ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی میں آباد پینے کے صاف پانی،صحت اور تعلیم کی سہولیات سے محروم

ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی میں موجود 211 سرکاری گرلز اور بوائز اسکولز تالابندی کا شکار ،88اسکولوں پر بااثرافرادنے قبضہ کرلیا

بدھ 15 نومبر 2017 15:23

ٹھٹھہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 نومبر2017ء) ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی میں آباد پینے کے صاف پانی،صحت اور تعلیم کی سہولیات سے محروم ہیں۔

(جاری ہے)

تعلیم کے میدان میں بھی بہت پیچھے ہیں، اس وقت 211 گورنمنٹ پرائمری گرلز اور بوائز اسکولز مکمل طور پر تالا بندی کا شکار ہیں،اس سلسلے میں این این آئی کے ایک خصوصی سروے میں انتہائی افسوس ناک صورتحال سامنے آئی ہے، جس کے مطابق دریائے سندھ میں کوٹری ڈائون اسٹریم میں کافی سالوں سے پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے ساحلی پٹی میں مقیم لاکھوں کی تعداد میں ماہی گیر بے روزگاری کا شکار بن کر نکل و مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ حکومت سندھ کی جانب سے ساحلی علاقوں کی ترقی کے لئے تشکیل دی جانے والی کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کوئی قابل ذکر کام کرنے میں مکمل طورپر ناکام رہی ہے اور اس وقت ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی میں موجود 211 سرکاری گرلز اور بوائز اسکولوں پر تالے لگے ہوئے ہیں جس کے باعث ساحلی پٹی میں مقیم ہزاروں بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں اس کے علاوہ ٹھٹھہ کی ساحلی تحصیل گھوڑا باری میں حکومت سندھ کی جانب سے کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر شدہ 88 گورنمنٹ پرائمری اسکولوں کی عمارتوں پر علاقے کے بااثر شخصیات نے قبضہ کرکے وہاں پر اپنی ذاتی بیٹھکیں قائم کرلی ہیں مگر محکمہ تعلیم ٹھٹھہ ان سرکاری اسکولوں کی عمارتوں پر قائم ناجائز اور غیر قانونی قبضے ختم کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہے

متعلقہ عنوان :