حکومت نے خیبرپختون خوا پولیس کوفاٹا میں بیجھا توتوقعات پرپورا اترے گی ،صلاح الدین محسود

خیبر پختون خواہ پولیس میں تین سالوں کے دوران ایسی اصلاحات اور قوانین واضح کر دیئے گئے ہیں جس سے پولیس اب اپنا گناہ نہیں چھپا سکتی ہے، اب شہری کسی بھی جگہ سے اپنی شکایات کے ازالہ کے لئے پولیس کے آئی جی پی تک رابطہ کر سکتے ہیں،آئی جی کا ٹانک میں محسود قبائل کے جرگہ سے خطاب

پیر 13 نومبر 2017 20:05

جنوبی وزیرستان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 نومبر2017ء) انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختون خوا صلاح الدین محسود نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے فاٹا کے قبائلی علاقوں کو پولیس بھیجنے کا حکم دیا تو خیبرپختون خواہ پولیس حکومت کے توقعات پر پورا اترے گی۔فاٹا کے قبائلی علاقوں کے سول سکیورٹی فورسز کی از سرنو ٹریننگ دینے اور تھانہ جات و چیک پوسٹوں کے قیام کا جائزہ لیکر ہی ہم کامیابی سے کام کرسکتے ہیں۔

سارے ملک میں ایک نظام ہو نا چائئے ۔دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں خیبر پختون خواہ پولیس فورس کے جوانوں نے قربانیاں دیکر صوبہ میں امن و امان کو بحال کیا پندرہ ہزار سے زائد پولیس کے جوانوں اور آفیسرز نے جام شہادت نوش کیا خیبر پختون خواہ پولیس کو عوام کا جواب دہ بنانے کے لئے پولیس میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہو ں گزشتہ روز دورہ ٹانک کے موقع پر ڈی پی او آفس کے ڈی آر سی ہال میں ٹانک اور محسود قبائل کے معززین علاقہ کے ایک گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جرگہ میں مولانا سینٹر صالح شاہ ،ممبر قومی اسمبلی داور خان کنڈی ،ڈی آئی جی ڈیرہ فدا حسین شاہ ، ڈی پی او شاہ نذر ،ڈپٹی کمشنر ٹانک راجہ فضل خالق،پولٹیکل ایجنٹ جنوبی وزیرستان ایجنسی ظفر الا اسلام خٹک،منتخب بلدیاتی نمائندوں اورسیاسی ومذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مقامی قائدین نے شرکت کی۔

آئی جی پی کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خواہ پولیس میں تین سالوں کے دوران ایسی اصلاحات اور قوانین واضح کر دیئے گئے ہیں جس سے پولیس اب اپنا گناہ نہیں چھپا سکتی ہے پولیس میں سات ہزار سے زائد اہلکاروں کو سزائیں دی جا چکی ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا پولیس کے اندر احتساب کا محکمہ بنایا جا رہا ہے تاکہ پولیس ناجائز طور پر کسی بھی شہری کو نہ تو ہراساں کرسکے اور نہ ہی کسی کو حبس بے جا میں قید رکھ سکے پولیس میں شکایات کے ازالہ کے لئے درخواست کا نظام ختم ہو چکا ہے اب شہری کسی بھی جگہ سے اپنی شکایات کے ازالہ کے لئے پولیس کے آئی جی پی تک رابطہ کر سکتے ہیں پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ پولیس کے کام میں بہتری لائی جا سکے انہوں نے کہا کہ ٹانک خیبر پختون خواہ کا وہ ضلع ہے جو سب سے پہلے دہشت گردی کا شکار ہوا ہے اس لئے یہاں کی پولیس کو تمام وسائل فراہم کئے جائیں گے تاکہ پولیس ڈٹ کر دہشت گردی کا مقابلہ کر سکے عوام کے تحفظ کے لئے ٹٹانک میں نئی چوکیاں اور دو نئے تھانوں کے قیام کے لئے فائل ورک مکمل ہو چکا ہے انسپکٹر جنرل پولیس نے کہا کہ اب تک تیرہ ہزار سے زائد دہشت گردوں کو پولیس پکڑ چکی ہے امن تباہ کرنے والے ملک اور قوم کے دشمن ہیں جن کے خلاف پولیس ،پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دن رات ایک کر کے کاروائیاں کر رہے ہیں پولیس میں اچھی اصلاحات کی وجہ سے خیبر پختون خواہ پولیس ملک کی بہترین فورس بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پاکستان نے خیبر پختون خواہ پولیس کو دیگر علاقوں میں جانے کا حکم دیا تو پولیس فورس اس کے لئے تیار ہے کے پی کے پولیس کے حوصلے بلند ہیں وہ کسی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے دریں اثنا میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے آئی جی پی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے فاٹا کے قبائلی علاقوں کو پولیس بھیجنے کا حکم دیا تو خیبرپختون خواہ پولیس حکومت کے توقعات پر پورا اترے گی۔

فاٹا کے قبائلی علاقوں کے سول سکیورٹی فورسز کی از سرنو ٹریننگ دینے اور تھانہ جات و چیک پوسٹوں کے قیام کا جائزہ لیکر ہی ہم کامیابی سے کام کرسکتے ہیں۔سارے ملک میں ایک نظام ہو نا چائئے۔ان کا کہناتھاکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں لڑکی کے ساتھ ہونے والے افسوسناک واقع میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا اور کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی انہوں نے بتایا کی ڈی آئی جی ڈیرہ خود اس کیس کی نگرانی کر رہے ہیں اور جلد ہی تفتیش مکمل کر کے تفصیلات میڈیا پر جاری کر دی جائے گی عوام سوشل میڈیا پر اس واقع کی تفتیش خود نہ کریں کیونکہ پولیس آزادانہ طریقے سے کیس کی تحقیقات کر رہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :