امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن سے ملاقات کے بعد میانمار آرمی چیف کا یوٹرن

روہنگیائی مسلمانوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اپنا بیان بدل ڈالا،واپسی بدھ پیروکاروں کی اجازت سے مشروط کردی روہنگیائی افراد کی اپنے گھروں کی واپسی میانمار کے حقیقی باشندوں کی رضامندی سے ہوگی اور اس مقصدکے لیے سب سے پہلے بدھ پرستوں کو راضی کرنا پڑے گا، من اونگ

جمعرات 16 نومبر 2017 20:35

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن سے ملاقات کے بعد میانمار آرمی چیف کا ..
ینگون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2017ء) امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن سے ملاقات کے بعد میانمار آرمی چیف کا یوٹرن ، روہنگیائی مسلمانوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اپنا بیان بدل ڈالا میانمار کے آرمی چیف منِ اونگ نے روہنگیائی مسلمانوں کی وطن واپسی بدھ پیروکاروں کی اجازت سے مشروط کردی۔سوشل میڈیا پر جاری بیان میں میانمار کے آرمی چیف نے کہا کہ بدھ مت کے پیروکاروں کے راضی ہونے تک بنگلادیش ہجرت کر جانے والے روہنگیا مسلمان واپس نہیں آسکتے ، روہنگیائی افراد کی اپنے گھروں کی واپسی میانمار کے حقیقی باشندوں کی رضامندی سے ہوگی اور اس مقصدکے لیے سب سے پہلے بدھ پرستوں کو راضی کرنا پڑے گا۔

آرمی چیف نے کہا کہ روہنگیائی افراد کووطن واپسی کے لیے لمبا سفر طے کرنا ہے کیونکہ ان مہاجرین کی واپسی راکھین کے اصل شہریوں کی رضا مندی پرمنحصر ہیاگر بدھ پیروکار انہیں قبول کرنے کو تیار ہیں تو وہ اپنے گھروں کو لوٹ سکتے ہیں تاہم تمام مہاجرین کی وطن واپسی ناممکن ہے کیوں کہ میانمار پہلے ہی اقلیتوں کے ہزار ہا افراد کو پناہ دیے ہوئے ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ بنگلادیش کی جانب سے تمام روہنگیا ئی مہاجرین کی واپسی کا مطالبہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔میانمار کے سخت گیر فوجی سربراہ کا یہ بیان ان کی امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن سے ملاقات کے بعد آیا جب کہ ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ نے مہاجرین کی واپسی اور ان کی بحالی کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا اور یہ بھی باور کرایا کہ روہنگیائی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کی خبروں میں صداقت ہے۔واضح رہے کہ میانمار کی فوج کی ریاست راکھین میں مسلم کش کارروائیوں کے بعد 6لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کرکے بنگلادیشی سرحد پر پناہ لیے ہوئے ہیں جہاں غذائی اشیا کی کمی اور صحت و صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث مہاجرین بیماریوں میں مبتلاہورہے ہیں۔۔