پاکستان کرکٹ بورڈ پر سفارشی عناصر کا قبضہ ہے، نجم سیٹھی اور اسکے حواریوں نے کھلاڑیوں کو جوئے پر لگا دیا، پاکستان سپر لیگ کے نام پر اربوں روپے کا جوا کرایا جارہا ہے،

نیشنل کرائم ایجنسی یوکے کے پاس جواء کے سارے ثبوت موجود ہیں،مجھے یا میری فیملی کو کچھ ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری نجم سیٹھی اور پاکستان کرکٹ بورڈ پر عائد ہو گی ، اپنی جان کے تحفظ کیلئے آرمی چیف کو سیکیورٹی کی فراہمی کے لئے خط تحریر کررہا ہوں سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفرز نواز کا انٹرویو

بدھ 15 نومبر 2017 20:03

پاکستان کرکٹ بورڈ پر سفارشی عناصر کا قبضہ ہے، نجم سیٹھی اور اسکے حواریوں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2017ء) پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفرز نواز نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ پر سفارشی عناصر کا قبضہ ہے، نجم سیٹھی اور اسکے حواریوں نے کھلاڑیوں کو جوئے پر لگا دیا، پاکستان سپر لیگ کے نام پر اربوں روپے کا جوا کرایا جارہا ہے، نیشنل کرائم ایجنسی یوکے کے پاس جواء کے سارے ثبوت موجود ہیں، پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 1999کے ورلڈ کپ کا میچ فکس ہوا، 1996کے ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف کوارٹر فائنل میں وسیم اکرم نے کروڑوں روپے کمائے ، ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری کے بغیر پاکستان کی کرکٹ ترقی نہیں کر سکتی، اسلام آباد ریجن میں شکیل شیخ نے اپنے بچوں کوفرسٹ کلاس کرکٹر بنوایا، ڈائمنڈ کرکٹ گرائونڈ میں پانی کی فواروں کی مد میں شکیل شیخ نے لاکھوں روپے پی سی بی سے لے کر کدھر خرچ کیے اس کا جواب دیں، سچی باتیں کرنے پر نجم سیٹھی نے میرے خلاف بے بنیاد کیس دائر کیا، مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں مگر ابھی تک مجھے سیکورٹی نہیں دی جارہی، میرے بچوں نے سکول جانا چھوڑ دیا ہے جان کا خطرہ ہے، سیکورٹی کے لئے آرمی چیف کو خط تحریر کررہا ہوں، کرکٹ کے لئے خدمات کے صلے میں ملنے والے تمغہ حسن کارکردگی بھٹو کی پھانسی پر واپس کردیا۔

(جاری ہے)

بدھ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سرفراز نواز نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ کے نام پر جواء کرانے کے لئے پی ایس ایل منعقد کی جاتی ہے یہ جوئے کی جدید قسم ہے جس سے نجم سیٹھی اور اسکے حواری اربوں روپے کماتے ہیں جب تک میچ فکسنگ کرنے والے کھلاڑیوں کو سخت سزا نہیں دی جائے گی اس وقت تک اس لعنت سے چھٹکارا پانا مشکل ہے ، عمران خان کے ساتھ 29سال سے دعا سلام بند ہے ، ٹیسٹ کرکٹر دانش کنیریا کو بغیر کسی جرم کے تاحیات پابندی کی نظر کردیا گیا جبکہ میچ فکسنگ کا اعتراف کرنے والوں کو پی سی بی نے معمولی سزائیں دلوا کر معاف کر دیا اور اب وہ دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ کی بہتری اس صورت میں ممکن ہے جب جسٹس قیوم کی رپورٹ کے مطابق کاروائی کی جائے جس میں میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو جرمانے دیے گئے ہیں مگر پی سی بی دوبارہ ان کھلاڑیوں بورڈ میں شامل کر لیا ہے جس سے کرکٹ کا پورا ڈھانچہ تباہی کا شکار ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میچ فکسنگ کے حوالے سے آئی سی سی کے قانون کے مطابق کم از کم دس سال یا پھر لائف ٹائم پابندی کی سزا ہے مگر میچ فکسنگ کا اعتراف کرنے والوں کو واپس قومی ٹیم میں شامل کر لیا گیا ہے۔

انھو ں نے کہا کہ پاکستان میں وسیم اکرم سے بڑا بالر نہیں اسکا اس میں نئی گیند سے بھی ریورس سوئنگ کرنے کی صلاحیت موجود تھی جو دنیا کے کسی اور کھلاڑی کے پاس نہیں ہے شعیب اختر، اظہر محمود، فضل اکبر، عبد الرزاق میرے ہی لگائے ہوئے پودے ہیں انھوں نے کہا کہ شعیب اخترمیرے پاس آکر روتا رہتا تھا اور کہتا تھا کہ وسیم اکرم مجھے ٹیم میں نہیں کھلاتا۔

انھوں نے کہا کہ دنیا میں گورڈن گرینج سے بڑا کوئی بیٹسمین نہیں آیا جس کو بالنگ کرانے میں دشواری پیش آتی تھی جبکہ ڈینس للی میرا فیورٹ فاسٹ بالر تھا۔ سرفراز نواز نے کہا کہ ایم کیو ایم صرف مہاجروں کی جماعت ہے اور ان کے اندر پنجابیوں کے خلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے ان پر کبھی بھی اعتبار نہیں کرنا چاہیے ایم کیو رابطہ کمیٹی نے الطاف حسین کو ہمیشہ حقائق کے منافی معلومات دی ہیں جس وجہ سے ایم کیو ایم کا برا حشر ہوا ہے، پاکستان میں کرکٹ کی بہتری کے لئے ڈومیسٹک کرکٹ کو بدلنا ہو گا اور غیر کرکٹر عناصر کو بورڈ سے فارغ کیے بغیر بہتری کی امید رکھنا فضول ہے۔

سرفراز نواز نے کہا کہ مجھے کرکٹ کی خدمات کے صلے میں جو پرائڈآف پرفارمنس ملا وہ میں نے بھٹو کی پھانسی کی وجہ سے واپس کر دیا۔ سرفراز نوا زنے کہا ہے کہ میری فیملی کو جان سے مارنے کی دھمکیا ں دی جارہی ہیں میرے بچوں نے سکول جانا چھوڑ دیا ہے ایف آئی آر درج کرانے کے باوجود مجھے کوئی سیکورٹی نہیں دی جارہی جس کی وجہ سے میرا گھر سے باہر نکلنا محال ہو گیا ہے ا نھوں نے کہا کہ اگر مجھے یا میری فیملی کو کچھ ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری نجم سیٹھی اور پاکستان کرکٹ بورڈ پر عائد ہو گی انھوں نے کہا کہ اپنی جان کی حفاظت کے لئے آرمی چیف کو خط تحریر کررہا ہوں کہ مجھے سیکورٹی فراہم کی جائے۔