چارسدہ میں ضلعی کونسل کی خواتین ممبران دیگرخواتین کے مسائل حل کرنیکی بجائے خود مشکلات سے دوچار ہیں، صفیہ نوروز

بدھ 15 نومبر 2017 19:46

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی کونسل کے ممبر صفیہ نوروز نے کہا کہ چارسدہ میں ضلعی کونسل کی خواتین ممبران دیگرخواتین کے مسائل حل کرنیکی بجائے خود مشکلات سے دوچار ہیں، خواتین کے مسائل کے حل کیلئے اب تک کوئی مثبت اقدامات نہیں کئے گئے،ضلع کونسل کے بجٹ سے خواتین کیلئے سلائی مشینوں ںکی خریداری میں لاکھوں روپے کی خورد برد ہوئی ہے ۔

وہ بدھ کو اور جماعت اسلامی کے نازنین اختر کے ہمراہ چارسدہ کی خواتین کے مسائل کے حوالے سے میڈیا سے بات چیت کر رہی تھیں ۔ خواتین ممبران کا کہناتھا کہ ہمیں خواتین کے مسائل کے حل اور ان کے فلاح و بہبود کیلئے منتخب کیا گیا تھا مگر کونسل میں موجود خواتین خود مشکلات کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ہم دیگر خواتین کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ضلعی کونسل کے پہلے بجٹ میں خواتین ممبران کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے اور خواتین ممبران کو 55لاکھ روپے کی بجائے صرف دس ،دس لاکھ روپے تک کا فنڈ دیا گیا تھا جو آٹے میں نمک کے برابر تھا مگر ہم نے وہ رقم خواتین کے فلاح و بہبود پر خرچ کیا ، خواتین کل آبادی کا 54فی صد حصہ ہیں لیکن اس کے باوجود خواتین کو کونسل اجلاس میں بولنے کا حق نہیں دیا جاتا تاکہ خواتین کے مسائل اجاگر کئے جا سکے،اس حوالے خواتین ممبران نے کئی بار سپیکر کو تحریری طور پر آگاہ بھی کیا ہے لیکن ڈھائی سال گزرنے کے باوجود ہمیں خواتین کے مسائل پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے ،اجلاس میں خواتین کو نسلروں کی تذلیل کی جاتی ہے اورہمارے انتخاب کو پیرا شوٹ انتخاب سے جوڑا جا رہا ہے، خواتین کو اقتصادی مسائل سمیت بے شمار مسائل درپیش ہیں جن کے حل کیلئے ہم اپنی بساط کے مطابق کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ بلدیاتی نظام میں قانون کے مطابق سال میں کونسل کے 45اجلاس منعقد کرنا لازمی ہے لیکن چارسدہ میں ضلعی ناظم او ر نائب ناظم کے عد م دلچسپی کے باعث ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود صرف 8اجلا س منعقد کئے گئے جو ضلعی ناظم اور نائب ناظم اعلی کے عوامی مسائل میں عدم دلچسپی کی واضح ثبوت ہے ۔ دونوں پارٹیوں کے خواتین ممبران نے خواتین کے فنڈ ز میں خورد برد کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کونسل میں محکمہ سوشل ویلفیئر سٹینڈنگ کمیٹی نے غیر قانونی طریقے سے 1800سلائی مشینوں کی خریداری میں لاکھوں روپے کے گھپلے کئے ہیں ۔

کمیٹی کے چیئرپرسن سمیت سرکاری محکموں کے افسران نے ملی بھگت کرکے 2500روپے کی سلائی مشین 8500 روپے میں خریدی جس میں لاکھوں روپے کی خرد برد کی گئی ہیں ۔سلائی مشینوں کے غیر معیاری ہونے پر کونسل میں کئی بار اپوزیشن لیڈرز سمیت دوسرے جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے بھی آواز اٹھائی ہے لیکن اس کے خلاف آج تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔