دیہی علاقوں میں صفائی کے مناسب نظام کیلئے خادم پنجاب صاف دیہات پروگرام کاآغاز

پہلے مرحلے میں دیہات میں 20 ہزار خاکروبوں کا تقرر، 4 ہزارکوڑے دان رکھوائے جائیں گے

جمعہ 17 نومبر 2017 16:19

لاہور۔17 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 نومبر2017ء) صوبہ میں بڑھتے ہوئے مسائل کے سد باب کیلئے پنجاب حکومت کی طرف سے خادم پنجاب صاف دیہات پروگرام کاآغاز کر دیا گیاہے جس کے تحت 18ارب 59 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب کے 3200 دیہات میں صفائی اور کوڑے کرکٹ کومناسب طریقے سے تلف کرنے کا نظام وضع کیا جائے گا، پنجاب حکومت مستقبل میں کوڑے سے پاک پنجاب کے خواب کی تعبیر کے لیے کوشاں ہے اور یہ پروگرام بھی اُنہی کاوشوں کی ایک کڑی ہے۔

صوبائی وزیر بلدیات محمد منشاء اللہ بٹ نے محکمانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیہات کسی بھی ملک کی زرعی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پنجاب لوکل گورنمنٹ اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے اربن یونٹ کی تکنیکی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے د یہاتوں سے کوڑے کرکٹ کے خاتمے کیلئے ایک جامع لائحہ عمل کی تکمیل کا کام شروع کر دیا، اسی سلسلے میں پنجاب گورنمنٹ کے حکام، کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ اوراربن یونٹ کے ماہرین کے مابین متعدد بار میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔

(جاری ہے)

جس میں کوڑے کو اکٹھا کرنے سے لے کر تلف کرنے تک کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیا گیا۔ تا کہ ہر لحاظ سے جامع اور قابل تکمیل پروگرام وضع کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ بھی پنجاب لوکل گورنمنٹ اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور اربن یونٹ کے نمائندوں کے مابین فیصلہ کُن مُلاقات کا انعقاد کیا گیا جس میں یہ طے پایا ہے کہ اربن یونٹ تکنیکی خدمات فراہم کرے گا۔

اس پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں دیہات میں 20 ہزار خاکروبوں کے تقررکے ساتھ ساتھ 4000 کوڑے دان بھی رکھوائے جائیں گے ، کوڑے کو جمع کر کے مناسب تلفی کا کام ایک نجی کمپنی سر انجام دے گی جس کیلئے کمپنی 400 کوڑا اُٹھانے والی گاڑیاں فراہم کرے گی جو 100 مختلف جگہوں پر کوڑے کو تلف کرنے میں استعمال کی جائیں گی ۔وزیر بلدیات نے کہا کہ ابتدائی طور پر اس منصوبہ کی میعاد 7 سال متعین کی گئی ہے جس میں کوڑے کو مختلف جگہوں پر جمع کرکے مناسب طریقے سے زمین میں تلف کیا جائے گا۔

مگر وقت کے ساتھ ساتھ ان میں جدت لائے جائیگی اور ان عارضی جگہوں کو پارک میں تبدیل کرنے کے علاوہ کوڑے سے بجلی پیدا کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی جائے گی۔ جس سے مُلک میں نا صرف انرجی کے فقدان کا خاتمہ مُمکن ہوگا بلکہ صاف اورصحت مند ماحول کاخواب بھی شرمندہ تعبیر ہوسکے گا۔

متعلقہ عنوان :