قومی اسمبلی اجلاس: نئی حلقہ بندیوں کے آئینی ترمیمی بل2017 ، وزراء کی عدم حاضری پر اپوزیشن کی تنقید و نعرے بازی ،اپوزیشن کا اجلاس کا بائیکاٹ

جمعہ 17 نومبر 2017 16:37

قومی اسمبلی اجلاس: نئی حلقہ بندیوں کے آئینی ترمیمی بل2017 ، وزراء کی عدم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2017ء) حکومت کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں کا آئینی ترمیمی بل2017 اپوزیشن کی بھرپور مدد کے ساتھ پورا ہونے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزرا کی عدم حاضری پر اپوزیشن کی حکومت پر شدید تنقید نعرے بازی کرتے ہوئے واک آئوٹ کر دیا ۔ پی پی رہنمائوں کی جانب پانی کے مسئلے پر توجہ مبذول کرائو نوٹس کا جواب دینے کے لئے ایوان مین ایک بھی وفاقی وزیر یا وزیر مملکت موجود نہ تھا جس پر نوید قمر نے کہا کہ حکومتی اس رویئے پر احتجاج کرتے ہیں اور ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں جس پر تمام اپوزیشن اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا جبکہ پی ٹی آئی راہنما شیریں مزاری نے کورم کی نشاندہی کر دی سپیکر قومی اسمبلی نے گنتی کرائی ایوان میں حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے 47 اراکین اسمبلی موجود تھے جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا اجلاس میں گزشتہ روز کی نسبت اراکین اسمبلی کی انتہائی کم تعداد دیکھنے کو ملی ۔

(جاری ہے)

پی پی رہنمائوں کی جانب ارسا اور پانی کے حوالے سے اور ملک میں پانی کی کمی کے مسئلے پر توجہ مبذول کرائو نوٹس پر بات کرنے کے لئے سید نوید قمر اٹھے تو ایوان میں ایک بھی وفاقی وزیر موجود نہ تھا جس پر سید نوید قمر نے کہا کہ اگر کوئی وزیر موجود ہی نہیں ہے تو پھر بہتر کہ ہم اجلاس سے واک آئوٹ کر لیں ۔ حکومت کا رویہ درست نہیں ہے اپوزیشن کے واک کے بعد پی ٹی آئی راہنما شیریں مزاری نے کورم کی نشاندہی کر دی ۔ کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس کی کارروائی سوموار تک کے لئے ملتوی کر دی ۔