جرمن سیاسی جماعتیں ملک سے جوہری ہتھیار ہٹانے کی خواہاں

جرمنی میں نصب باقی ماندہ جوہری ہتھیاروں کو بھی یہاں سے ہٹایا جائے ،تین جماعتوں کا اتفاق رائے

جمعہ 17 نومبر 2017 15:41

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2017ء) جرمنی میں مخلوط حکومت کے قیام کے لیے جاری مذاکرات میں شریک جماعتیں چاہتی ہیں کہ جرمنی میں نصب تمام جوہری ہتھیاروں کو ہٹا دیا جائے۔ جرمن ریڈیو نے یہ بات یہ بات ایک دستاویز کے حوالے سے بتائی ہے۔دفاع اور خارجہ پالیسی پر بحث سے متعلق اس دستاویز میں اس حوالے سے امریکا کا نام نہیں لیا گیا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ جرمنی کے ایک مغربی شہر بوئشیل میں واقع ایک فوجی اڈے پر اس کے 20 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔

تاہم یہ غیر سرکاری اندازے ہیں۔جرمن چانسلر انگیلا میرکل چوتھی مدت کے لیے حکومت سازی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ تاہم اس بار اتحادی حکومت کے قیام کے لیے انہیں ماحول دوست گرین پارٹی اور کاروبار دوست فری ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ معاملات طے کرنا پڑ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

میرکل ٍکی سابق اتحادی حکومت کی بڑی پارٹنر جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس ڈی پی نے رواں برس ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد میرکل کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شامل ملک جرمنی جوہری طاقت نہیں ہے۔ میرکل کی سربراہی میں ہی قائم حکومت نے 2011ء میں ملک میں قائم جوہری پاور پلانٹس کو 2022ء تک بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جرمن حکومت کی طرف سے یہ فیصلہ جاپان میں فوکوشیما جوہری پلانٹ کو پیش آنے والے حادثے کے بعد کیا گیا تھا۔ اتحادی حکومت کی تین متوقع جماعتوں نے اس دستاویز میں لکھا ہے، نیٹو کے اندر، ہم چاہتے ہیں کہ جرمنی میں نصب باقی ماندہ جوہری ہتھیاروں کو بھی یہاں سے ہٹایا جائے اور ہم ان ہتھیاروں کو جدید بنانے کے پروگرام کا بھی خاتمہ چاہتے ہیں۔

صدارتی مدت مکمل ہونے سے قبل سابق امریکی صدر باراک اوباما نے جوہری ہتھیاروں، ان کے ڈلیوری سسٹم اور لیبارٹریوں کو جدید بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ ان کے پس رو ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا ہے کہ وہ ملک کی جوہری صلاحیت کو پھیلانے اور زیادہ مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :