اسلام آبادمیں مذہبی جماعت کا فیض آباد پر دھرنا 13ویں روز میں داخل ،

ہائیکورٹ حکم کے باوجو د ختم نہ ہوسکا ، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا

جمعہ 17 نومبر 2017 11:49

اسلام آبادمیں مذہبی جماعت کا فیض آباد پر دھرنا 13ویں روز میں داخل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 نومبر2017ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود وفاقی دارالحکومت اور جڑواں شہر راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر ایک مذہبی و سیاسی جماعت کا دھرنا 13 ویں روز بھی جاری ہے، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جبکہاسلام آبادہائیکورٹ نے اپنے نئے حکم میں کہاکہ ضلعی انتظامیہ کو( آج ) ہفتہ کی صبح 10بجے تک فیض آبادکودھرنیوالوں سے خالی کرائے،دوسری جانب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے مذہبی جماعت کے سربراہ کو دھرنا ختم کرنے کے لیے خط لکھ دیا۔

جس میں کہا گیا ہے کہ اگر دھرنا ختم نہ کیا گیا توقانون کے مطابق سخت کارروائی ہوگی۔تفصیلات کے مطابق مذہبی و سیاسی جماعت 'تحریک لبیک نے فیض آباد انٹرچینج پر 13 روز سے دھرنا دے رکھا ہے، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی بھی، دھرنا دینے والی تنظیم تحریک لبیک یا رسول اللہ کی درخواست کی سماعت کے دوران دھرنا ختم کرنے کا حکم دے چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا احتجاج آئینی حق ہے لیکن دھرنوں ، احتجاج اور مظاہروں کے لیے اسلام آباد میں جگہ مختص ہے۔جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ آپ لوگ قانون کی پابندی کریں، بچے بوڑھے ملازمین،طالب علم دھرنے کے سبب متاثر ہو رہے ہیں، دھرنا ختم کریں تا کہ عوام کی مشکلات ختم ہوں ۔ مگر عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔گزشتہ 12 روز سے جاری دھرنے کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہری پس کر رہ گئے ہیں۔

جمعہ کو بھی ہائیکورٹ نے درخواست کی سماعت کی جس میں ڈی آئی جی آپریشنزاسلام آباد پولیس پیش ہوئے ۔ اس دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ضلعی انتظامیہ کو ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے حکم دیا کہ اسلام آبا د انتظامیہ( آج ) ہفتہ کی صبح 10بجے تک فیض آباد کو دھرنے والو ں سے خالی کرائے اور تمام راستے صاف ہو نے چاہئیں ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈی آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگرا ٓپ سیانے ہوتے تو مظاہرین کو روات سے آگے ہی نہ آنے دیتے ۔

متعلقہ عنوان :