کاشتکاروں کا حکومت و صنعت کاروں کیخلاف احتجاجی مظاہرہ ، غنی خان روڈ ٹریفک کیلئے بند، شدید نعربازی

چھار حکومت کی ایماء پر صنعت کاراور سرمایہ دارکاشتکاروں کا استحصال کر رہے ہیں ، مظاہرین کا خطاب حکومت کی یک طرفہ پالیسی کیوجہ سے آجر و آجیر زبون خالی کا شکار ہیں، سراج خان

بدھ 15 نومبر 2017 19:44

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2017ء) کاشتکاروں کا حکومت اور صنعت کاروں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ، غنی خان روڈ ٹریفک کیلئے بند ،حکومت کی ایماء پر صنعت کاراور سرمایہ دارکاشتکاروں اور زمینداروں کا استحصال کر رہے ہیں ،2010میں گنے کی قیمت 380روپے فی من مقرر کی گئی تھی جبکہ آج ملز مالکان نے حکومتی گٹھ جوڑ سے 180روپے فی من ریٹ مقرر کیا ہے جو سراسر ظلم اور زیادتی ہے، حکومت نے راست اقدام نہ کیا تو ہر قسم کا شتکاری بند کر کے صوبائی اسمبلی کے سامنے غیر معینہ مدت تک دھرنا دینگے،سراج خان اور دیگر کا خطاب،تفصیلات کے مطابق چارسدہ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کا شتکاروں اور زمینداروں نے خیبر پختونخوا ایوان زراعت کے صوبائی رہنمائوں سراج خان ، ظاہر خان وردگہ ، آصف جان خان ، ظاہر شاہ بہلولہ اور صلاح الدین کی قیادت میں غنی خان روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا ،احتجاجی مظاہرین نے صوبائی حکومت اور ملز مالکان کے خلاف شدید نعرہ بازی کی ، مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر مختلف نعرے درج تھے ،احتجاجی مظاہرین نے غنی خان روڈ کو ہر قسم ٹریفک کیلئے بند کیا ،احتجاجی مظاہرے اور بعد ازاں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے ایوان زراعت خیبر پختونحوا کے صوبائی رہنمائوں سراج خان اور ظاہر خان وردگہ نے کہا کہ حکومت سرمایہ داروں اور صنعت کاروں کو خوش کرنے کیلئے زمینداروں کا استحصال کر رہی ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت کی یک طرفہ پالیسی کی وجہ سے آجر اور آجیر زبون خالی کا شکار ہے، گنا اور تمباکو نقد آور فصلیں ہیں مگر حکومت کی طرف سے واضح پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار گو ناگوں مسائل و مشکلات کا شکا ر ہو چکے ہیں،7سال پہلے گنے کی قیمت خرید 380روپے فی من مقرر کی گئی تھی مگر حکومت کی ملی بھگت سے ملز مالکان نے امسال 180روپے فی من ریٹ مقرر کیا ہے جو کاشتکاروں کے ساتھ مذاق ہے ، کاشتکاروں اور زمینداروں کی مشاورت سے زرعی پالیسی مرتب کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ موجودہ پالیسی کی وجہ سے صنعت کار وں اور تاجروں کے پانچوں انگلیاں گھی میں ہے جبکہ کاشتکاروں اور زمینداروں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آئی ہے ۔

آجکل گڑ کی سیزن ہے مگر حکومت افغان بارڈر کی بندش کے بہانے کرکے کا شتکاروں کا نقصان کر رہے ہیں مگر افغانستان سے روزانہ سینکڑوں ٹرک اشیائے خورد و نوش کی پاکستان درآمد ان کو نظر نہیں آرہی ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اور صنعت کاروں کے ملی بھگت اور استحصال پر مزید خاموش نہیں رہ سکتے اور عنقریب کاشتکاری چھوڑ کر صوبائی اسمبلی کے سامنے غیر معینہ مدت تک دھرنا دینگے ۔

متعلقہ عنوان :