حکومت نے بہت برداشت کیا ،دھرنے والے لاشیں گروا کر مفادات حاصل کرنا اور ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں ، وزیر داخلہ

مظاہرین دعوت دے رہے ہیں کہ ان پر تشدد کیا جائے ،ہم نے اگر ایکشن لیا تو اس کے نتائج مختلف ہوں گے،دھرنے میں موجود لوگوں کے پاس ہتھیار ہیں،ہم نہیں چاہتے کہ کچھ لوگ ماڈل ٹائون جیسے سانحہ کو دوبارہ دہرانے کی کوشش کریں، ہم بھی وہی محترم مسلمان ہیں جتنے وہ ہیں،لوگوں کے دلوں میں خلفشار پیدا کرنا غلط بات ہے،مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں، اگر انتہائی قدم اٹھانا پڑا تو ضرور اٹھائیں گے، تشدد سے گریز کرنا چاہتے ہیں مگر تمام آپشنز کھلے ہیں وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کی جے سی سی کے ساتویں جائزہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 15 نومبر 2017 22:18

حکومت نے بہت برداشت کیا ،دھرنے والے لاشیں گروا کر مفادات حاصل کرنا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2017ء) وفاقی وزیرداخلہ ، ترقی ، منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت نے برداشت کا مظاہرہ کیا ہے،دھرنے والے دعوت دے رہے ہیں کہ ان پر تشدد کیا جائے ،وہ لاشیں گروا کر ملک میں افراتفری پھیلا رہے ہیں،لوگ یہ چاہتے ہیں کہ حکومت تشدد کرے اور وہ اپنے مفادات حاصل کریں،ہم نے اگر ایکشن لیا تو اس کے نتائج مختلف ہوں گے،دھرنے میں موجود لوگوں کے پاس ہتھیار ہیں،ہم نہیں چاہتے کہ کچھ لوگ ماڈل ٹائون جیسے سانحہ کو دوبارہ دہرانے کی کوشش کریں، ہم بھی وہی محترم مسلمان ہیں جتنے وہ ہیں،لوگوں کے دلوں میں خلفشار پیدا کرنا غلط بات ہے،مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں، اگر انتہائی قدم اٹھانا پڑا تو ضرور اٹھائیں گے، تشدد سے گریز کرنا چاہتے ہیں مگر تمام آپشنز کھلے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو جے سی سی کے ساتویں جائزہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے والے دلیل اور بات چیت پر نہیں آرہے،ختم نبوتؐ کے حوالے سے نہ کوئی ترمیم کی ہے اور نہ ہی کریں گے، جو ترمیم ہوئی ہے وہ تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر کی تھی، جس میں بدنیتی اور سازش کا کوئی عمل دخل نہیں تھا، حکومت نے معاملے کو حل کرنے کیلئے کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی کی سفارشات کا انتظار کرنا چاہیے، ہماری پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا جا رہا،انہوں نے ساتویں جے سی سی جائزہ اجلاس میں پیش ہونے والے منصوبوں کے حوالے سے کہا کہ 20نومبر سے جے سی سی کا اجلاس ہو رہا ہے،جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم سمیت پاکستانی بزنس کمیونٹی کو بھی شامل کیا جائے گا، سی پیک کاغذ کا ٹکڑا تھا، جسے ایک توانامنصوبے کے طور پر آگے لے کر آئے ہیں، جس کو مختصر عرصہ میں مکمل کیا جائے گا،اربوں روپے کی سرمایہ کاری سی پیک کے تحت ملک میں ہو رہی ہے،سی پیک پر تمام صوبوں کا مکمل اتفاق ہے،صوبوں کی رائے کو مقدم رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنعتی زون کے قیام کیلئے ملکیت صوبوں کو دی جائے گی۔اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ سی پیک پاکستان کا منصوبہ ہے،منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام کرنے پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور مزید تیزی سے منصوبوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ فاٹا کے نمائندے کی حیثیت سے فاٹا میں صنعتی زون کے قیام کی سفارش کی ہے، جسے وزیرمنصوبہ بندی نے منظور کیا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ وفاقی حکومت کے شکرگزار ہیں کہ آزاد کشمیر کو بھی اس گیم چینجر منصوبے میں شامل کیا، اس منصوبے کے ذریعے آزاد کشمیر میں معاشی انقلاب اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان جعفر اللہ خان نے کہا کہ صوبائی حکومت نے چار منصوبوں کی سفارش کی ہے،جسے وفاقی حکومت نے منظور کرلیا ہے،خصوصی صنعتی زون کے قیام کیلئے فزیبلٹی جمع کرادی ہے،گلگت بلتستان بالخصوص پورا پاکستان اس منصوبے کے ثمرات حاصل کرے گا۔

وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ گلگت بلتستان کو انفارمیشن ہائی وے فائبر آپٹک کے ذریعے سافٹ ویئر پارک بنائیں گے، جس سے جی بی کے نوجوان آئی ٹی کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں گے، انجینئرنگ یونیورسٹی اور میڈیکل کالجز کا قیام اولین ترجیح ہو گی،آزاد کشمیر میں بھی ترقی کا نیا دور شروع ہو گا، تمام صوبائی حکومتیں سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کو کامیاب بنانے کیلئے کام کر رہی ہیں،اسلام آباد کی صورتحال تحریک انصاف کے دھرنے کے بعد خراب ہوئی ہیں،تحریک انصاف کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے برداشت کا مظاہرہ کیا ہے،دھرنے والے دعوت دے رہے ہیں کہ ان پر تشدد کیا جائے ،وہ لاشیں گروا کر ملک میں افراتفری پھیلا رہے ہیں،لوگ یہ چاہتے ہیں کہ حکومت تشدد کرے اور وہ اپنے مفادات حاصل کریں،ہم نے اگر ایکشن لیا تو اس کے نتائج مختلف ہوں گے،دھرنے میں موجود لوگوں کے پاس ہتھیار ہیں،ہم نہیں چاہتے کہ کچھ لوگ ماڈل ٹائون جیسے سانحہ کو دوبارہ دہرانے کی کوشش کریں، ہم بھی وہی محترم مسلمان ہیں جتنے وہ ہیں،لوگوں کے دلوں میں خلفشار پیدا کرنا غلط بات ہے،مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں، اگر انتہائی قدم اٹھانا پڑا تو ضرور اٹھائیں گے، تشدد سے گریز کرنا چاہتے ہیں مگر تمام آپشنز کھلے ہیں۔

متعلقہ عنوان :