اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 تا حکم ثانی معطل کردیا،

وفاق سے 14 روز میں جواب طلب

منگل 14 نومبر 2017 11:44

اسلام آباد ہائیکورٹ نے  الیکشن ایکٹ 2017 تا حکم ثانی معطل کردیا،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 نومبر2017ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کی جانب سے حال ہی میں منظور کیا گیا الیکشن ایکٹ 2017 (انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017) تا حکم ثانی معطل کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے وفاق سے 14 روز میں جواب طلب کرلیا۔الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے خلاف مولانا اللہ وسایا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

جس پر منگل کو سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تاحکم ثانی الیکشن ایکٹ 2017 معطل کردیا۔اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کے فیصلے کی مخالفت کی، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن سر پر ہے ایکٹ کی معطلی سے افراتفری پھیل جائے گی۔تاہم عدالت نے وفاق سے 14 روز میں جواب طلب کرلیا۔خیال رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ(ن)کو پارٹی کا نیا صدر منتخب کرکے کمیشن کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو نیا پارٹی صدر منتخب کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت نااہل شخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔ نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے بعد حکمراں جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما سینیٹر سردار یعقوب کو پارٹی کا قائم مقام صدر منتخب کیا گیا تھا۔

حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرنے کے سلسلے میں ایک رکاوٹ کا سامنا تھا، جس کے لیے انتخابی اصلاحاتی بل 2017 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، جس کے تحت نااہل شخص بھی پارٹی کا صدر منتخب ہوسکتا ہے۔قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اس بل کو سینیٹ میں پیش کیا گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اعتزاز احسن نے ترمیم پیش کی کہ جو شخص اسمبلی کا رکن بننے کا اہل نہ ہو وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا جس کے بعد بل پر ووٹنگ ہوئی۔

حکومت نے محض ایک ووٹ کے فرق سے الیکشن بل کی شق 203 میں ترمیم مسترد کرانے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار کردی۔مذکورہ بل کی منظوری کے بعد آرٹیکل 62 اور 63 کی وجہ سے نااہل ہونے والا شخص بھی سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اہل ہوگا۔دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کو باآسانی مسلم لیگ (ن) کا دوبارہ صدر منتخب کرنے لیے پارٹی آئین میں بھی ترمیم کردی گئی اور مسلم لیگ(ن)کی مرکزی جنرل کونسل نے پارٹی آئین میں ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے دفعہ 120 کو ختم کردیا، جس کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف ایک بار پھر پاکستان مسلم لیگ کے بلامقابلہ صدر منتخب ہوگئے تھے۔

متعلقہ عنوان :