عبداللہ عبداللہ کا افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی کا اعتراف

پاکستان کو صورت حال کو واضح طور پر جائزہ لینا چاہیے اور جنوبی ایشیا میں دہشت گردوں کو شکست دینے کیلئے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے،ٹی ٹی پی افغان حکومت کیشرپسندوں سے جاری لڑائی کے باعث ملک میں پیدا ہونے والی غیر مستحکم صورت حال کا فائدہ اٹھارہے ہیں،افغان حکومت کسی بھی دہشت گرد کو مدد فراہم نہیں کررہی اور ان تمام قوتوں کے خلاف ہے جو ریاست اور حکومتوں کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، چاہے وہ کابل میں ہوں یا کسی اور دارالحکومت میں،افغان چیف ایگزیکٹوکی امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو

جمعہ 17 نومبر 2017 18:03

عبداللہ عبداللہ کا افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی کا اعتراف
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2017ء) افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اعتراف کیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغانستان میں موجود ہے اور افغان حکومت کی شرپسندوں سے جاری لڑائی کے باعث ملک میں پیدا ہونے والی غیر مستحکم صورت حال کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔واشنگٹن میں وائس آف امریکا کے ایڈیٹرز کے ساتھ منعقدہ ایک ملاقات کے دوران عبداللہ عبداللہ نے زور دیا کہ پاکستان کو صورت حال کو واضح طور پر جائزہ لینا چاہیے اور جنوبی ایشیا میں دہشت گردوں کو شکست دینے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے۔

انہوں نے افغانستان میں ٹی ٹی پی جنگجوں کی موجودگی کا اعتراف کیا، وہ پہلے افغان رہنما ہیں جنہوں نے پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے دعوں کی حمایت کی ہے جس میں کہا جاتا رہا ہے کہ پاکستانی طالبان، افغانستان میں موجود اپنے کیمپوں میں پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم دوسری جانب عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کسی بھی دہشت گرد کو مدد فراہم نہیں کررہی اور ان تمام قوتوں کے خلاف ہے جو ریاست اور حکومتوں کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، چاہے وہ کابل میں ہوں یا کسی اور دارالحکومت میں۔

انہوں نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے زیر اثر علاقوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ کچھ بھی ہو افغانستان دہشت گرد گروپوں کے درمیان کسی قسم کی تقسیم نہیں کرتا چاہے وہ کہیں سے بھی ہوں اور ان کا کچھ بھی مقصد ہو۔انہوں نے کہا کہ کابل حکومت یہ جانتی ہے کہ ان دہشت گردوں کے مقاصد ریاستوں اور قوموں کے خلاف ہیں۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ افغان حکومت کسی کو بھی اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی، عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ ایسے بہت سے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں یہ دعوی کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان کو ٹی ٹی پی سے خطرات لاحق ہیں۔

افغان رہنما نے ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں سے متعلق ذمہ داریوں کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی کو افغانستان میں تخلیق نہیں کیا گیا اور یہ مختلف ادوار میں مختلف مقاصد کے حصول کے لیے بنائی گئی جو بعد میں ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف ہوگئی۔انہوں نے ان خدشات کو مسترد کیا جن میں کہا جارہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان بہتر تعلقات کابل کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔

عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان بہتر تعلقات کو استعمال کیا جاسکتا ہے اور چین کو خود بھی اپنی سرزمین پر دہشت گردی کی سرگرمیوں کے باعث تشویش لاحق ہے۔ان سے سوال کیا گیا کہ یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ طالبان کے فیڈرل ایڈمنسٹریٹو ٹرایبل ایریاز میں پناہ گاہیں موجود ہیں جس کا جواب دیتے ہوئے عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ محفوط پناہ گاہیں یہ ایک اہم مسئلہ ہے تاہم انہوں نے ساتھ ہی اس تشویش کا اظہار بھی کیا کہ افغان حکومت پاکستان سے اپنے تعلقات کو بہتر بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے گلبدین حکمت یار کو حکومت میں شامل کرنے کے افغان حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کابل، طالبان کے ساتھ مذاکرات کو بھی خوش آمدید کہے گا۔

متعلقہ عنوان :