احتساب عدالت میں نوازشریف کی مریم صفدر اور کیپٹن (ر)صفدر کے ہمراہ پیشی

سابق وزیراعظم نواز شریف کو 7 روز، مریم صفدر کو ایک ماہ کیلئے حاضری سے استثنیٰ مل گیا عدالت نے استغاثہ کے 2گواہان کے بیانات قلمبند کر کے مزید 4گواہوں کو22نومبر کو طلب کرلیا ْحسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دئیے جانے کے حوالے سے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

بدھ 15 نومبر 2017 19:35

احتساب عدالت میں  نوازشریف کی مریم صفدر اور کیپٹن (ر)صفدر کے ہمراہ پیشی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2017ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، بیٹی مریم صفدر اور دامادکیپٹن (ر)صفدر کے ہمراہ پیش ہوئے عدالت نے استغاثہ کے 2گواہان کے بیانات قلمبند کر کے مزید 4گواہوں کو22نومبر کو طلب کرلیا ہے جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم صفدر کی حاضری سے استثنیٰ اور تاریخ کی توسیع کے حوالے سے دو دائر کی گئیں متفرق درخواستوں پر عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 7 روزجبکہ مریم صفدر کو ایک ماہ کیلئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کر تے ہوئے سابق وزیراعظم کے صاحبزادوں کو اشتہاری قرار دئیے جانے کے حوالے سے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تفصیلات کے مطابق گزشتہ بدھ کے روز اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کئے گئے کرپشن ریفرنسز کی سماعت کی دوران سماعت سابق وزیراعظم نواز شریف بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن (ر) صفدر اور وزیروں اور مشیروں کی ٹیم کے ہمراہ سخت سیکورٹی میں پیش ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدرکیخلاف استغاثہ کے دو گواہان کے بیانات قلمبند بند کئے جانے کے بعداحتساب کا عمل باقاعدہ شروع گیا ہے جس کے بعدشریف خاندان پر قانون کی پکڑمزید سخت اورکرپشن ریفرنسزپر کارروائی تیزی سے آگے بڑھنے لگی ہے دوران سماعت سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی خاتون افسر سدرہ منصور نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا بیان قلمبند کرایااورحدیبیہ پیپر ملز کابھی ریکارڈ اور آڈٹ رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ جودستاویزات مہیا کی ہیں اس پر سٹمپ اور سیل کی ضرور ت نہیں18اگست 2017کوپیش ہو کرنیب افسرکی جانب سے طلب کی گئی دستاویزات فراہم کی نیب کو دی ستاویزات پر میرے انگوٹھے اور دستخط کے نشان ہیں خواجہ حارث نے جرح کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جو ریکارڈ جمع کرایا گیاہے اس میں کمپنی کا کورنگ لیٹر نہیں عدالت کے سامنے غلط بیانی کی جارہی ہے شریف خاندان کے قانونی مشیر کی جانب سے دستاویزات پر سوال اٹھائے جانے پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نیب قوانین میں کاپی ہی فراہم کی جاتیں ہیں اگر اصل چیک کرنی ہے تو یہ میرے پاس ہیںوہ چیک کر لیںبعدازاں سابق وزیراعظم نوازشریف نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے فاضل جج سے استدعا کی کہ اہلیہ بیمار ہیں ان کی عیادت کیلئے بیرون ملک جانا ہے۔

(جاری ہے)

مریم نوازنے بھی ایک ماہ کیلئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی عدالت نے درخواستیں منظور کرتے ہوئے نوازشریف کو 20نومبر سے اگلے 7دن تک اور مریم نواز کوآج سے اگلے ایک ماہ تک کیلئے حاضری کی استثنی دیتے ہوئییس ای سی پی کی افسر سدرہ منصور اور ایف بی آر کے افسر جہانگیراحمدکے بیانات قلمبندکر وانے کے عمل کو جاری رکھنے کا حکم دیا استغاثہ کے دو گواہان کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدرکیخلاف احتساب کا عمل باقاعدہ شروع ہوگیااورشریف خاندان پر قانون کی پکڑمزید سخت اورنیب ریفرنسزپر کارروائی تیزی سے آگے بڑھنے لگی ہے عدالت نے 4گواہوں ملک طیب ،شہباز،مظہر بنگش اورراشد کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیاہے دوسری جانب سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن نے حسن اور حسین کے حوالے سے مزید دستاویزات جمع کرائیںبعدازں استغاثہ کی گواہ پر جرح کرتے ہوئے خواجہ حارث نے دستاویزات کی فراہمی کیلئے کمپنیز کی جانب سے لکھے گئے لیٹر کی کاپی کے بارے میں پوچھا جو بھیجا گیا وہ کہا ں ہے جس پر گواہ سدرہ منصور کا کہنا تھا کہ ابھی فائل چیک کر لیتی ہوں جس پر نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اگر لیٹر ابھی نہ ملا پھر جمع کروا دیں گے جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ دوبارہ سارے گواہوں کو بلائیں گے عدالت دیکھے گی جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہناتھا کہ ان پر کام کا دبائو ہے گواہ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق اکاوئٹ میں 49496000کی رقم تھی اور گواہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ 2000اور2005میں دستاویزات میں نے تیار نہیں کی اور ریکارڈ کے مطابق نوازشریف کبھی بھی کمپنی کے ڈاریکٹر اور شئیر ہولڈر نہیں رہے بعدازں مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے گواہ پر جرح شروع کی تو استغاثہ کی گواہ نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کورنگ لیٹر میں رپورٹ جمع کروانے کا ذکر نہیں ہے لیکن میں نے رپورٹ جمع کروائی ہے بعدازںعزیزیہ ملزمیں استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد جن کا تعلق ان لینڈ ریونیو سے ہے نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ شریف خاندان کے انکم ریٹرن نیب کو فراہم کئے جس پر خواجہ حارث نے گواہ سے پوچھا کہ یہ ریکارڈ آپ کو پیش کیا گیا ہے یہ ریکارڈ پہلے آپ کے پاس نہیں تھا جس پر گواہ کا کہناتھا ہے کہ میں ایف بی آر کا نمائندہ ہوں یہ ریکارڈ ایف بی آر کے پاس تو تھا گواہ کا مزید کہناتھا کہ زون ٹو میں کمشنر رہاہوں ریکارڈ برائے راست کبھی میرے پاس نہیں رہا جس پر خواجہ حارث نے گواہ سے سوال کیا کیا کبھی نوازشریف کے ٹیکس کے حوالے سے کسی نے سوال اٹھایا جس پر گواہ کا کہناتھا کہ میرے علم میں کوئی ایسی بات نہیں بعدازں عدالت سابق وزیر اعظم کے بیٹوں کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے مزید سماعت 22 نومبر تک کیلئے ملتوی کر دی ۔

۔۔۔۔۔۔ وحیدڈوگر