سابق رکن اسمبلی فضل راہی کے بیٹے سر مد حسین کی بلاول بھٹو سے ملاقات،پارٹی میں شمولیت کا اعلان

پارٹی تنظیموں کو فیصلوں کا مکمل اختیار ہے،تمام رہنما پارٹی تنظیموں کے فیصلوں کے تابع ہیں، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے وہ بڑے نام کی وجہ تنظیمی فیصلوں کے پابند نہیں تو ایسا نہیں چلے گا‘ الیکٹیبلز کسی کے نہیں ہوتے آج یہاں تو کل وہاں ،ہماری قوت کارکن ہیں پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو کی فیصل آباد پی پی کے صدر حسن مرتضی و دیگر سے ملاقات کے دوران گفتگو

منگل 14 نومبر 2017 21:11

سابق رکن اسمبلی فضل راہی کے بیٹے سر مد حسین کی بلاول بھٹو سے ملاقات،پارٹی ..
ْلاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 نومبر2017ء) پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو سے ملاقات میں سابق رکن اسمبلی فضل راہی کے بیٹے سر مد حسین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پارٹی تنظیموں کو فیصلوں کا مکمل اختیار ہے،تمام رہنما پارٹی تنظیموں کے فیصلوں کے تابع ہیں، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے وہ بڑے نام کی وجہ تنظیمی فیصلوں کے پابند نہیں تو ایسا نہیں چلے گا‘ الیکٹیبلز کسی کے نہیں ہوتے آج یہاں تو کل وہاں ،ہماری قوت کارکن ہیں، نظریئے کی بنیاد پر انتخاب لڑیں گے ،ہمارہ حدف صرف ایک انتخاب جیتنا نہیں اس سے کہیں آگے کی سوچتے ہیں۔

وہ منگل کو پیپلز پارٹی فیصل آباد ڈویژن کے صدر حسن مرتضی اور دیگر سے ملاقات کے دوران بلاول ہائوس لاہور میں گفتگو کر رہے تھے جبکہ اس موقعہ پر بلاول بھٹو سے ملاقات میں سابق رکن پنجاب اسمبلی فضل حسین راہی کے بیٹے سرمد حسین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ہے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکٹیبلز نہیں نظریے کی بنیاد پر انتخاب لڑیں گے، الیکٹیبلز کی پرواہ نہیں ،کارکنوں کی قوت سے مقابلہ کروں گا،پیپلز پارٹی نے پہلے کبھی الیکٹیبلز کے کندھوں پر سیاست کی نہ اب کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ الیکٹیبلز کسی کے نہیں ہوتے آج یہاں تو کل وہاں ،ہماری قوت کارکن ہیں،کارکن الیکٹیبلز کے جانے سے پریشان نہ ہوں ہمارہ بھروسہ نظریہ اور کارکن ہیں،ہم قومی ایشوز ،آئین اور جمہوریت کی بالادستی کی سیاست کرتے ہیں،ہمارہ حدف صرف ایک انتخاب جیتنا نہیں اس سے کہیں آگے کی سوچتے ہیں، جن کا حدف صرف ایک انتخاب اور مقصد اقتدار ہو وہی الیکٹیبلز کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی تنظیموں کو فیصلوں کا مکمل اختیار ہے،تمام رہنما پارٹی تنظیموں کے فیصلوں کے تابع ہیں، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ بڑے نام کی وجہ تنظیمی فیصلوں کے پابند نہیں تو ایسا نہیں چلے گا،تنظیموں کے اوپر کسی کی اجارہ داری نہیں چلے گی۔