سندھ پولیس کے کرپشن اور جرائم میں ملوث 19 افسران برطرف، 130 جبری ریٹائر

جمعہ 17 نومبر 2017 16:41

سندھ پولیس کے کرپشن اور جرائم میں ملوث 19 افسران برطرف، 130 جبری ریٹائر
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2017ء) سندھ پولیس میں کرپشن اور دیگر جرائم میں ملوث 19 پولیس افسران کو نوکری سے برطرف اور 130 کو جبری ریٹائرڈ کردیا گیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ پولیس افسران کے کرمنل رکارڈ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔رپورٹ کے مطابق کرپشن اور دیگر جرائم میں ملوث 130 پولیس افسران و اہلکاروں کو جبری ریٹائر کیا گیا جب کہ 19 پولیس افسران کو نوکری سے برطرف بھی کیا گیا۔

آئی جی سندھ کی رپورٹ کے مطابق کرپشن اور دیگر جرائم میں ملوث اے ایس آئی سے لے کر انسپکٹر رینک تک کے افسران کو نوکری سے برطرف اور اسی رینک کے افسران کو جبری ریٹائر بھی کیا گیا ہے۔اے ڈی خواجہ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ عدالت کو یقین دلاتا ہوں کسی کیساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب رپورٹ میں پولیس کے اعلیٰ ترین افسران کے نام اور ان کی کرتوتیں شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی ، سابق ایس ایس پی اعتزا ز احمد گورایہ اور ڈی ایس پی نثار احمد مورائی نے غیرقانونی بھرتیاں کیں اور خوب مال بنایا۔ڈی ایس پی ریاض جاوید بھٹو پلاٹ پر قبضے اور غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہیں ، سابق ایڈیشنل آئی جی ٹریفک خادم حسین بھٹی ماتحت عملے سے بیٹ وصول کرتے رہے جب کہ سابق ڈی آئی جی سکھر کیپٹن فیروز شاہ ایرانی آئل کی اسمگلنگ میں سہولت کارہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈی ایس پی مرزا تیمور بیگ شراب کے نشے میں دھت رہنے کے عادی ہیں، ڈی ایس پی نیئر الحق نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی سرپرستی سے مال بنایا، سابق ایس پی کیپٹن ایس علی چوہدری رشوت خوری میں ماسٹر ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی سی پی ایل سی منظور علی شہریوں سے بھتہ اور عملے سے بیٹ وصول کرتے رہے، ایس پی جان محمد جھوٹا مقدمہ درج کرنے کے مرتکب ہوئے، ڈی ایس پی تصدق وارث شیخ اورڈی ایس پی فہیم احمد فاروقی شہری کی غیر قانونی حراست اور 3 لاکھ روپے بھتہ وصولی میں ملوث ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ڈی ایس پی چوہدری لیاقت علی نے اقدام قتل کے ملزم کو سہولیات فراہم کیں، ڈی ایس پی فرحان علی بروہی بھی پولیس مقابلے اور اقدام قتل کے ملزم کی سہولت کاری میں ملوث ہیں۔اس فہرست میں کچھ افسران ایسے بھی ہیں جنہوں نے کورٹ میں جمع کرائے گئے زر ضمانت اور محکمے کو ملنے والے مختلف فنڈز میں بڑے پیمانے پر غبن کیا۔واضح رہے کہ آئی جی سندھ اور سیکریٹری داخلہ نے گزشتہ روز عدالت میں رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں سندھ پولیس کے 17 سے 18 گریڈ تک افسران کی کرپشن اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :