وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس، اہم فیصلے

کراچی کے امن پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ،وزیرا علیٰ سندھ کراچی سیف سٹی منصوبے کے لیے نگران کمیٹی بنائی جارہی ہے کمیٹی میں رینجرز، پولیس اور دیگر اداروں سے ممبران منتخب کئے جائیں گے، مسنگ پرسن کے نام پر ملک کو بدنام بھی کیا جا رہا ہے ، جو لوگ خود باہر گئے ہیں اور وہیں غائب ہو گئے ہیں ، مراد علی شاہ کا اجلاس سے خطاب چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے اسٹریٹ کرائمز مقدمات کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کی درخواست قبضہ مافیا کے خلاف فوری کاروائی کی ہدایت

بدھ 15 نومبر 2017 22:18

وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس، اہم فیصلے
2کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2017ء) وزیرا علیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے امن پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا اورکراچی میں اسٹریٹ کرائمز کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کیاجائیگا۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو وزیر اعلیٰ ہائوس میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں سینئرصوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو، وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ ، صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن ،کور کمانڈر کراچی لفٹیننٹ جنرل شاہد بیگ مرزا، ڈی جی رینجرز سندھ محمد سعید، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، کمشنر کراچی اعجاز خان، ایجنسیز کے سربراہان اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اسٹریٹ کرائمز، درگاہوں کی سیکورٹی سمیت متعدد اہم امور پر غور کیاگیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی سیف سٹی منصوبے کے لیے نگران کمیٹی بنائی جارہی ہے اس کمیٹی میں رینجرز، پولیس اور دیگر اداروں سے ممبران منتخب کئے جائیں گے، جیسے ہی تمام نام موصول ہونگے ہم آگاہ کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم بہت اہم مسئلہ ہے اس حوالے سے پولیس اور رینجرز اپنی سفارشات پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ سے بات کرکے اس حوالے سے ایک جامع پالیسی بنائیں گے۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائمز کے مسئلے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز کو ہر صورت کنٹرول کرنا ہے۔انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ وہ اسٹریٹ کرائمز کے مقدمات کے ٹرائل کے لیے الگ عدالتیں قائم کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مقدمات کی درجہ بندی کرنی ہوں گی۔وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاگیا کہ پولیس اور رینجرز اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے ا?پریشن کررہی ہے اور اس ا?پریشن میں مزید تیزی لائی جائیگی۔ رینجرز ترجمان نے اجلاس کو بتایا کہ ایک مرتبہ اسٹریٹ کرائمز کے مجرموں کو سنگین سزائیں دی جائیں تو معاملہ کنٹرول ہوجائے گا اورانہیں بتایا گیا کہ گزشتہ اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق چوتھے شیڈیول کی لسٹ اپ ڈیٹ کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائی پروفائل قیدیوں کے مقدمات کو بدین کی عدالتوں میں منتقل کرنے کے لیے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو درخواست کی گئی ہے اوریہ مقدمات منتقل ہونے شروع ہوگئے ہیں،جیسے ہی مقدمات منتقل ہوجائیں گے تو ہائی پروفائل قیدی بدین کی عدالتوں میں منتقل کردیئے جائیں گے،آئی جی پولیس نے مدارس کی رجسٹریشن، تعمیر وغیرہ کے لیے قانونی مسودہ، محکمہ تعلیم، صنعت اور اوقاف کو بھیجا ہے، جیسے ہی یہ قانونی مسودہ منظور ہوا تو وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری سے اسے اسمبلی میں بھیجا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت سے کہوں گا کہ وہ انسداد دہشتگردی عدالتوں میں ترمیم کرے،اس ترمیم سے چوتھے شیڈیول میں شامل لوگوں کے بینک اکاؤنٹس سے ٹرانزیکشن رک جائیں گی اور اس مقصد کے حصول کے لیے وزیر قانون، ایڈووکیٹ جنرل اور سیکریٹری داخلہ کی تین رکنی کمیٹی قائم کردی گئی اور وزیراعلیٰ سندھ نے کمیٹی کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے ملاقات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے لیے منسوب شدہ عدالتیں بنانے کے لیے ان کو حکومت کی درخواست پہنچائیں۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی اسٹریٹ کرائم کے مقدمات اور کیٹیگریز کی تفصیلات کا ہوم ورک کرکے چیف جسٹس ہائی کورٹ سندھ کے پاس بھیجے اور اگلی اپیکس کمیٹی میں اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے متعلق رپورٹ پیش کرے۔اجلاس میں زمینوں پر قبضے کا مسئلہ بھی زیر بحث لایا گیا۔اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا کہ لینڈ روینیو ریکارڈ اب ڈیجیٹلائیز ہوگیا ہے، ریکارڈ میں باقائدہ پرائیویٹ اور حکومت لینڈ واضح طور پر بتائیں گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں پروفیشنل لینڈ گریبرز ہیں اور یہ جعلی پیپرز بنانے کے بھی ماہر ہیں۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ سچل گوٹھ، منگھوپیر، سرجانی ٹاؤن، گلستان جوہر اور دیگر علاقوں میں تنظیمی اور منظم طریقے سے زمینوں پر قبضے کیے گئے ہیں اس پر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ جعلی پیپرز بنانے والوں کی نشاندہی کی جائے اور ان جعلی کاغذات بنانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جعلی پیپرز بناکر سرکاری زمین پر لوگ قبضہ کرتے ہیں اورجب سرکاری یا پرائیویٹ مالکان اصل پیپرز لیکر عدالت پہنچتے ہیں توجعلی پیپرز والے کی فائل اتنی ضخیم ہوتی ہے کہ جسے دیکھ کر اندازہ ہوجاتا ہے کہ کیس الجھ جائے گا۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ بہت ہی سنگین جرم ہے اور اس کے خلاف زبردست حکمت عملی اپنا کر کارروائی کی جائے۔

اجلاس میں آگاہی دی گئی کہ قبضہ مافیا میں دہشتگرد، منظم گروہ اور پروفیشنل قبضہ مافیا کام کررہے ہیں اور اس سے حاصل کردہ رقم دہشتگردی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں استعمال کی جاتی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ عوام کی سرکاری زمین حکومت کے پاس امانت ہے، اگر ہم اس امانت کو سنبھال نہیں سکے تویہ بے حد افسوس ناک بات ہوگی۔ وزارت داخلہ کو درخواست کی گئی ہے کہ سندھ پولیس کو سول اتھارٹی کے اختیارات دیئے جائیں تاکہ غیر قانونی آبادکاری کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔

اجلاس میں آگاہی دی گئی کہ سندھ میں 2.5 ملین غیر قانونی آبادکار رہتے ہیں، جن میں افغانی، بنگالی، بہاری، برمی اور دیگر شامل ہیں۔ وزیرا علیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ پولیس کو اگر اختیار دیا جائے تو غیر قانونی آبادکاری سے جان چھڑا سکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو اجلاس میں بتایا گیا کہ غیر قانونی آبادکار دہشتگردی اور اسٹریٹ کرائمز میں پکڑے گئے ہیں۔

اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ یکم نومبر 2017 کو 10 مقدمات فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے لیے بھیجنے کی منظور دی گئی۔ قانونی کمیٹی نے مزید 28 مقدمات کو فوجی عدالتوں میں بھیجنے کے لیے سفارش کی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے اسٹیٹ بینک کو لکھا ہے کہ بینکوں کی سیکیورٹی ایس او پی پر عمل کرے اور بینک وارداتوں کے خلاف حکومت نے اہم اقدامات کیے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ اسٹیٹ بینک گورنر سے ملاقات کرکے ایس او پی پر عمل درآمد کرنے کے لیے بات کی جائے۔اجلاس کو آگاہی دی گئی کہ 83 ہائی پروفائل قیدیوں کو جن میں 52 یو ٹی پیز، 18 جرائم یافتہ اور 13 سزا یافتہ قیدیوں کو کراچی سے دیگر شہروں کے جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے، دیگر 137 قیدیوں جن میں (69 یو ٹی پیز، 50 جرائم یافتہ اور 18 سزا یافتہ قیدی) بھی کراچی سے دیگر شہروں کے جیلوں میں منتقل کیئے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سینٹرل جیل سے بھاگنے والے قیدیوں کے مقدمے بہت سنگین ہیں، سنگین مقدمات کی انتہائی پروفیشنل طریقے کار سے تحقیقات کی جائیں۔ مثالی سزائیں تب ہی ممکن ہیں جب تحقیقات منصفانہ ہوں گی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے امن پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کسی کی سیاست پر کوئی اعتراض نہیں مگر افراتفری کی صورتحال کسی کو پیدا کرنے نہیں دیں گے۔

ڈی جی رینجرز نے بتایا کہ رینجرز شہر میں 460 مختلف جگہوں پر موجود ہوتی ہے، ہر قسم کے کرائم پر نظر بھی رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسن کے نام پر ملک کو بدنام بھی کیا جا رہا ہے ، جو لوگ خود باہر گئے ہیں اور وہیں غائب ہو گئے ہیں انکی مسنگ بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈال دی جاتی ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے قابل اعتماد ڈیٹا جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جو اصل میں لاپتہ ہیں ان کو بازیاب کرایا جائے۔ ڈی جی رینجرز نے بتایا کہ رینجرز نے 11124 آپریشن کیے، گرفتار ہونے والوں میں 7282 نیقتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ منشیات فروش، گھوسٹ ملازمین کے خلاف کارروائی، کار / بائیک چور کیسزکو سنجیدگی سے نمٹا جائے۔