پرائمری اسکولز میں مرحلہ وار بھرتیوں کے ذریعہ خواتین اساتذہ میں اضافہ کیا جائے،سندھ اسمبلی کا مطالبہ

یہ تو صنفی امتیاز ہو گا کہ پرائمری اسکولز سے مر د اساتذہ کو نکال دیا جائے ، خواتین اساتذہ کی بھرتی میں کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا،نثار احمد کھوڑو

منگل 14 نومبر 2017 19:36

پرائمری اسکولز میں مرحلہ وار بھرتیوں کے ذریعہ خواتین اساتذہ میں اضافہ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2017ء) سندھ اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ صوبے کے پرائمری اسکولز میں مرحلہ وار بھرتیوں کے ذریعہ خواتین اساتذہ میں اضافہ کیا جائے ۔ یہ مطالبہ ایک نجی قرار داد کے ذریعہ کیا گیا ، جو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ۔ یہ قرار داد ایم کیو ایم کی خاتون رکن رعنا انصار نے پیش کی تھی ۔ قرا رداد میں کہا گیا کہ صوبے میں بہتر نتائج کے لیے پرائمری اسکولوں میں بچوں کو پڑھانے کی غرض سے خواتین اساتذہ کا تقرر کیا جائے ۔

سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ یہ تو صنفی امتیاز ہو گا کہ پرائمری اسکولز سے مر د اساتذہ کو نکال دیا جائے ۔ سندھ میں گرلز اسکولز بھی ہیں اور بوائز اسکولز بھی ہیں اور مخلوط تعلیم والے اسکول بھی ہیں ۔

(جاری ہے)

سندھ میں خواتین اساتذہ کی بھرتی میں کوئی امتیاز نہیں برتا جاتاہے ۔ کچھ دور دراز کے علاقے ایسے ہیں ، جہاں خواتین کا پہنچنا مشکل ہوتا ہے ، وہاں مرد اساتذہ جاتے ہیں ۔

یہ کہنا بھی درست نہیں ہے کہ مردوں کو پڑھانا نہیں آتا ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ مغربی ممالک میں پرائمری اسکولز میں زیادہ تر خواتین اساتذہ ہیں ۔ مغرب نے یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہے کیونکہ خواتین اساتذہ بچوں کو ماؤں کی طرح پڑھاتی ہیں ۔ پرائمری اسکولز میں خواتین اساتذہ میں بتدریج اضافہ کیا جائے کیونکہ ایک ساتھ مرد اساتذہ کو نہیں ہٹایا جا سکتا ۔

قرار داد کے متن میں یہ ترمیم کر دی جائے کہ پرائمری اسکولز میں بتدریج خواتین اساتذہ میں اضافہ کیا جائے گا ۔ اسمبلی نے یہ ترمیم شدہ قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی ۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیرالنساء مغل کی ایک قرار داد اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دی گئی ۔ قرار داد میں کہا گیا تھا کہ گھروں میں کام کرنے والے کارکنوں بشمول خواتین کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کی رجسٹریشن کے لیے پالیسی بنائی جائے ۔

متعلقہ عنوان :