جنوبی ایشیاء نئے کثیرالقطبی ورلڈ آرڈر میں طاقت کا ابھرتا ہوا مرکز ہے، بھارت کی جانب سے اسلحہ کی بے تحاشا دوڑ اور نیوکلیئر و میزائل پروگرام کی توسیع تمام خطہ کے امن و استحکام کیلئے سنگین خطرہ ہے

دانشوروں، تجزیہ کاروں اور سابق سفارتکاروں کاکانفرنس سے خطاب

منگل 14 نومبر 2017 21:24

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2017ء) دانشوروں، تجزیہ کاروں اور سابق سفارتکاروں نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء نئے کثیرالقطبی ورلڈ آرڈر میں طاقت کا ابھرتا ہوا مرکز ہے، بھارت کی جانب سے اسلحہ کی بے تحاشا دوڑ اور نیوکلیئر و میزائل پروگرام کی توسیع تمام خطہ کے امن و استحکام کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ منگل کو یہاں اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام جنوبی ایشیاء میں امریکی سٹرٹیجک مفادات سے متعلق 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دنیا عظیم ایشیاء کے بہتر مسقبل کے بارے میں مزید شک میں نہ رہے، جنوبی ایشیاء نئے کثیرالقطبی ورلڈ آرڈر میں طاقت کا ابھرتا ہوا مرکز ہے۔

نسٹ کے پروفیسر ڈاکٹر سید رفت حسین نے جنوبی ایشیاء میں سٹرٹیجک استحکام کے خطرات کے بارے میں کہا کہ بھارت کی جارحانہ اور انتہاء پسندانہ سوچ اور ذہنیت خطہ کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ایما پر بی جے پی ہر جگہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں دوسرا بڑا خطرا بھارت کی جانب سے بے تحاشا اسلحہ کے انبار جمع کرنا اور ایٹمی و میزائل پروگرام کو توسیع دینا ہے۔

ایریا سٹڈی سنٹر پشاور یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خان نے کہا کہ حال ہی میں روس اور پاکستان کے درمیان معاہدوں سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ روس کے جنوبی ایشیاء سے متعلق پالیسی میں پاکستان کے حوالے سے واضح اور مثبت تبدیلی آچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ روس افغانستان میں پر امن سیاسی تصفیہ اور جنویبی ایشیاء کے ساتھ یورو ایشین رابطوں کیلئے پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ علاقائی جیو پولیٹکل ماحول میں رشین فیڈریشن کیساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہوئے متنوع خارجہ پالیسی کے ذریعے مثبت اقدامات کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :