جہانگیر ترین نااہلی کیس ، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

جہانگیر ترین کے پہلے تحریری جواب اور ٹرسٹ ڈیڈ میں تضاد ہے‘ جہانگیر ترین کے تحریری جواب پر افسوس ہوا ‘ اس نے رقم براہ راست آف شور کمپنی کو بھیجی‘ کئی چیکس آف شور کمپنی کے نام نہیں‘ یہ کیسے ثابت ہوگا کہ جائیداد ٹرسٹ کی ملکیت ہے‘ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے ریمارکس جہانگیر ترین کے موقف میں تضاد ہے‘ کاغذات نامزدگی میں کسی کو بینی فیشل نہیں بنایا گیا،جسٹس عمر عطاء بندیال کے ریمارکس

منگل 14 نومبر 2017 17:13

جہانگیر ترین نااہلی کیس ، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 نومبر2017ء) جہانگیر ترین نااہلی کیس میں سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا‘ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جہانگیر ترین کے پہلے تحریری جواب اور ٹرسٹ ڈیڈ میں تضاد ہے‘ جہانگیر ترین کے تحریری جواب پر افسوس ہوا ہے‘ جہانگیر ترین نے رقم براہ راست آف شور کمپنی کو بھیجی‘ کئی چیکس آف شور کمپنی کے نام نہیں‘ یہ کیسے ثابت ہوگا کہ جائیداد ٹرسٹ کی ملکیت ہے‘ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ جہانگیر ترین کے موقف میں تضاد ہے‘ کاغذات نامزدگی میں کسی کو بینی فیشل نہیں بنایا گیا۔

منگل کو جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ لندن ہائیڈ ہائوس کا مالک کون ہی جہانگیر ترین کے وککیل سکندر بشیر نے کہا کہ شائنی ویو کمپنی ہائیڈ ہائوس کی مالک ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ہائیڈ ہائوس کی رجسٹری کس کے نام ہی وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ لینڈ رجسٹری شائنی ویو کے نام پر ہے۔

10مئی کو جائیداد شائنی ویو کمپنی نے خریدی۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جائیداد خریدنے کی ہدایت کس نے دی ٹرسٹ کو پیسے جہانگیر ترین نے دیئے جہانگیر ترین نے قانونی آمدن سے رقم بھیجی۔ میرے موکل کے خلاف کوئی مواد نہیں ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ تمام منی ٹریل جہانگیر ترین نے بتائی ہے ٹرسٹ میں جہانگیر ترین تاحیات بینی فیشری ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین نے براہ راست رقم آف شور کمپنی کو بھیجی۔

جہانگیر ترین نے رقم ٹرسٹ کو نہیں بھیجی۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ ٹرسٹ خود ایک قانونی ادارہ ہے چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے تحریری جواب اور ٹرسٹ ڈیڈ میں تضاد ہے۔ جہانگیر ترین صوابدیدی نہیں تاحیات بینی فیشری ہیں۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ عدالت وصابدیدی کے لفظ کو نظر انداز نہ کرے۔ ٹرسٹی جہانگیر ترین کا تاحیات ہونا ختم کرسکتا ہے۔ ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے جہانگیر ترین نے اپنے ہاتھ کاٹ کر دیئے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیا ٹرسٹ خود سے ایک قانونی ادارہ ہی وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ ٹرسٹ کی کوئی انکم نہیں ہے۔ جسٹس محمد عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ میں کہاں لکھا ہے کہ جائیداد کو کرایہ پر نہیں دیا جاسکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین کے تحریری جواب پر افسوس ہوا ہے۔ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ غلطیوں پر عدالت سے معافی مانگتا ہوں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کیا جہانگیر ترین کا ٹرسٹ پر کنٹرول نہیں ہے جہانگیر ترین کے موقف میں تضاد ہے۔ کاغذات نامزدگی میں کسی کو بینی فیشل نہیں بنایا گیا۔ وکلاء کے دلائل مکل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔