جعلی بھرتیاں کیس ،جعلسازی سے اعلیٰ عہدے حاصل کرنیوالوں کو شرم آنی چاہیے،

کیا جعل سازی کرنے والوں کو مرنا نہیں ہی سندھ ہائیکورٹ

جمعہ 17 نومبر 2017 16:41

جعلی بھرتیاں کیس ،جعلسازی سے اعلیٰ عہدے حاصل کرنیوالوں کو شرم آنی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اعلیٰ عہدوں پر جعل سازی کے ذریعے ملازمت حاصل کرنیوالوں کو شرم آنی چاہیے۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں جعلی سازی کے ذریعے بھرتیوں سے متعلق سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اعلیٰ عہدوں پر جعل سازی کے ذریعے ملازمت حاصل کرنیوالوں کو شرم آنا چاہیے۔

کیا جعل سازی کرنے والوں کو مرنا نہیں ہی ۔نیب کے تفتیشی افسر نے رپورٹ پیش کردی، نیب نے ڈپٹی سیکریٹری وزیر اعلیٰ ہاؤس میمونہ شاہ سمیت دیگر کے خلاف انکوائری مکمل کرلی۔ سندھ میں انتظامی اسامیوں پر بھرتی کے لیی2003 کے سندھ پبلک سروس کمیشن امتحان میں جعل سازی کی گئی۔

(جاری ہے)

5،5 مضامین میں ناکام امیدواروں کو سابق چیئرمین محمد حسن بھٹو اور دیگر کے ایما پر جعل سازی کے ذریعے پاس ظاہر کیا گیا جب کہ انتظامی اسامیوں پر جعل سازی کا فاٰئدہ اٹھانے والوں میں ڈپٹی سیکریٹری وزیراعلیٰ ہاؤس و دیگر شامل ہیں۔

نیب کی رپورٹ کے مطابق فائدہ اٹھانے والوں میں ڈپٹی سیکریٹری داخلہ علی انور، ڈپٹی سیکریٹری فنانس سندھ شعیب احمد کیریو، ایان مصطفی بھٹو، احمدباقر، بخش سومرو اور دیگر شامل ہیں۔ ان افرادکوجعل سازی کرکے بھرتی کیا گیا، اب سندھ میں اہم ترین اسامیوں پر تعینات ہیں۔ ملزمان کے خلاف انکوائری مکمل ہوچکی ہے، ریفرنس دائر کرنے کے لیے معاملہ چیئرمین نیب کو بھجوا دیا ہے۔واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں جعل سازی پر محکمہ اینٹی کرپشن بھی تحقیقات کررہاہے۔

متعلقہ عنوان :