چمڑے کی ویلیو ایڈڈ صنعت کی ترقی کیلئے خام مال کی برآمد کم کی جائے،میاں زاہد حسین

حکومت کو پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کی مددسے بڑے پیمانے پر تربیتی پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے،صد ر کراچی انڈسٹریل الائنس

بدھ 15 نومبر 2017 16:49

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2017ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ خام چمڑے کی برآمدات کو کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مقامی ویلیو ایڈڈ صنعت کو مداخل کی کمی کے مسئلے سے نجات دلوائی جا سکے۔

اسی طرح تیار چمڑے کی برآمد پر بھی کسی حد تک ممانعت کی ضرورت ہے تاکہ ویلیو ایڈڈ انڈسٹری جو کھیلوں کا سامان، دستانے، گارمنٹس ، بیگ، پرس ، بیلٹ اور جوتے وغیرہ تیار کر رہی ہیں کو پھلنے پھولنے کا موقع ملے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ہر سال قربانی کے موقع پراناڑی قصائیوں ، اسٹوریج کے ناقص انتظامات اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے جانوروں کی اربوں روپے کی کھالیں ضائع ہو جاتی ہیں جسکے لئے حکومت کو پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کی مدد سے بڑے پیمانے پر تربیتی پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں کاروباری لاگت چین اور بھارت جیسے حریف ممالک کے مقابلہ میں زیادہ ہے جس کی وجہ سے برآمدات کم ہو رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ 2016 میں چمڑے کی برآمدت میں چھبیس فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ چمڑے کی ملبوسات میں 12.36 فیصد،دستانوں کے شعبہ میں 11.44 فیصد اور جوتوں کے برآمدات میں 18.8 فیصد کمی آئی ہے جو تشویشناک ہے۔ اس شعبہ میں بارہ ہزار آٹھ سو یونٹ کام کر رہے ہیں مگر حکومت کی جانب سے مدد کی کمی اور بینکوں کی عدم توجہ کی وجہ سے انھیں اپ گریڈیشن کے مسائل کا سامنا ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومت حلال مارکیٹ کو بہتر بنانے کیلئے قابل قدر انتظامات کر رہی ہے جبکہ چمڑے کی صنعت بھی اس سے منسلک ہے جسے بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے چمڑے اور اسکی مصنوعات کی برآمدات کئی سال سے ایک ارب ڈالر کی سطح پر رکی ہوئی ہیں جنھیں چند سال میں تین ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے جس سے چمڑے کی عالمی تجارت میں پاکستان کے حصے میں اضافہ ہو جائے گا جس سے روزگار اور محاصل میں بھی اضافہ ہو گا۔

متعلقہ عنوان :