سینیٹ نے انتخابات (ترمیمی) بل 2017ء کی منظوری دے دی

انتخابات ترمیمی بل 2017ء سے لاہوری گروپ، قادیانی گروپ کا غیر مسلم درجہ آئین پاکستان کے تحت برقرار رہے گا یعنی وہ غیر مسلم ہیں، ترمیمی بل کی تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر حمایت کی ہے اور ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کے قانون کو اصل شکل میں بحال کر دیا گیا ہے۔ اردو اور انگریزی زبان دونوں میں حلف نامے شامل کئے گئے ہیں، وفاقی وزیر قانون زاہد حامد

جمعہ 17 نومبر 2017 13:08

سینیٹ نے انتخابات (ترمیمی) بل 2017ء کی منظوری دے دی
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 نومبر2017ء) سینیٹ نے انتخابات (ترمیمی) بل 2017ء کی منظوری دے دی۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ انتخابات (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی سے منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد وزیر قانون نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا۔

وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ انتخابات ترمیمی بل 2017ء سے لاہوری گروپ، قادیانی گروپ کا غیر مسلم درجہ آئین پاکستان کے تحت برقرار رہے گا یعنی وہ غیر مسلم ہیں، ترمیمی بل کی تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر حمایت کی ہے اور ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کے قانون کو اصل شکل میں بحال کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اردو اور انگریزی زبان دونوں میں حلف نامے شامل کئے گئے ہیں۔

بل کو شفاف طریقے سے پیش کیا گیا، اس میں کوئی بدنیتی شامل نہیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے یہ بل پاس کرنے پر تمام ارکان پارلیمنٹ کو مبارکباد پیش کی۔ جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق نے قوم اور اراکین کو بل کی منظوری پر مبارکباد دی۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ 2014ء میں بھی کہا تھا کہ پارلیمنٹ کا گھیرائو غلط ہے اور کوئی بھی زبردستی حکومت کو کام کرنے سے نہیں روک سکتا۔

ہم سب مسلمان ہیں اور ختم نبوت پر پورا یقین ہے۔ پچھلے کئی روز سے فیض آباد پر ایک دھرنا ہو رہا ہے جو غلط روایت ہے۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہ بل جس مقصد کے لئے پیش کیا گیا ہے اس پر عمل درآمد کیا جائے، قانون میں تبدیلی کی جا سکتی ہے لیکن غلط استعمال کے خدشہ کے پیش نظر قانون سازی نہ کرنا درست نہیں، قانون کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے، اس قانون سازی پر چیئرمین سینیٹ، قائد حزب اختلاف سمیت تمام ارکان پارلیمنٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بعد ازاں ایوان نے بل کی منظوری دے دی۔