بھارت، داؤد ابراہیم کی تین جائیدادوں کی ممبئی میں نیلامی

منگل 14 نومبر 2017 23:03

بھارت، داؤد ابراہیم کی تین جائیدادوں کی ممبئی میں نیلامی
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 نومبر2017ء) بھارت، کو مطلوب ترین مجرموں میں شامل داؤد ابراہیم کی ممبئی میں ضبط کی جانے والی تین جائیدادیں کئی دہائیوں بعد بالاخر منگل کو نیلام کر دی گئیں۔بھنڈی بازار میں واقع یہ عمارات، ممبئی کے آئی ایم سی چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری کی نیلامیوں میں سیفی برہانی اپ لفٹمنٹ ٹرسٹ نے حاصل کی ہیں۔

یہ ٹرسٹ ہی ان عمارتوں کی دیکھ بھال کر رہا تھا۔تحقیقاتی ایجنسی سی بی آئی نے ممبئی میں 1993 کے سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد داؤد ابراہیم کی دس جائیدادیں ضبط کی تھیں۔ان میں سے تین رونق افروز ہوٹل، ڈامبروالا بلڈنگ اور شبنم گیسٹ ہاؤس منگل کو نیلام کی گئیں۔ٹرسٹ کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ، 'یہ تینوں عمارتیں بھنڈی بازار میں جاری ہمارے ترقیاتی منصوبے کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

یہ عمارتیں بہت خستہ حال ہیں اور رہنے کے لائق نہیں۔ یہاں رہنے والے خاندانوں کی حفاظت کے مدِنظر اور ترقی کے منصوبے کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہم نے نیلامی میں حصہ لیا اور ان عمارتوں کو حاصل کیا۔'ان عمارات میں رہنے والے کرایہ داروں نے یہ نیلامی رکوانے کے لیے ٹرائبیونل میں درخواستیں دائر کی ہوئی تھیں جو مسترد ہونے پر منگل کو نیلامی کا انعقاد کیا گیا۔

رونق افروز ریستوران کی نیلامی 4.53 کروڑ روپے، ڈامبر والا بلڈنگ 3.53 کروڑ روپے اور شبنم گیسٹ ہاؤس 3.52 کروڑ روپے میں ہوئی۔سی بی آئی نے داؤد ابراہیم کے ان اثاثوں کو سمگلرز اینڈ فارن ایکسچینج مینیپولیٹرز ایکٹ کے تحت ضبط کیا ہے۔ وزارتِ مالیات نے ان جائیدادوں کو کئی بار نیلام کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا تھا۔اس ٹرسٹ کا تعلق بوہرا کمیونٹی سے ہے جو ممبئی کے بھنڈی بازار میں ایک بڑے ترقیاتی منصوبے پر کام کر رہا ہے۔

ممبئی میں یہ سب سے بڑی ترقیاتی منصوبوں میں سے ایک ہے، جہاں چار ہزار کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔اس کے تحت بھنڈی بازار کے علاقے میں پرانے گھروں کو دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔یہ ٹرسٹ سنہ 2009 میں بوہرا کمیونٹی کے روحانی پیشوا ڈاکٹر سیدنا محمد برہان الدین، نے قائم کیا تھا۔اگست میں، ممبئی کے بھنڈی بازار میں جس عمارت گرنے سے 33 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی اس کی تعمیرِ نو کا کام بھی یہی ٹرسٹ کر رہا تھا اور اس حادثے کے بعد پولیس نے اس سلسلے میں ایک مقدمہ بھی درج کیا ہے ان جائیدادوں کی نیلامی ہمیشہ بحث کا موضوع رہی اور نیلامی کے شرکا بھی سرخیوں میں رہے۔

آل بھارت ہند مہاسبھا کے ساتھ منسلک سوامی چاکپرانی کا دعوی ہے کہ انھوں نے داؤد ابراہیم کی جائیدادیں خرید کر بیت الخلا بنائے ہیں۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا، 'ان نیلامیوں سے ملنے والا واضح پیغام یہ ہے کہ اب داؤد کا خوف ختم ہو گیا ہے۔'انھوں نے کہا، 'میں خود ان میں سے ایک عمارت خرید کر وہاں بیت الخلا بنانا چاہتا تھا لیکن میں سنت ہوں اور میرے پاس جائیداد خریدنے کے لیے درکار رقم نہیں ہے۔

'انھوں نے دعویٰ کیا کہ نیلامی میں ان سے منسلک لوگ شریک تھے لیکن وہ بھی کامیاب نہیں ہو سکے۔ 2015 میں بھی داؤد ابراہیم کی املاک نیلام کی گئیں تھیں۔ اس وقت سابق صحافی بالا کرشنن نے ہوٹل افروز خرید لیا تھا لیکن مکمل پیسہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے وہ اس کی ملکیت حاصل نہیں کر سکے تھے۔بالا کرشنن کہتے ہیں، 'میں نے داؤد کے خوف کو چیلنج کرنے کے لیے نیلامی میں حصہ لیا تھا۔

مجھے داؤد کی جانب سے دھمکیاں بھی دی گئیں تھیں اور مارنے کے لیے ایک نشانہ باز بھی بھیجا گیا تھا جو فی الحال آرتھر روڈ جیل میں بند ہے۔'املاک خریدنے والے ٹرسٹ کو بھی کیا اس طرح کی کوئی دھمکیاں ملی ہیں یہ سوال ٹرسٹ سے پوچھا گیا جس کا جواب نہیں مل سکا۔بالاکرشن کا کہنا ہے کہ انھوں نے حکومت کو یہ جائیدادیں ممبئی پولیس کو دینے کی تجویز دی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔بالاکرشن یہ بھی کہتے ہیں کہ فروخت کی گئی جائیداد ممبئی میں داؤد کی املاک کے 'چلڑ' کے برابر بھی نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :