فرانس نے اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی رہنما البرغوثی تک رسائی مانگ لی

اسرائیل فرانسیسی ارکان پارلیمان اور دیگر عہدیداروں کو البرغوثی سمیت تمام دیگر مذاکرات کاروں سے ملاقات کا موقع فراہم کرے،ترجمان فرانسیسی وزارت خارجہ

بدھ 15 نومبر 2017 16:13

پیرس۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2017ء) فرانس نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جیل میں بند تحریک فتح کے مرکزی رہ نما مروان البرغوثی تک فرانسیسی حکومتی عہدیداروں کو رسائی اور ملاقات کی اجازت فراہم کرے غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانسیسی وزارت خارجہ کی ترجمان انیاس روماتیا نے ایک بیان میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل فرانسیسی ارکان پارلیمان اور دیگر عہدیداروں کو البرغوثی سمیت تمام دیگر مذاکرات کاروں سے ملاقات کا موقع فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ چاہے اسرائیل ہو یا دنیا کا کوئی دوسرا ملک، فرانسیسی عہدیدار جہاں جانا چاہتے ہیں انہیں اس کی اجازت ملنی چاہیے۔ ادھر اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان نے کہا ہے کہ اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے والے ملکوں کے مندوبین کو مروان البرغوثی جیسے اسرائیل کے خلاف ’دہشت گردی‘ پر اکسانے والے عناصر سے ملاقات کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

فرانس کے بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمان اور دیگر عہدیداروں نے 18 سے 23 نومبر تک اسرائیل اور فلسطین کے دورے کا عزم کیا ہے۔ وہ اسرائیلی جیلوں میں قید چھ ہزار سے زاید فلسطینی قیدیوں کے حالات کے بارے میں معلومات کے حصول کے لیے جیلوں کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔فرانسیسی وفد کا کہنا ہے کہ ’فلسطینی منڈیلا‘ کے نام سے مشہور مروان البرغوثی سمیت دیگر اہم اسیر فلسطینی رہ نماؤں سے ملیں گے۔

البرغوثی15 سال سے اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔مروان البرغوثی تحریک فتح کے مرکزی رہ نما ہیں۔ وہ 2002ئ سے قید ہیں۔ ان پر 2000ئ اور 2002ئ کے دوران اسرائیلی فوج پر حملوں پر اکسانے یا براہ راست مزاحمتی کارروائیوں میں حصہ لینے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔ اس مقدمہ میں انہیں 4 بار عمر قید اور 40 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ فرانسیسی وفد 23 اگست سے پابند سلاسل فرانسیسی نڑاد فلسطینی وکیل صلاح حموری سے بھی ملنا چاہتا ہے۔ حموری کو اسرائیلی حکام نے انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل رکھا ہوا ہی

متعلقہ عنوان :