عام انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہئیں اور اس حوالہ سے تمام سیاسی جماعتوں کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے،

بھارت کمشیر میں ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے، ہمارے خطہ میں امریکہ بھارت کا مفاد مشترکہ ہے، پاکستان چین کے سی پیک وژن کی پہلی سیڑھی بنا، ہم دنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں مگر اپنے مفادات کا تحفظ پہلے چاہیں گے، ایم ایم اے کی بحالی کی اصولی منطوری دیدی گئی ہے، دیگر جماعتوں کو ایم ایم اے سے وابستہ رکھنے کیلئے حکمت عملی بنا رہے ہیں، فاٹا کی صورتحال پر بھی ہماری سٹیئرنگ کمیٹی تجاویز دے گی جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کا نیشنل پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب

منگل 14 نومبر 2017 17:45

عام انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہئیں اور اس حوالہ سے تمام سیاسی جماعتوں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2017ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عام انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہئیں اور اس حوالہ سے تمام سیاسی جماعتوں کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، بھارت کمشیر میں ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے، ہمارے خطہ میں امریکہ بھارت کا مفاد مشترکہ ہے، پاکستان چین کے سی پیک وژن کی پہلی سیڑھی بنا، ہم دنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں مگر اپنے مفادات کا تحفظ پہلے چاہیں گے، ایم ایم اے کی بحالی کی اصولی منطوری دیدی گئی ہے، دیگر جماعتوں کو ایم ایم اے سے وابستہ رکھنے کیلئے حکمت عملی بنا رہے ہیں، فاٹا کی صورتحال پر بھی ہماری سٹیئرنگ کمیٹی تجاویز دے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نیشنل پریس کلب میں پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پورا عالم اسلام اس وقت آزمائش اور کرب کے دور سے گذر رہا ہے، جنوبی ایشاء کی صورتحال سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے، ہم ملک میں داخلی یکجہتی سے محروم ہیں، گزشتہ 16 سال سے ہم امریکیوں کی ترجیحات کو دیکھ رہے ہیں، 21 ویں صدی کو امریکہ اپنی صدی کہتا رہا، امریکہ دنیا کی نئی جغرافیائی تقسیم چاہتا ہے، جغرافیائی لکیریں سیاہی سے نہیں خون سے کھنیچی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے سیاسی بحران پیدا کیا جاتا ہے، افغانستان، عراق، لیبیا، یمن کی صورت میں مثالیں موجود ہیں، اب غیر مستحکم کئے جانے کے خطرات سعودی عرب پر منڈلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری 70 سال حق خودارادیت سے محروم ہیں، بھارت کمشیر میں ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے، ہمارے خطہ میں امریکہ بھارت کا مفاد مشترکہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ چین کے نئے اقتصادی وژن کے فلسفہ کو فروغ دینے کی مخالفت کرنا چاہتا ہے، پاکستان چین کے سی پیک وژن کی پہلی سیڑھی بنا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے سیاسی داخلی عدم استحکام پیدا کرنے کی بات کئی ماہ پہلے کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے، ٹرمپ کی دھمکیاں، امریکہ۔بھارت معاہدے سامنے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہماری امداد بند کی جا رہی ہے اور بھارت سے سول نیوکلئیر معاہدے ہو رہے ہیں، کیا یہ سب کام خطہ میں عدم توازن پیدا نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو دبانے کیلئے کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو دہشت گردی کہا جا رہا ہے، ہم دنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں مگر اپنے مفادات کا تحفظ پہلے چاہیں گے، ہم دوستی کا اقرار کریں گے مگر غلامی کو قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھارت نے ایک بار پھر کشمیر پر مذاکرات کی بات بھونڈے انداز میں کی ہے، ہم مذاکرات کے ہی قائل ہیں لیکن طاقت کی چھتری کے نیچے نہیں، ہم دھمکیوں کی آمیزش سے پاک مذاکرات چاہتے ہیں۔ امیر جمعیت علماء اسلام (ف) نے کہا کہ بھارت کو پاکستان کی سرحدوں کی جاسوسی کیلئے ڈرون دینے کے معاہدے کئے گئے، ہمارے نیوکلیئر پروگرام پر دبائو بڑھانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کو اہلیہ سے ملاقات کی اجازت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر جہاں ریاست کھڑی ہو گی وہاں کشمیر کمیٹی ہو گی، امریکہ بھارت معاہدے خطہ میں عدم استحکام کا باعث بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کو غلام بنانے کی روش ختم ہو گئی، ہم پاکستان کے ساتھ، آئین، جمہوریت اور ملک کی اسلامی حیثیت کے ساتھ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عام انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتہ فاٹا پر جرگہ کا اجلاس ہوا تھا جبکہ جرگہ نے اپنے طور پر ایک سپریم کونسل بنا لی ہے، سپریم کونسل نے فاٹا کے مسئلہ کا جائزہ لینے کی حکومت کو دعوت دیدی ہے، جو کوئی سخت مؤقف پر ہے اسے بات چیت سے مسئلہ کو حل کرنا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی کی اصولی منطوری دیدی گئی ہے، دیگر جماعتوں کو ایم ایم اے سے وابستہ رکھنے کیلئے حکمت عملی بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کی صورتحال پر بھی ہماری سٹیئرنگ کمیٹی تجاویز دے گی، اس حوالہ سے 13 دسمبر کو ایم ایم اے کے گرینڈ اجلاس میں فیصلے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن کیلئے ہر کوئی اپنی اپنی حکومت بنانے کیلئے ذہین بنا رہا ہے، تمام پارلیمانی لیڈرز رابطہ میں ہیں اور کسی بھی حادثہ بچنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ انتخابات اپنے وقت پر ہو سکیں، تمام جماعتوں کو اس ضمن میں یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے معاملہ میں ہم خود ایک فریق ہیں، ہماری حیثیت ایک مدعی کی ہے، دفعہ 7 بی اور 7 سی کیلئے قانون سازی ہونی ہے، مشکل یہ ہے کہ انتخابی اصلاحات کے تنازعہ سے قوم کے تو معاملات حل ہوں، ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اتفاق رائے ہوگیا ہے توان شقوں کو بحال کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بھارتی بولی ہے کہ گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے اور سی پیک وہاں سے گذر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ منگلا ڈیم کشمیر میں ہے اس وقت امریکہ کو متنازعہ علاقہ نظر نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی سیاسی عمل اور قومی دھارے میں آنا چاہتا ہے تو اسے آنے دیں، کوشش کریں گے جمہوریت پٹڑی سے نہ اترے۔