وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت حج پالیسی کے حوالے سے اجلاس،وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف،سعودی عرب کے سفیر اور وزارت کے سینئر افسران کی شرکت،حج آپریشن سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا گذشتہ چار سالوں کے دوران حاجیوں کو معیاری،سستی رہائش ،بہتر خوراک اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کرنے پر اطمینان کا اظہار،حج 2018ء میں 75 سال سے زائد عمر کے شہریوں اور مسلسل تین سال سے درخواست دینے کے باوجود قرعہ نہ نکلنے والوں کو خصوصی طور پر زیر غور لایا جائے،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت

بدھ 15 نومبر 2017 23:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 نومبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت حج پالیسی کے حوالے سے اجلاس وزیراعظم آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف اور پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر اور وزارت کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ وزیراعظم کو حج آپریشن سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم کو وزارت کی طرف سے حج کے انتظامات کو بہتر بنانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا گیا اور کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے دور میں حج کا فریضہ سرانجام دینے والے عازمین کو بہتر سہولتیں فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گذشتہ چار سالوں کے دوران حاجیوں کو معیاری،سستی رہائش ،بہتر خوراک اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا،انہوں نے ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے تحت قائم کی گئی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس فوری طور پر بلایا جائے تا کہ حج پالیسی 2018ء کے لئے آپشنز کو جلد حتمی شکل دی جا سکے اور اس کے بعد اس کی کابینہ سے منظوری لی جا سکے،انہوں نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد قرعہ اندازی کا عمل جلد شروع ہو گا اور حاجیوں کی ٹریننگ اور دیگر انتظامات کو بروقت یقینی بنایا جا سکے گا،وزیر اعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ حج 2018ء میں 75 سال سے زائد عمر کے شہریوں اور مسلسل تین سال سے درخواست دینے کے باوجود قرعہ نہ نکلنے والوں کو خصوصی طور پر زیر غور لایا جائے۔

(جاری ہے)

بریفنگ میں بتایا گیا کہ موجودہ حکومت نے عازمین حج کو مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لئے بہتر سہولتوں کی فراہمی پر توجہ دی۔ 2013ء میں 86 ہزار 919 کے مقابلے میں 2017ء میں 3 لاکھ 38 ہزار 696 درخواستیں موصول ہونا اس بات کی واضح دلیل ہے۔اجلاس میں ایران اور عراق کے سفر کرنے والے زائرین کی سیکیورٹی سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔