قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی انتخابات ایکٹ 2017کا ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا- بدنیتی کا الزام غلط ہے، میں مسلمان ہوں کچھ غلط کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔وفاقی وزیرقانون

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 17 نومبر 2017 12:39

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی انتخابات ایکٹ 2017کا ترمیمی بل اتفاق ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17نومبر۔2017ء) قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی انتخابات ایکٹ ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا ہے۔ سینیٹ میں منظور ہونے والے انتخابات ایکٹ میں ترمیمی بل 2017 میں احمدیوں کی حیثیت تبدیل نہیں ہوگی کے نکات شامل ہیں۔ترمیمی بل میں انتخابات ایکٹ میں 48 الف شامل کی گئی ہے جس کے مطابق ختم نبوت ﷺپرایمان نا رکھنے والے کی حیثیت وہی ہوگی جوآئین میں درج ہے تاہم اس کی نشاندہی کرنا لازم ہے۔

ترمیمی بل کے مطابق ووٹرلسٹ میں درج کسی فرد پر سوال اٹھے تو اسے15 دن کے اندر طلب کیا جائیگا، متعلقہ فرد اقرارنامے پر دستخط کرےگا کہ وہ ختم نبوت ﷺپرایمان رکھتا ہے۔ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جس پر اعتراض ہو اور وہ فرد اقرار نامے پر دستخط سے انکار کرے تو غیرمسلم تصور ہوگا۔

(جاری ہے)

ایسے فرد کا نام ووٹرلسٹ سے نکال کر ضمنی فہرست میں بطور غیر مسلم شامل کیا جائیگا۔

ترمیمی بل کی رو سے متعلقہ ووٹرکے پیش نا ہونے کی صورت میں اس کے خلاف یکطرفہ فیصلہ جاری ہوگا۔ ترمیمی بل کے ذریعے انتخابات ایکٹ 2017 میں 7 بی اور 7 سی شامل کی گئی ہیں۔بل کی منظوری کے موقع پر سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ نئے بل میں 7 بی اور 7 سی شامل کردیئے گئے ہیں، 7سی کے تحت اگر کوئی شخص مسلم ووٹر کے طور پر رجسٹریشن کروائے اور اس پر منکر ختم نبوت ہونے کا شبہ ہو تو اس کے خلاف درخواست دی جا سکتی ہے، درخواست میں 15 دن کے اندر کارروائی کی جائے گی، اگر مذکورہ شخص ختم نبوت کا اقرار نہیں کرتا تو اسے غیر مسلم قرار دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے بھی اس بل میں احمدی، قادیانی اور لاہوری گروپ کو غیرمسلم قرار دے چکے ہیں، کل قومی اسمبلی میں تفصیل سے بات ہوئی لیکن رپورٹنگ ٹھیک نہیں ہوئی، اس بل کے حوالے سے مجھ پر بدنیتی کا الزام لگا، میں مسلمان ہوں کچھ غلط کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔