فیصلے کی کوئی فکر نہیں جو بھی آیا قبول کروں گا، ایک بھی کاغذ جعلی ہوا تو خود نکل جاؤں گا،عمران

خان مجرم کو پارٹی صدر بنانے کی کہیں مثال نہیں ملتی،(ن) لیگ میں باغی گروپ بن چکا ارکان رابطے میں ہیں،انٹرویو

منگل 14 نومبر 2017 22:24

فیصلے کی کوئی فکر نہیں جو بھی آیا قبول کروں گا، ایک بھی کاغذ جعلی ہوا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 نومبر2017ء)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ شاہد خاقان مفلوج وزیراعظم، ملک میں جمہوریت غیر فعال ہے۔ فیصلے کی کوئی فکر نہیں جو بھی آیا قبول کروں گا۔ ایک بھی کاغذ جعلی ہوا تو خود نکل جاؤں گا۔ (ن) لیگ میں باغی گروپ بن چکا ارکان رابطے میں ہیں۔ مریم نواز کا میڈیا سیل فوج پر حملے کر رہا ہے۔

مجرم کو پارٹی صدر بنانے کی کہیں مثال نہیں ملتی۔ اداروں کا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ رویہ برابر نہ ہونے کا پیپلز پارٹی کا شکوہ درست ہے۔گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا کہ پانامہ کیس سے فارغ ہونے کے بعد ہم نے عوام میں جانے کا فیصلہ کیا ہوا تھا اور مجھے لگتا ہے حکومت کا آخری سال چل رہا ہے اور اپنی مدت پوری کرتی نظر نہیں آ رہی۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی خاندانی پارٹی ہے اس کے لئے نواز شریف اپنے خاندان کو بچانے کے لئے پارٹی کا استعمال کر رہا ہے۔ آئین کے مطابق تو الیکشن اگست میں ہونے ہیں مگر ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آ رہی ملک معاشی بحران کا شکار ہے۔ وزیر خزانہ لندن میں پہنچ گئے اور بہت خوف ناک تصویر سامنے آئی ہے جس سے لگتا ہے وہ جلد پاکستان آنے والے نہیں ہیں۔

وزیر خزانہ پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کے کیسز ہیں جبکہ وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کے اقامے نکل آئے ہیں جو وزیر ہونے کے باوجود دوسرے ممالک سے تنخواہ لے رہے ہیں۔ وزیر اعظم خاقانع باسی مفلوج ہیں اور ان کی کارکردگی بہت مایوس کن رہی ہے۔ اگر حکومت کلیسپ کر گئی تو فیصلہ سپریم کورٹ میں جائے گا اور الیکشن جلد ہوں گے۔ مسلم لیگ ن میں ایک سینئر سمجھدار گروپ جو نواز کے ساتھ نہیں ہے ایک باغی موٹو گینگ اور نواز شریف کا مخلص گروپ ہے۔

باغی گروپ کے تحریک انصاف کے لوگوں کے ساتھ رابطے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پر تحریک عدم اعتماد لانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا مگر حکومت اور وزیراعظم کی صورتحال پر مزید فیصلہ کریں گے اسمبلی خالی پڑی رہتی ہے اسمبلی میں کوئی شرکت نہیں کرتا۔ ختم نبوت بل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت بل تبدیلی پر بہت سوالات اٹھتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر بل تبدیلی کا مجرم کو نکالا جائے گا کہ حکومت مجرم کو نکال دیتی تو اسلام آباد کی سڑکوں پر کوئی نہ آتا ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے میری جائیداد سے متعلق جو جو تفصیلات طلب کی وہ میں نے عدالت کو فراہم کر دی ہیں۔ لندن فلیٹ کی تفصیل بھی فراہم کی جو تفصیلات میں نے فراہم کی اگر اس میں سے ایک بھی جھوٹی نکلی تو عدالت مجھے کیا نکالے گی میں خود سیاست چھوڑ دوں گا۔ مجھے تفصیلات فراہم کرنے پر جمائما کا شکر گزار ہوں۔ میرے کیس پر عدالت جو بھی فیصلہ دے گی 100فیصد قبول کروں گا۔

پیپلزپ ارٹی ولاے درست کے لئے ہیں کہ ادارے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے خلاف رویہ برابری پر نہیں رکھتے ۔ ملک کے کسی ادارے نے شریف خاندان پر ہاتھ نہیں ڈالا۔۔ دن دیہاڑے ماڈل ٹاؤن لاہور میں لوگوں کو قتل کیا۔ ابھی تک رپورٹ دبا کر بیٹھے ہیں۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ فوج کی پالیسی ایک جنرل کی وجہ سے تبدیل ہوتیہے ۔ ادارہ جنرل کی ہدایت سنتی ہے اور اپنی پالیسی تیار کرتی ہے۔

موجودہ آرمی چیف جنرل باجوہ کو عوام کو سلوٹ کرنا چاہئیے۔ واضح اور بار بار کہا کہ پاکستان کے آئین اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جبکہ مریم نواز اور ان کا میڈیا سیل فوج پر بار بار حملہ کر رہا ہے۔ پانامہ پر جے آئی ٹی بنی تو سوچا کہ جے آئی ٹی کے 6ممبرز ہیں ۔ ہمیشہ کی طرح ان کو بھی کنٹرول کر لیں گے۔ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے دو ممبران کو فوج نے نہیں بلکہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 190کے تحت طلب کیا۔

میرے خیال میں ن لیگ والے ان سے غلط کام نہیں کروا سکے۔ فوج نے ان کے حق میں کام نہیں کیا۔ اس لئے فوج پر حملے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جلسے ہم کرتے ہیں کوئی اور کرکے دکھا دے۔ آصف علی زرداری اوربلاول بھٹو سرکاری مشنری کا استعمال کر کے جلسے کرتے ہیں۔ ملک میں جمہوریت ادارے طاقت ور ہوں گے تو تیسری قوت کے داخلے کی گنجائش نہیں ہو گی۔ آرمی چیف نے ملک کی معیشت پر بات کی تو کیا گناہ کیا ہے۔ ملکی معیشت کی بہت فکر ہے۔۔