نیب ریفرنسزکیس: نوازشریف،مریم نوازاورکیپٹن(ر)صفدراحتساب عدالت میں پیش

نوازشریف کی ایک ہفتےاورمریم نوازکی ایک ماہ کیلئےحاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور،عدالتوں کا دوہرامعیارہے،نیب اوراحتساب عدالت کو کہیں اورسے کنٹرول کیا جارہاہے،فیصلہ ہوچکا تھا کہ نوازشریف کو ہر قیمت پرسزا دینی ہے۔سابق وزیراعظم نوازشریف کی میڈیا سےغیررسمی گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 15 نومبر 2017 10:19

نیب ریفرنسزکیس: نوازشریف،مریم نوازاورکیپٹن(ر)صفدراحتساب عدالت میں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔15 نومبر2017ء) : نیب ریفرنسز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف چھٹی ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرآٹھویں مرتبہ احتساب عدالت پیش ہوگئے ،سماعت سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب ، مصدق ملک اور اسلام آباد کے میئر انصر عزیز شیخ پہلے سے ہی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچے ، فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کو احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف 3نیب ریفرنسز کی سماعت ہوئی جس میں تینوں پیش ہوئے۔سماعت میں عدالت نے 2 گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا تھا۔سماعت سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب ، مصدق ملک اور اسلام آباد کے میئر میان انصر پہلے سے ہی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچ چکے تھے۔

(جاری ہے)

سماعت کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے اور پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات تھی۔اسلام آباد کا موسم خوشگوار اور سرد تھا ، اس وقت ہلکی ہلکی بارش ہوتی رہی۔احتساب عدالت کی جانب سے 2گواہوں کمشنر اِن لینڈریونیو جہانگیر احمد اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی ) کی افسر سدرہ منصور کو طلبی کے سمن جاری کیے گئے تھے۔

نواز شریف 5 مرتبہ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 7 بار عدالت کے روبرو پیش ہوچکے ہیں، حسن اور حسین نواز ایک مرتبہ بھی عدالت نہیں آئے۔ جس پر انہیں مفرور ملزم قرار دے کر اشتہاری ملزم قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔نواز شریف پر ان کے نمائندے ظافر خان کی موجودگی میں 19 اکتوبر کو 2 ریفرنسز جبکہ 20 اکتوبرکو ایک ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی۔

مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر ان کی موجودگی میں 19 اکتوبر کو فرد جرم عائد کی گئی، 8 نومبر کو نواز شریف کی 5 ویں پیشی کے موقع پر ان کی موجودگی میں دوبارہ فرد جرم عائد کی گئی، انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا، جس کے بعد گواہوں کی طلبی کے سمن جاری کیے گئے۔عدالت نے کمشنر ان لینڈ ریونیو جہانگیر احمد اور ایس ای سی پی کی افسر سدرہ منصور کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا تھا۔

احتساب عدالت میں سماعت کے لیے پیشی کے موقع پرصحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ نیب اور احتساب عدالت کو کہیں اور سے کنٹرول کیا جارہا ہے اور انہیں واضح پیغام دیا گیا ہے کہ نواز شریف کو ہر قیمت پر سزا دینی ہے مجھے سزا دی نہیں بلکہ دلوائی جارہی ہے اور مجھے جان بوجھ کر پھنسایا جارہا ہے میرے اور عمران خان کے مقدمات میں ضابطے اور اصول الگ الگ استعمال کئے جارہے ہیں ۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عدالتوں کا دہرا معیار ہے جو جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا تاہم اس دہرے معیار کے خاتمے کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گیاانہوں نے کہا کہ احتساب کو کہیں اور سے کنٹرول کیا جارہا ہے اور جو قصور ہم نے نہیں کیا اس کا بھی ہم سے انتقام لیا جارہا ہے کیونکہ مجھے ساز دینے کا پہلے سے ہی فیصلہ طے کرلیا گیا تھا پانامہ کیس میں فیصلہ نہیں بلکہ احتساب عدالت کو واضح پیغام دیا گیا تھا کہ نواز شریف کو ہر قیمت پر سزا دینی ہے مجھے سزا دی نہیں بلکہ دلوائی جارہی ہے کیونکہ عدالتی فیصلے میں جو الفاظ استعمال ہوئے وہی الفاظ ہمارے سیاسی مخالفین استعمال کررہے ہیں، نواز شریف نے کہا کہ یہ تمام باتیں میں نے 1999میں طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں بھی جو باتیں کہیں تھیں اور وہی تمام باتیں بعد میں سچ ثابت ہوئی تھیں مجھے اب پھر سے جان بوجھکر پھنسایا جارہا ہے اور آج بھی وہی معاملہ دہرایا جارہا ہے نواز شریف نے عمران خان کو عدالت سے ضمانت کے سوال کے جواب میں کہا کہ میرے مقدمے میں کچھ اور جبکہ دوسروں کے مقدموں میں اصول اور ضابطے الگ الگ ہیں تاہم یہ احتساب نہیں انتقام ہے اور اس کے باوجود بھی ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔