پاکستان کی عنقریب ہونے والی اے ایم ایل/سی ایف ٹی کی باہمی جانچ پر سٹیٹ بینک کا سیمینار

پیر 13 نومبر 2017 19:09

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 نومبر2017ء) اسٹیٹ بینک نی13 نومبر 2017ء کو خطرے پر مبنی طرز فکر کے نفاذ میں رہنمائی ، آگاہی فراہم کرنے ، پاکستان کی اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ سے نمٹنے (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کے متعلق عنقریب ہونے والی باہمی جانچ کے بارے میں مالی اداروں کو تیار رہنے کے لئے 13 نومبر 2017ء کو ایک عملدرآمد فورم سیشن منعقد کیا۔

مرکزی بینک سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں اسٹیٹ بینک کے نگرانی کے شعبوں کے سینئر افسران کے علاوہ بینکوں، ترقیاتی مالی اداروں (ڈی ایف آئیز)، مائیکروفنانس بینکوں (ایم ایف بیز)، مبادلہ کمپنیوں اور نظام ادائیگی کے آپریٹرز کے متعلقہ افسران بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کی صدارت ایگزیکٹو ڈائریکٹر بینکاری پالیسی و ضوابط گروپ نے کی۔

(جاری ہے)

ایگزیکٹو ڈائریکٹر بینکاری پالیسی و ضوابط گروپ نے کہاکہ اے ایم ایل/سی ایف ٹی پر عملدرآمد ایک عالمی نوعیت کا مسئلہ ہے، جس کے باقی دنیا کے ساتھ اقتصادی و تجارتی سرگرمیوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے اے ایم ایل/سی ایف ٹی نظام کے نفاذ کی اہمیت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے تحت مشتبہ لین دین کی نشاندہی اور رپورٹنگ کے لیے مناسب انسانی وسائل کے ذریعے لین دین کی نگرانی کے شعبوں میں مزید بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے رپورٹنگ کرنے والے اداروں سے کہا کہ وہ خطرے پر مبنی اے ایم ایل/سی ایف ٹی پر عملدرآمد کے سلسلے میں اپنی کوششوں کو مزید بہتر بنائیں اور عنقریب ہونے والی اے ایم ایل/سی ایف ٹی جانچ کی اچھی طرح تیاری کریں۔ اپنی پریزینٹیشن میں اسٹیٹ بینک کے سینئر حکام نے تکنیکی عملدرآمد کے لازمی اجزا اور عنقریب ہونے والی اے ایم ایل/سی ایف ٹی کی باہمی جانچ کے تناظر میں ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کی اثرانگیزی کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔

اجلاس کے دوران شماریات کی تیاری/ایف اے ٹی ایف جائزے کے معیار کے جوابات کے حوالے سے مطلوبہ اقدامات پر بحث کی گئی اور یہ بتایا گیا کہ اس پورے عمل کے لیے اینٹی منی لانڈرنگ/دہشت گردی کی فنانسنگ سے نمٹنے سے متعلق تمام فریقوں کو منظم کوششیں اور ٹھوس اشتراک کی ضرورت ہو گی۔ پریزینٹیشن کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوا۔ منی لانڈرنگ پر ایشیا پیسفک گروپ کی رکنیت کے قواعد کے مطابق ہر رکن ملک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اے ایم ایل/سی ایف ٹی کے عالمی معیارات پر عملدرآمد کی سطح کا تعین کرنے کے لیے باہمی جانچ/ جائزے کے عمل سے گزرے۔

باہمی جانچ میں ڈیسک پر مبنی جائزے کے ساتھ ساتھ رکن ممالک کے ماہرین کی ایک ٹیم کی جانب سے برمقام دورہ شامل ہو گا جس میں وہ ملک کے ایم ایل/سی ایف ٹی نظاموں کا جائزہ لیں گے۔ قبل ازیں، پاکستان 2005ء اور 2009ء میں دو مرتبہ باہمی جانچ کے عمل سے گزر چکا ہے اور توقع ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے نظرثانی شدہ معیارات پر اگلی باہمی جانچ 2018ء کی پہلی سہ ماہی میں منعقد ہو گی۔

متعلقہ عنوان :