نواز شریف کاانداز حکومت مستحسن نہیں تھا، جاوید ہاشمی

جمعہ 17 نومبر 2017 14:53

نواز شریف کاانداز حکومت مستحسن نہیں تھا، جاوید ہاشمی
جہانیاں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 نومبر2017ء) سابق رکن قومی اسمبلی اور بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ نواز شریف کاانداز حکومت مستحسن نہیں تھا لیکن اس کے خلاف فیصلہ کرنے کا حق عوام کے پاس ہے کسی دوسرے کے پاس نہیںہے،جمہوریت اور آئین کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہوجانا چاہیے،انتقال اقتدار آئین کے مطابق ہوتو یہ جمہوریت کا حسن ہے اگر غیر آئینی ہوا تو یہ آخری مرتبہ ہو گا ،بلوچستان دنیا کا سب سے خوبصورت علاقہ ہے یہاں کے حالات کے متعلق ذمہ داروں کو سوچنا چاہیے ،پیپلز پارٹی کا راستہ مشکل ہو چکا ہے ،اقتدار پر اصولوں کو ہمیشہ ترجیح دی ہے ،اسمبلی رکنیت کی قربانی دیکر موجودہ اسمبلی اور نظام کو بچایا حالات نے میرے فیصلے کو درست ثابت کر دیا،،۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار یہاں صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ سیاستدان ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں مصروف ہیں غلطیاں بھی کی جاتی ہیں نواز شریف سے بھی غلطیاں ہوئیں ان کا دور اقتدار اگرچہ قابل تحسین نہیں لیکن ان کے خلاف اقدامات کو بھی درست نہیں کہا جا سکتاہے نواز شریف محب وطن سیاستدان ہے اگر وہ کھڑا رہا تو ملک کو محفوظ بنا دے گا وہ ثابت قدم رہا تو یقیناً عوام اور خدا کی عدالت میں سرخرو ہوگا،مجھ سے اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کیا جاوید ہاشمی کی نواز شریف سے محبت جاگ اٹھی ہے تو میرا جواب ہوتا ہے کہ جو اقدامات کیے گئے ہیں اس سے جو لوگ نواز شریف سے نفرت کرتے تھے ان کی بھی نواز شریف سے محبت جاگ گئی ہے تو میری محبت کیسے نہیں جاگے گی ان کے خلاف کیے گئے اقدامات سے ن لیگ کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا ہے میرے نواز شریف سے ذاتی تعلقات آج بھی قائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کی سرزمین ہے سوچنے کی بات ہے کہ بیرونی قوتوں کو یہاں پر مداخلت کا ماحول کس نے فراہم کیا ہے بلوچستان دنیا کا ایک اہم ترین خطہ ہے سانحہ تربت جیسے سانحات اور یہاں پر ہونے والی دہشت گردانہ کاروائیوں پر انتہائی دکھ محسوس ہوتا ہے لیکن یہاں کے حالات کے متعلق ذمہ داروں کو بھی سوچنا چاہیے کہ ایسے حالات کیوں کر پیدا ہوئے کہ پاکستان کی سرزمین ہوتے ہوئے بیرونی قوتوں کو یہاں مداخلت کیلئے کس نے سازگار ماحول پیدا کیاان کا بھی احتساب کیا جانا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اقتدار پر ہمیشہ اصولوں کو ترجیح دی ہے مجھے میاں نواز شریف سمیت دیگر ساتھیوں نے اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے سے روکا لیکن میں اگر استعفیٰ نہ دیتا تو یہ اسمبلی اور نظام ختم ہوجاتا میں نے اپنی ایک سیٹ کی قربانی دے کر موجودہ اسمبلی اور سسٹم کو بچایا اور حالات نے یہ ثابت کر دیا کہ میرا فیصلہ درست تھااب بھی جمہوریت کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں میں سمجھتا ہوں کہ تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہونا چاہیے کیونکہ سیاستدان مل جل کر ہی پاکستان کو خطرات سے بچا سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار کی منتقلی آئین کے مطابق ہونی چاہیے اگر کوئی بھی غیر آئینی طریقہ اختیار کیا گیا تو ایسا آخری مرتبہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا راستہ اب مشکل دکھائی دیتا ہے ممکن ہے اسے آئندہ الیکشن میں امیدوار ہی نہ ملیں۔مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ جہانیاں میرا دوسرا گھر ہے اپنی35سالہ سیاسی کیرئیر میں یہاں سے متعدد مرتبہ الیکشن لڑا یہاں سے تین مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوا مجھے یہاں سے دھاندلی کے ذریعے بھی ہرایا گیا لیکن یہاں کی عوام کے دلوں سے مجھے نہ نکالا جا سکا ،میں جیل میں قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہا تھا عوام کو مجھ سے اور مجھے عوام سے محبت تھی میں جیل میں بیٹھ کر بھی الیکشن لڑ سکتا تھا لیکن میرا راستہ روکنے کیلئے جہانیاں کا یہ حلقہ ہی تبدیل کر دیا گیا ،بستی ملوک،مخدوم رشید ،بدھلہ سنت کے علاقے علیحدہ کر دیے گئے مجھے علم ہوا تو میں جیل میں جہانیاں کے گلی کوچوں،درختوں،دیہاتوں کو یاد کرکے رویا تھا میری جہانیاں سے قلبی وابستگی ہے میری خواہش ہے کہ میں جہانیاں سے پھر الیکشن لڑوں۔

جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں نی35سالہ سیاسی جدوجہد میں عوام کی خدمت کو اپنا مقصد حیات بنایا بڑے بڑے سیاسی برج میرے خلاف متحد تھے میں نے سفید پوش ہوتے ہوئے میں سیاست کے میدان میں بڑے بڑے جاگیرداروں اور وڈیروں سے ٹکر لی ،وزارتیں دیکھیں اپوزیشن کی سیاست بھی کی لیکن خود پر کبھی کرپشن کا دھبہ نہیں لگنے دیا۔