جی سی یو نیورسٹی میں نقل مکا نی کے مو ضوع پر تین روزہ عالمی کا نفرنس کا آغاز

پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ جائز نہیں،پاکستان امن پسند ملک ہے تمام ہمسائیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں،گورنر پنجاب

منگل 14 نومبر 2017 19:18

جی سی یو نیورسٹی میں نقل مکا نی کے مو ضوع پر تین روزہ عالمی کا نفرنس ..
لاہور۔14 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2017ء) گورنرپنجاب ملک رفیق رجوانہ نے کہا کہ ہم نے کئی دہائیاں افغان مہاجروں کی مدد کی،دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان ہمیں ہوا،اس کے خاتمے کیلئے ہماری فوج اور دیگر اداروں کے جوانوں نے اپنی جانیں قربان کیں،پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ جائز نہیں،پاکستان امن پسند ملک ہے تمام ہمسائیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں،یہ باتیں انہوںنے گزشتہ روز گورنمنٹ کا لج یو نیورسٹی لاہورمیںشعبہ سیا سیات اور ہائر ایجو کیشن کمیشن کے زیر اہتمام ’’نقل مکا نی اور مہاجرین ‘‘کے موضوع پر تین روزہ عا لمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی،گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے افتتاحی تقریب کی صدارت کی جبکہ اس موقع پر نامور ماہرِ سیاسیات پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری رضوی ،وائس چانسلرپر وفیسر ڈاکٹر حسن امیر شاہ،کانفرنس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر خالد منظور نے بھی خطاب کیا،گورنرپنجاب ملک رفیق رجوانہ نے غیر ملکی مندوبین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غیرملکی میڈیا نے پاکستان کے بارے میں درست رائے نہیں دی،پاکستان میں ٹورزم سمیت دیگر شعبوں میں سرماہ کاری کے بہت مواقع موجود ہیں،انہوںنے اس امید کا اظہار کیا کہ جب آپ لوگ اپنے وطن واپس جائیں گے تو پاکستان کی حقیقی تصویر اپنے لوگوں کو پیش کریںگے،تین روزہ کانفرنس میں چین،بھا ر ت، بیلجیم ،نیپال اور تاجکستان سے 12سے زائد غیر ملکی ماہرین شرکت کر رہے ہیں،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نامورِ ماہرِ سیاسیات پروفیسر ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک اکیلا نقل مکانی یا مہاجرین کا مسئلہ حل نہیں کر سکتا،اس کیلئے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے،چاہے افغانستان ہو،عراق ہو،شام ہو یا کوئی اور ملک ان ممالک کے حالات کے پیچھے عالمی طاقتوں کا مخصوص ایجنڈا ہے،کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسن امیر شاہ کا کہنا تھا کہ جی سی یو شعبہ سیاسیات ہر سال ایک اہم موضوع پر عالمی کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے جو کہ انتہائی قابلِ ستائش ہے،اس موقع پر کانفرنس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر خالد منظور بٹ کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں 31سے زائد تحقیقی مقالے پیش کیئے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :