پاکستان کی خارجہ پالیسی تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات پر مبنی ہے‘

پاکستان اور افغانستان کو الزامات کے بجائے مل کر آگے بڑھنا ہوگا‘ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور جلد حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں‘ بھارت خطے کو عدم استحکام سے دوچار کررہا ہے ،اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے صدر اور سابق سفیر عبدالباسط اسلحہ کی دوڑ‘ جوہری پھیلائو اور عدم استحکام خطے کیلئے خطرہ ہے‘ جنوبی ایشیاء کو مفاہمت اور مثبت مذاکرات کی ضرورت ہے‘ جرمنی سارک‘ قلب ایشیاء اور افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے جرمن ناظم الامور ڈاکٹر جنیز جوکش کا بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب

منگل 14 نومبر 2017 14:07

پاکستان کی خارجہ پالیسی تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات پر مبنی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 نومبر2017ء) اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے صدر اور سابق سفیر عبدالباسط نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات پر مبنی ہے‘ پاکستان اور افغانستان کو الزامات کے بجائے مل کر آگے بڑھنا ہوگا‘ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور جلد حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں‘ بھارت خطے کو عدم استحکام سے دوچار کررہا ہے جبکہ جرمن ناظم الامور ڈاکٹر جنیز جوکش نے کہا کہ اسلحہ کی دوڑ‘ جوہری پھیلائو اور عدم استحکام خطے کے لئے خطرہ ہے‘ جنوبی ایشیاء کو مفاہمت اور مثبت مذاکرات کی اشد ضرورت ہے‘ جرمنی سارک‘ قلب ایشیاء اور افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے۔

منگل کو جنوبی ایشیاء کی علاقائی جہتیں اور تذویراتی خدشات پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے صدر اور سابق سفیر عبدالباسط نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تعلقات پر مبنی ہے جب تک امن و استحکام نہیں ہوتا ترقی و خوشحالی ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

افغانستان میں قیام امن کے لئے کوشاں ہیں۔

پاکستان کو افغان مسائل کا ذمہ دار قرار دینا زیادتی ہے۔ پاکستان اور افغانستان کو الزامات کے بجائے مل کر آگے برھنا ہوگا مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانا افغانستان کی ذمہ داری ہے۔ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور جلد حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔ بھارت خطے کو عدم استحکام سے دوچار کررہا ہے۔ پاکستان خطے میں اسلحہ اور جوہری دوڑ کے خلاف ہے۔ اس موقع پر جرمن ناظم الامور ڈاکٹر جنیز جوکش نے کہا کہ اسلحہ کی دوڑ جوہری پھیلائو اور عدم استحکام خطے کے لئے خطرہ ہے جرمنی ہمیشہ مثبت مذاکرات اور سفارتکاری پر زور دیتا ہے جنوبی ایشیاء کو مفاہمت اور مثبت مذاکرات کی اشد ضرورت ہے ۔ جرمنی سارک‘ قلب ایشیاء اور افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے۔