباہ اور بر باد کیا ہے اور جن لوگوں کو عوام نے ووٹ دیئے اور جو لوگ مسائل حل کر نے کے ذمہ دار بنائے گئے ان ہی لوگوں نے شہریوں کے مسائل اور مشکلات میں اضافہ کیا ۔

عوام نے جن پر مسلسل بھروسہ اور اعتماد کیا ان ہی لوگوں نے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج کراچی کے عوام بے شمار مسائل کا شکار ہیں ۔پینے کے صاف پانی میسر نہیں ،شہریوں کو فضلہ ملا پانی فراہم کیا جا رہا ہے ۔صوبے کے دارالخلافہ اور ملک کے سب سے بڑے شہر کے لیے ٹرانسپورٹ کا کوئی بندو بست نہیں ۔لاکھوں شہری روزانہ شدید ذہنی اور جسمانی اذیت میں مبتلا ہو کر بسوں اور کوچوں کی چھتوں پر چڑھ کر سفر کر نے پر مجبور ہیں ۔

شہر کی سڑکوں کا برا حال ہے ۔صفائی ستھرائی اور سیوریج کا نظام درھم برہم ہے ،جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور گندے پانی کے جوہڑ جمع ہیں ۔تعلیم اور صحت کی سہولتیں میسر نہیں اور کراچی کے ماسٹر پلان کا کچھ نہیں پتا کہ کہاں ہے اور اس پر کتنا عمل درآمد ہو رہا ہے ۔سیاسی قیادت داخلی مسائل اور لڑائیوں میں الجھی ہو ئی ہے ۔صوبائی حکومت اور بلدیہ قیادت ایک دوسرے پر الزام تراشی کر کے خود کو بری الذمہ قرار دینے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے ۔صوبائی حکومت بلدیہ عظمیٰ کو ذمہ دار ٹہراتی ہے اور بلدیاتی قیادت اختیارات اور وسائل کے نہ ہونے کا رونا روتی رہتی ہے ۔اس سیاسی صورتحال میں عوام پس رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسان ِ حال نہیں ۔

متعلقہ عنوان :