ماڈل ٹائون میں لاشیں گرانے والی اشرافیہ کسی رعایت کی مستحق نہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری

جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ سے پورا سچ سامنے آئیگا،فیصلے کے منتظر ہیں،سربراہ عوامی تحریک روزگار کے متلاشی نوجوان قتل ہورہے ہیں، حکمرانوں کو صرف لوٹا مال بچانے کی فکر ہے،وزیرداخلہ کا بیان اقبال جرم ہے، ختم نبوت کا قانون ختم کرنیوالوں کو بچایا جارہا ہے،گفتگو

جمعہ 17 نومبر 2017 19:08

ماڈل ٹائون میں لاشیں گرانے والی اشرافیہ کسی رعایت کی مستحق نہیں: ڈاکٹر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ ماڈل ٹائون میں بے گناہوں کی لاشیں گرانے والی قاتل اشرافیہ کسی قانونی رورعایت کی مستحق نہیں، اشرافیہ کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالنے کی بجائے انہیں استثنیٰ دئیے جارہے ہیں کیا کرپشن کے دیگر ملزمان کو بھی اسی طرح رعایتیں ملتی ہیں شریف برادران معاشی دہشتگرد ہیں ،احتساب کی عدالتیں انہیں کوئی رعایت نہ دیں۔

لوٹی گئی دولت کی پائی پائی برآمد کی جائے۔ مافیا ثبوت دینے کی بجائے مظلوم بننے کے ڈرامے کررہا ہے۔ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ سے پورا سچ سامنے آئے گا۔ شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء رپورٹ پبلک کیے جانے کے فیصلے کے منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

وہ گزشتہ روز ٹیلیفون پر عوامی تحریک کے سینئر رہنمائوں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ وزیر داخلہ کی طرف سے ایک اور سانحہ ماڈل ٹائون کی دھمکی 14 بے گناہوں کو قتل کرنے کا اقبال جرم ہے ، سفاک حکمرانوں کو بے گناہوں کا خون بہانے کی لت پڑ چکی ہے۔

سانحہ ماڈل ٹائون کی ریاستی دہشتگردی پر مقتدر قاتلوں کی قانون کے مطابق گرفت ہو جاتی تو یہ دوبارہ ایسی دھمکیاں دینے کی جرأت نہ کرتے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے ایجنٹوں کے ذریعے بیرون ملک جانے والی15 نوجوانوں کے قتل پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ظالم نظام اور سفاک حکمرانوں نے غریب کیلئے پاکستان کی زمین تنگ کر دی، روزگار کے متلاشی نوجوان یا تو خودکشیاں کررہے ہیں یا پھر قتل ہورہے ہیں، لٹیرے حکمرانوں کو غریب اور متوسط خاندانوں کی مالی مشکلات کا علم ہی نہیں ہے۔

انہیں صرف لوٹ مار کی دولت بچانے کی فکر ہے۔ قاتل اعلیٰ پنجاب کس ترقی اور خوشحالی کی بات کرتے ہیں، پنجاب کے بیروزگار نوجوان روزگار کیلئے قتل ہورہے ہیں۔سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ حکمرانوں نے پہلے حلف نامہ میں تبدیلی کا شوشا چھوڑا، شدید ردعمل پر حلف نامہ بحال کرنے کا اعلان کرکے معاملہ ختم کرنے کا تاثر دیا ۔ ہم نے نشاندہی کی کہ احمدیوں اور قادیانیوں کے آئینی سٹیٹس سے متعلق پورے کا پورا قانون ختم کر دیا گیاجب اس پر بھی ردعمل سامنے آیا تو ان شقوں کو بھی بحال کرنے کا اعلان کیا۔ سوال یہ ہے ایمان کی اساس پر حملہ کرنے والے کون ہیں اورانہیں کیوں بچایاجارہا ہے اس آئینی و قانونی دہشت گردی کے ذمہ داروں کو بے نقاب کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :