وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا وزیراعلیٰ بلوچستان کی صوبہ کی دیرپا ترقی کو یقینی بنانے کے لیے دس سالہ ترقیاتی منصوبہ کی پیش کی گئی تجویز سے اتفاق

وفاقی حکومت مجوزہ منصوبے پر عملدرآمد کے لیے بھرپور معاونت کرے گی،یقین دھانی صوبائی حکومت کو اس بارے لائحہ عمل مرتب کر کے وفاقی حکومت کو بھجوانے کی ہدایت،منصوبوں کو وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائیگا، صوبائی کابینہ اراکین کی ملاقات میں گفتگو وزیراعظم کی صوبائی حکومت کو ریکوڈک منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کرنے کی بھی ہدایت

منگل 14 نومبر 2017 21:37

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا وزیراعلیٰ بلوچستان کی صوبہ کی دیرپا ترقی ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 نومبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی جانب سے بلوچستان کی دیرپا ترقی کو یقینی بنانے کے لیے دس سالہ ترقیاتی منصوبہ کی پیش کی گئی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ وفاقی حکومت مجوزہ منصوبے پر عملدرآمد کے لیے بھرپور معاونت کرے گی، انہوں نے صوبائی حکومت کو اس حوالے سے لائحہ عمل مرتب کر کے وفاقی حکومت کو بھجوانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں کو وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائیگا، جبکہ وزیراعظم نے صوبائی حکومت کو ریکوڈک منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اس حوالے سے صوبائی حکومت سے بھرپور تعاون کرے گی، وزیراعظم سے منگل کے روز گورنر ہاؤس میں صوبائی کابینہ کے اراکین کی ہونے والی ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان نے تعلیم، صحت، آبنوشی ، بجلی، گیس اور آبپاشی کے شعبوں کی ترقی کے لیے دس سالہ ترقیاتی منصوبہ مرتب کرنے کی تجویز پیش کی، جس سے وزیراعظم نے اتفاق کیا اور طے پایا کہ ترقیاتی منصوبہ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت مشترکہ طور پر فنڈز فراہم کریں گی، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی ، وفاقی وزراء جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، میر دوستین ڈومکی، قومی سلامتی کے مشیر جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ ،سینیٹر سردار یعقوب خان ناصر اور چیف سیکریٹری بلوچستان اورنگزیب حق بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے حالیہ مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں بلوچستان صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا، وزیراعلیٰ نے گوادر کو پانی کی کمی کے مسئلے کے دیرپا بنیادوں پر حل کے لیے ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تنصیب کے ساتھ ساتھ میرانی ڈیم سے پائپ لائن کے ذریعے گوادر کو پانی کی فراہمی کو بھی ناگزیر قرار دیا اور بتایا کہ صوبائی حکومت نے اس منصوبے کے لیے فنڈز مختص کئے ہیں تاہم وفاقی حکومت کی مالی معاونت کی بھی ضرورت ہے، وزیراعلیٰ نے صوبے کے ضلعی ہیڈ کوارٹروں میں گیس کی فراہمی کے لیے ایل پی جی پلانٹ کی تنصیب کے منصوبے کے آغاز پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے درخواست کی کہ اس منصوبے کو مزید توسیع دینے سے بلوچستان کے دوردراز کے پسماندہ علاقوں کے عوام کو بھی گیس کی سہولت دستیاب ہو سکے گی، انہوں نے کہا کہ ایل پی جی پلانٹ صوبے کے تمام علاقوں کے لیے انتہائی موزوں ہیں اور اس منصوبے کی توسیع سے صوبے کے عوام کو گیس کی سہولت دستیاب ہو سکے گی، صوبائی حکومت ایل پی جی پلانٹ کی تنصیب کے لیے اراضی فراہم کرے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان غریب نہیں بلکہ اپنے قدرتی وسائل ، گوادر بندرگاہ اور منفرد جغرافیائی محل و قوع کے باعث امیر صوبہ ہے جس کے وسائل کو بروئے کار لا کر ملک کی معاشی و اقتصادی ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کے تعاون اور سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کی بدولت صوبے میں امن قائم ہو چکا ہے، شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگا اور امن کو دیرپا بنیادوں پر قائم رکھا جائیگا، وزیراعلیٰ نے قلیل مدت کے دوران کوئٹہ کے تیسرے دورے پر وزیراعظم کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلوچستان کو خصوصی توجہ دینے اور اس کی ترقی کے لیے معاونت کی فراہمی پر وہ صوبائی کابینہ اور اپنی جانب سے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہیں، وزیراعظم نے بلوچستان کی ترقی ، امن و استحکام اور وسائل کے حوالے سے وزیراعلیٰ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کو ترقی دے کر اسے دیگر صوبوں کے برابر لانے کے لیے بھرپور تعاون جاری رکھے گی، اس موقع پر صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے وزیراعظم کی توجہ کوئٹہ سمیت دیگر اضلاع میں پانی کے سنگین مسئلے کی جانب مبذول کراتے ہوئے وفاقی پی ایس ڈی میں بلوچستان کے واٹر سیکٹر کے منصوبوں کی منظوری اور فنڈز کی فوری فراہمی ، زیارت کے جنگلات کے تحفظ کے لیے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے اعلان کردہ ایک ہزار ملین کی گرانٹ کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا ، صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایل پی جی پلانٹ کی تنصیب کے منصوبے کو اہم پیش رفت قرار دیا تاہم انہوں نے بلوچستان کی ضروریات کے مطابق ایل پی جی پلانٹ کی استعداد میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا، صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی نے وزیراعظم کی توجہ دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کے منصوبوں میں تاخیر کی جانب مبذول کراتے ہوئے ان کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنانے کی درخواست کی، صوبائی وزیرمیر مجیب الرحمان محمد حسنی نے واشک اور آواران کو نیشنل ٹرانسمیشن لائن سے منسلک کرنے اور سریاب روڈ پر ریڈیو اسٹیشن کی غیر استعمال اراضی کو سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے صوبائی حکومت کو لیز پر دینے کی درخواست کی ، صوبائی وزیر سردار مصطفی خان ترین نے زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے پر جلد از جلد آغاز کرنے کی ضرورت پر زور دیا، صوبائی مشیر سردار رضا محمد بڑیچ نے سی پیک کے تناظر میں صوبے میں صنعت کاری کے فروغ کے لیے ٹیکسوں کی مد میں چھوٹ سمیت صنعت کاروں کو دیگر ضروری مراعات کی فراہمی کے لیے بھی خصوصی پیکج کی درخواست کی ، صوبائی مشیر محمد خان لہڑی نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ کچھی کینال فیزII اور پٹ فیڈر کینال کی ڈی سیلٹنگ اور توسیع کے منصوبے شروع کئے جائیں، صوبائی مشیر سردار در محمد ناصر نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ زیارت کو پنجاب سے بذریعہ این50اور این 70 منسلک کرنے کے لیے منصوبے کی منظوری دی جائے، رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کرد گیلو نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ ان کے حلقہ انتخاب سنی، حاجی شہر اور ڈھاڈر میں گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کے منصوبے عرصہ دراز سے تعطل کا شکار ہیں لہذا وزیراعظم خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے ان منصوبوں پر عملدرآمد کی ہدایت کریں، وزیراعظم نے اراکین کابینہ کی جانب سے پیش کی گئی گزارشات اور تجاویز کو نہایت توجہ سے سنا اور یقین دلایا کہ اراکین کی جانب سے نشاندہی کئے گئے منصوبوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائیگا، انہوں نے کہا کہ بلا شبہ بلوچستان ملک کے دیگر صوبوں سے پسماندہ ہے ، دس سالہ ترقیاتی منصوبے سے صوبوں میں ترقی کا توازن پیدا ہوگا اور بلوچستان سے پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔