عبداللہ عبداللہ کا افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی کا اعتراف
پاکستان کو صورت حال کو واضح طور پر جائزہ لینا چاہیے اور جنوبی ایشیا میں دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے،ٹی ٹی پی افغان حکومت کیشرپسندوں سے جاری لڑائی کے باعث ملک میں پیدا ہونے والی غیر مستحکم صورت حال کا فائدہ اٹھارہے ہیں،افغان حکومت کسی بھی دہشت گرد کو مدد فراہم نہیں کررہی اور ان تمام قوتوں کے خلاف ہے جو ریاست اور حکومتوں کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، چاہے وہ کابل میں ہوں یا کسی اور دارالحکومت میں،افغان چیف ایگزیکٹوکی امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو
جمعہ 17 نومبر 2017 18:03
(جاری ہے)
تاہم دوسری جانب عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کسی بھی دہشت گرد کو مدد فراہم نہیں کررہی اور ان تمام قوتوں کے خلاف ہے جو ریاست اور حکومتوں کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، چاہے وہ کابل میں ہوں یا کسی اور دارالحکومت میں۔
انہوں نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے زیر اثر علاقوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ کچھ بھی ہو افغانستان دہشت گرد گروپوں کے درمیان کسی قسم کی تقسیم نہیں کرتا چاہے وہ کہیں سے بھی ہوں اور ان کا کچھ بھی مقصد ہو۔انہوں نے کہا کہ کابل حکومت یہ جانتی ہے کہ ان دہشت گردوں کے مقاصد ریاستوں اور قوموں کے خلاف ہیں۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ افغان حکومت کسی کو بھی اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی، عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ ایسے بہت سے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں یہ دعوی کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان کو ٹی ٹی پی سے خطرات لاحق ہیں۔افغان رہنما نے ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں سے متعلق ذمہ داریوں کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی کو افغانستان میں تخلیق نہیں کیا گیا اور یہ مختلف ادوار میں مختلف مقاصد کے حصول کے لیے بنائی گئی جو بعد میں ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف ہوگئی۔انہوں نے ان خدشات کو مسترد کیا جن میں کہا جارہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان بہتر تعلقات کابل کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان بہتر تعلقات کو استعمال کیا جاسکتا ہے اور چین کو خود بھی اپنی سرزمین پر دہشت گردی کی سرگرمیوں کے باعث تشویش لاحق ہے۔ان سے سوال کیا گیا کہ یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ طالبان کے فیڈرل ایڈمنسٹریٹو ٹرایبل ایریاز میں پناہ گاہیں موجود ہیں جس کا جواب دیتے ہوئے عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ محفوط پناہ گاہیں یہ ایک اہم مسئلہ ہے تاہم انہوں نے ساتھ ہی اس تشویش کا اظہار بھی کیا کہ افغان حکومت پاکستان سے اپنے تعلقات کو بہتر بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے گلبدین حکمت یار کو حکومت میں شامل کرنے کے افغان حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کابل، طالبان کے ساتھ مذاکرات کو بھی خوش آمدید کہے گا۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
آسڑیلین پاکستانی نینشل ایسوی ایشن اپنا کے زیر اہتمام عید کے موقع پرقیونسلنڈ میں سال 2023 میں سماجی ،معاشرتی اور مذہبی خدمات پر اپنا عید ایوارڈ دیے
-
حماس قیادت دوحا میں رہے گی، قطرکا دو ٹوک پیغام
-
ایران چند ہفتوں میں جوہری ہتھیار تیار کرسکتا ہے،آئی اے ای اے
-
امریکہ، طالب علموں سے زیادتی کرنے والی 25 خواتین اساتذہ گرفتار
-
روس اورچین نے باہمی تجارت کیلئے ڈالرکا استعمال ختم کردیا
-
امریکی سینیٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے لئے قانون سازی کی منظوری دے دی
-
ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
-
ٹیسلا نے 4 ماہ قبل بنائی گئی یو ایس گروتھ ٹیم کو فارغ کردیا
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان سے سری لنکا کے دورے پر پہنچ گئے
-
شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کو نئی شاہی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں
-
بھارت کا میڈیا عوام کے مسائل اجاگر کرنے کے بجائے مودی کے گن گاتا ہے،راہول گاندھی
-
تارکین وطن کے حوالہ سے صورتحال پر مغرب میں خانہ جنگی کا خدشہ ہے، ایلون مسک
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.