پاکستان اور بیلا روس زراعت کی ترقی کے لئے ہر ممکن تعاون کرینگے، سکندربوسن

مقامی سطح پر بیلا روس کی زرعی مشینری بنا کر عام کسانوں کو کم قیمت پر دی جائے تا کہ وہ اپنی پیداوارکو بڑھا سکیں اور معیشت کو استحکام حاصل ہو، وفاقی وزیر برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق سکندر حیات بوسن کان کنٹری نمائش اور جوائنٹ ورکنگ گروپ کے چوتھے سیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب بیلاروس کے وفد کا این اے آر سی کے تحقیقاتی سنٹر نگاب کا دورہ، تحقیقاتی سرگرمیوں بارے آگاہ کیا گیا، مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط

جمعرات 16 نومبر 2017 20:33

پاکستان اور بیلا روس زراعت کی ترقی کے لئے ہر ممکن تعاون کرینگے، سکندربوسن
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 نومبر2017ء) وفاقی وزیر برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق سکندر حیات بوسن نے بیلاروس کی زرعی مشینری پاکستانی کسانوں کے لیے مہیا کرنے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان اور بیلا روس زراعت کی ترقی کیلئے ہر ممکن تعاون کرینگے، مقامی سطح پر بیلا روس کی زرعی مشینری بنا کر عام کسانوں کو کم قیمت پر دی جائے تا کہ وہ اپنی پیداوارکو بڑھا سکیں اور معیشت کو استحکام حاصل ہو ، نمائش کی وجہ سے پاکستان اور بیلاروس کے بزنس نمائندگان آپس میں ملے ہیں اور ایک دوسرے کے خیالات و تجربات سے آگاہی ہوئی ہے،پاکستان میں آم ، سٹرس، نٹس، ڈرائی فروٹ ،چینی ، گندم اور چاول کی وافر مقدار میں پیداوار ہوتی ہے۔

جمعرات کو نائب وزیر زراعت ایگور برائلو کی سربراہی میں بیلاروس سے آئے وفد نے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میںون کنٹری نمائش اور جوائنٹ ورکنگ گروپ کے چوتھے سیشن کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے قومی تحفظِ خوراک و تحقیق سکندر حیات بوسن نے تقریب کا افتتاح کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بیلا روس زراعت کی ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون کرینگے۔

لوکل سطح پر بیلا روس کی زرعی مشینری بنا کر عام کسانوں کو کم قیمت پر دی جائے تا کہ وہ اپنی پیداوارکو بڑھا سکیں اور معیشت کو استحکام حاصل ہو۔انہوں نے کہا کہ اس نمائش کی وجہ سے آج پاکستان اور بیلاروس کے بزنس نمائندگان آپس میں ملے ہیں اور ایک دوسرے کے خیالات و تجربات سے آگاہی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آم ، سٹرس، نٹس، ڈرائی فروٹ ،چینی ، گندم اور چاول کی وافر مقدار میں پیداوار ہوتی ہے۔

انہوں نے بیلاروس کی زرعی مشینری کو پاکستان کے کسانوں کے لیے مہیا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس موقع پر فضل عباس میکن ، وفاقی سیکرٹری برائے وزارتِ تحفظِ خوراک و تحقیق نے بیلا روس کے وفد کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتیں بیلا روس اور پاکستان کے مابین بزنس و زراعت میں تبادلہ خیال کے لیے کوشاں ہیں۔ ایگور برائلو، ڈپٹی منسٹر زراعت نے اس موقع پر پاکستان کی جانب سے والہانہ استقبال کے لیے حکومت اور نمائندگان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ دنوں ممالک دیگر شعبہ جات سمیت معاشی لحاظ سے بھی مشترکہ تعاون جاری رکھیں گے۔ اسکے بعد انہوں نے بیلاروس اور پاکستان کی مصنوعات کے سٹالز کا دورہ کیا۔ جس میں ہلال میٹ، پولٹری ، ڈیری مصنوعات، سٹرس، ایڈیبل آئل ، چاول اور مویشیوں کی ادویات شامل تھیں۔ بیلاروس کے وفد نے وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک و تحقیق ، اسلام آباد جناب سکندر حیات خان بوسن سے ملاقات بھی کی اور مشترکہ معاونت کی پیشکش کی اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کی حکومت کی سپورٹ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

اس حوالے سے دوسرا سیشن 16نومبر کو منعقد ہوا جس میں زراعت سے منسلکہ دیگر شعبہ جات کے حوالے سے مشترکہ معاونت پر اظہارِ خیال کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے بیلارس کے وفد کو اس بات کا یقین دلایا کہ حکومت پاکستان زراعت اور اور سے منسلک دیگر شعبوں میں بیلارس کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی ۔بیلارس کے وفد کے پاکستان کے دورہ کے دوران اس موقع پر مفاہمتی یاداشت پر بھی دستخط کئے گئے ۔بیلاروس کے وفد نے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز کے ایک تحقیقاتی سنٹر ،نیشنل انسٹیٹیوٹ آف جنومکس اینڈ بائیوٹیکنالوجی(نگاب) کا دورہ بھی کیا جہاں انہیں اس کی تحقیقاتی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔