احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز میں نواز شریف‘ مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کا ٹرائل شروع کردیا

بدھ 15 نومبر 2017 15:06

احتساب عدالت  نے نیب ریفرنسز میں نواز شریف‘ مریم نواز اور داماد کیپٹن ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 نومبر2017ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم نواز شریف‘ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کا ٹرائل شروع کردیا جبکہ حسین نواز اور حسن نواز کو مسلسل عدم حاضری پر اشتہاری قرار دے کر ان کی جائیداد قرق کرنے اور بنک اکائونٹس منجمد کرنے کا حکم دیدیا‘ نیب کے دو گواہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بیانات ریکارڈ کرادیئے‘ عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید چار گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لئے طلب کرلیا‘ نواز شریف اور مریم نوازنے عدالت حاضری سے ایک ہفتے کے لئے استثنیٰ مانگا جس پر عدالت نے نواز شریف کو 20نومبر سے سات دن کے لئے جبکہ مریم نواز کو ایک ماہ کے لئے استثنیٰ دیدیا ‘ عدالت نے کیس کی سماعت 22نومبر تک ملتوی کردی‘ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عدالتوں کا دوہرا معیار ہے ‘اس دوہرے معیار کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں‘ ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر عدالتی فیصلے میں ایسا پیغام تھا کہ نواز شریف کو ہر قیمت پر سزا دینی ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت فاضل جج محمد بشیر نے کی۔ سابق وزیراعظم اپنی صاحبزادی اور داماد کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، جہاں نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے عدالتی کارروائی سے استثنی کی درخواست دائر کی گئی۔

نواز شریف نے ایک ہفتے تک عدالتی کارروائی سے استثنی حاصل کرنے کی استدعا کی۔سابق وزیرِ اعظم کی درخواست میں موقف اختیا ر کیا گیا ہے کہ ان کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز لندن کے ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، ان کا اور ان کی اہلیہ کا 40 سال کا ساتھ ہے اور وہ اس مشکل وقت میں اپنی اہلیہ کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ کا آ کیموتھراپی کا اگلہ مرحلہ ہونا ہے جس کی وجہ سے وہ لندن جائیں گے، لہذا انہیں 20 نومبر سے ایک ہفتے کے لیے استثنیٰ دیا جائے۔

دوسری جانب مریم نواز نے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی جس میں انہوں نے نمائندہ مقرر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں عدالت میں عدم حاضری پر ان کے نمائندے جہانگیر جدون کو پیش ہونے کی اجازت دی جائے ۔سماعت کے آغاز میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ ریفرنس میں وکیلِ استغاثہ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی)کی افسر سدرہ منصور کو بطور گواہ پیش کیا جہاں انہوں نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

سدرہ منصور نے بتایا کہ وہ 18 اگست 2017 کو نیب لاہور میں تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوچکی ہیں اور نیب کی جانب سے طلب کی جانے والی تمام دستاویزات تفتیشی افسر کو پیش کر چکی ہیں جن پر ان کے دستخط اور انگوٹھے کا نشان بھی موجود ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ نیب کو دی گئی دستاویزات میں کورنگ لیٹر کے ساتھ کمپنیوں کی سالانہ آڈٹ رپورٹس شامل ہیں، جس میں حدیبیہ پیپر ملز کی 2000 سے 2005 تک کی آڈٹ رپورٹ بھی موجود ہے۔

وکیل صفائی خواجہ حارث اور امجد پرویز نے سدرہ منصور کی فراہم کردہ دستاویزات پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ فوٹو کاپیاں ہیں ان کی اصل دستاویزات موجود نہیں ہیں جس پر وکیل استغاثہ نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے مطابق فوٹو کاپیاں ہی ضروری ہوتی ہیں۔گواہ سدرہ منصور نے کہا کہ یہ کاپیاں کمپنیز کی جانب سے ایس ای سی پی کو فراہم کی گئیں جس پر خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ ان دستاویزات پر کمپنیز کی مہر یا سیل موجود نہیں ہے جس کے جواب میں سدرہ منصور نے کہا کہ جی، نہیں ہیں اور یہ (مہر) ضروری بھی نہیں ہے۔

سدرہ منصور نے اپنے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ 2000 سے 2005 تک کے آڈٹ کے دوران حدیبیہ پیپر ملز کے اکائونٹ میں 49 لاکھ 46 ہزار کی ہی رقم موجود رہی۔ استغاثہ کے گواہ ان لینڈ ریونیو سروس کے افسر جہانگیر احمد نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور دستاویزات عدالت میں پیش کیں جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ نے جرح کی۔ دوسری طرف عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی عدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر عدالت نے نواز شریف کو 20نومبر سے سات دن کے لئے جبکہ مریم نواز کو ایک ماہ کے لئے عدالت حاضری سے استثنیٰ دیدیا۔

عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسین نواز اور حسن نواز کی عدالت میںمسلسل عدم حاضری پر محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے ان کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی جائیداد قرق کرنے اور بنک اکائونٹس منجمد کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ آئندہ انہیں ہر عدالتی کارروائی میں اشتہاری ملزمان لکھا جائے۔ عدالت نے مزید چار گواہوں کو بیانات ریکارڈ کرنے کے لئے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22نومبر تک ملتوی کردی۔

سابق وزیراعظم کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی)میں اور اس کے اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ دوسری طرف میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف نے عمران خان کو ضمانت ملنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا ہمارے لیے الگ معیار ہے اور دوسروں کے لیے الگ ہے۔انہو ں نے کہا کہ عدالتوں کا دوہرا معیار ہے ‘اس دوہرے معیار کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے میں ایسا پیغام تھا کہ نواز شریف کو ہر قیمت پر سزا دینی ہے تاہم سزا دی نہیں جارہی بلکہ دلوائی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں ایسے ریمارکس تھے جیسے ہمارے سیاسی مخالفین دیتے ہیں۔