پاک افغان سرحدپر غیر قانونی آمدورفت روکنے کیلئے باڑ لگانے کا کام شروع ،ْ شدت پسندوں نے حملے بڑھا دیئے

دوماہ میں پاکستانی چیک پوسٹوں پر چار حملے ،ْ پانچ اہلکار شہید ،ْ کئی زخمی ہزار سے زائد کلو میٹر پاک افغان سرحد پر 2019تک کام مکمل کیا جائیگا ،ْ پاکستانی سکیورٹی ذرائع

پیر 13 نومبر 2017 18:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2017ء) پاکستان کی جانب سے پاک افغان سرحدپر غیر قانونی آمدورفت روکنے کیلئے جب سے سرحد پر باڑ لگانا شروع کی گئی ہے تو افغانستان میں موجود پاکستانی شدت پسندوں نے پاکستانی پوسٹوں پر حملے زیادہ کر دیئے ہیں اور تقریباً دو ماہ میں چار حملے کر کے پانچ سکیورٹی اہلکاروں کو شہید اور کئی کو زخمی کر دیاہے ۔

پیر کو باجو ڑمیں ایک چیک پوسٹ پرحملے سے پہلے 9نومبر کو دہشتگردوں نے خیبر ایجنسی میں راجگال میں فائرنگ کر کے ایک فوجی کو شہید کر دیا تھا اس سے پہلے چار اکتوبر کو اسی علاقے میں ایک اور حملے میں ایک فوجی شہید ہوگیا تھا ۔23ستمبر کو کمانڈنٹ افسر لیفٹیننٹ ارسلان عالم بھی خیبر ایجنسی میں افغان سائیڈ سے فائرنگ میں شہید ہوگئے تھے ۔

(جاری ہے)

کالعدم تنظیموں نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی ،ْپیر کو حملے کے بعد پاک فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان سائیڈ پر افغان حکومت کی رٹ کمزور ہونے کی وجہ سے دہشتگردوں کو اس طرح حملوں میں سہولت مل رہی ہے ۔

پاکستان نے سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے باڑ لگانے کا کام شروع کیا ہے لیکن کہا جارہاہے کہ سرحد کے اس پار اس طرح اقدامات نہیں کئے گئے ہیں تاکہ اس طرف سے حملوں کو روکا جاسکے ۔پاکستان سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 2ہزار سے زائد کلو میٹر پاک افغان سرحد پر 2019تک کام مکمل کیا جائیگا،ْ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تقریباً 2600کلو میٹر مشترکہ سرحد ہے جو زیادہ تر مشکل پہاڑی سے گزر رہی ہے ۔

امریکہ ،ْ برطانیہ اور نیٹو کے اکثر ممالک نے پاکستان کی جانب سے سرحد محفوظ بنانے کیلئے باڑ کی حمایت کی ہے ۔کابل میں برطانیہ کے سفیر نے گزشتہ ہفتے بی بی سی کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کو بین الاقوامی سرحد تسلیم کر تے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سرحد محفوظ بنانے کیلئے باڑ لگانے کا حق حاصل ہے تاہم افغان حکومت نے برطانیہ کے سفیر کے بیان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ،ْغیر ملکی سفیروں سے اس طرح کے معاملات پر خاموش رہنے کا مشورہ دیا ہے پاکستان کی جانب سے سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے جب سے باڑ لگانے کا کام شروع کیا گیا ہے تو افغانستان میں کچھ عناصر نے اس کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے اور گزشتہ ماہ افغان میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خوست میں کچھ لوگوں نے مبینہ طورپر باڑ کو کئی علاقوں سے ہٹادیا تھا ۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ باڑ کو ہر حال میں مکمل کیا جائیگا جس سے نہ صرف افغانستان سے شدت پسندوں کی پاکستان میں داخلے کو روکا جائیگا بلکہ افغانستان کی جانب سے مسلسل الزامات لگائے جارہے کہ یہاںسے لوگ افغانستان تشدد کی کارروائیوں کیلئے داخل ہوتے ہیں ان کا بھی راستہ روکا جائیگا لیکن افغانستان میں اس وقت تک پاکستان کے باڑ لگانے کی صورت میں اپنی سائیڈ پر غیر قانونی آمدورفت روکنے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے ہیں ،ْپاک فوج نے گزشتہ ماہ اخبار نویسوں کے ایک گروپ کو وزیر ستان کا دورہ کر نے کے موقع پر کہا تھا کہ پاکستان کی سائیڈ پر سات چیک پوسٹوں کے بدلے میں افغان سائیڈ پر صرف ایک پوسٹ قائم کی گئی ہے یاد رہے کہ یکم اکتوبر کو فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورہ کابل کے دور ان افغان حکام کو سرحد پر سکیورٹی بڑھانے سے متعلق گفتگو کی تھی ۔

پاکستانی حکام نے کئی مرتبہ افغانستان کو پیشکش کی ہے کہ جس طرح سرحد محفوظ بنانے کیلئے پاکستان اپنی سائیڈ پر قلعے اور پوسٹ تعمیر کررہے ہیں اسی طرح نظام افغان سائیڈ پر بھی بنانے کیلئے تیار ہے تاہم افغانستان میں اس وقت تک اس پیشکش کے بارے میں مثبت جواب نہیں دیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :