چین کی ساختہ الیکٹرک بسیں چلی کے پبلک ٹرانزٹ بیڑے میں شامل ہو گئیں

چلی جیسے ملک کیلئے یہ بہت بڑی خبر ہے ، وزرائے ٹرانسپورٹ و توانائی

بدھ 15 نومبر 2017 16:01

سان تیاگو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2017ء) چلی کے وزیر ٹرانسپورٹ پائولا تاپائی میں دارالحکومت کے پبلک ٹرانزٹ بیڑے میں چینی ساختہ الیکٹرک بسوں کی پہلی کھیپ کی شمولیت کا خیرمقدم کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم اب سے الیکٹرک بسیں شامل کر کے روزانہ سفر کرنیوالوں کیلئے کوالٹی میں پیشرفت کررہے ہیں اور سروس میں زیادہ فعالیت اور زیادہ آرام بہم پہنچانے اور ماحول کا خیال رکھنے کے اپنے عزم کو پورا کررہے ہیں ، چین کی بی وائی ڈی کارپوریشن کی تیار کردہ 81مسافروں کی گنجائش والی دو بسیں کشن والی نشستوں ، ایئرکنڈیشنگ ، وائی فائی ، موبائل ڈیوائسز کیلئے چارجنگ کی سہولتوں اور ڈرائیوروں کیلئے محفوظ علیحد ہ کیبن کی سہولتوں سے آراستہ ہیں۔

ٹرانزٹ حکام نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ نئے یونٹوں سے آپریٹنگ کی لاگت میں قریباً 70فیصد کمی آئے گی ، الیکٹرک بسوں کے چلانے پر فی کلومیٹر 70پیسو (0.11امریکی ڈالر ) کی لاگت ہے جبکہ ڈیزل سے چلنے والی روایتی گاڑیوں کا خرچا 300پیسو (0.47امریکی ڈالر ) ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ 2018ء میں ہمارے پاس اس قسم کی 90بسیں ہوں گی اور ہم پبلک ٹرانسپورٹ کیلئے الیکٹرک موبائیلٹی میں لاطینی امریکہ میں بانیوں میں شمار ہوں گے، نئی بسیں محض دو سے تین گھنٹوں میں چارج کی جاسکتی ہیں اور وہ 250کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کیلئے دن بھر مختلف روٹ استعمال کرسکتی ہے ۔

چلی کے وزیر توانائی اینڈریس ویبو ویڈو نے بھی نئی بسوں کی شمولیت کا بھی خیرمقدم کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ دو نئی بسیں چلی جیسے ملک کیلئے بہت بڑی خبر ہے کیونکہ ٹرانسپورٹ کا شعبہ توانائی کی کھپت کے ایک تہائی کے برابر ہے ۔

متعلقہ عنوان :