سندھ اسمبلی کی تین اپوزیشن جماعتوںکاڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

مسلم لیگ (ن)،فنکشنل اور تحریک انصاف نے ایم کیو ایم پاکستان کو بھی اس کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش شروع کردیں ایم کیو ایم کے پیپلز پارٹی کے ساتھ کیا معاملات ہیں ، وہ بہتر جانتے ہیں لیکن ہمیں ایم کیو ایم کے رویہ پر افسوس ہے،نصرت سحر عباسی

پیر 13 نومبر 2017 17:27

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2017ء) سندھ اسمبلی کی تین اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) ، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف نے ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی سیدہ شہلا رضا کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کو بھی اس کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔

پیر کو سندھ اسمبلی میں پیش آنے والے واقعات کے پیش نظر سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا ، جس میں ڈپٹی اسپیکر کے رویہ پر غور کیا گیا ۔ اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے اس بات کی تصدیق کی کہ اپوزیشن کی تین سیاسی جماعتوں نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف ہر حال میں تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

چاہے یہ فیصلہ رد ہی کیوں نہ ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اس معاملے میں ہمارا ساتھ نہیں دے رہی ہے ۔ ایم کیو ایم کے پیپلز پارٹی کے ساتھ کیا معاملات ہیں ، وہ بہتر جانتے ہیں لیکن ہمیں ایم کیو ایم کے رویہ پر افسوس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کا رویہ شروع سے ہی جانبدارانہ ہے ۔ انہوں نے پیر کو بھی جانبدارنہ اور متعصبانہ رویہ اختیار کیا اور اپوزیشن کا ایجنڈا نہیں لانے دیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن جماعتوں کا منگل کو اجلاس طلب کیا ہے ، جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ تحریک عدم اعتماد کب لائیں ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن سعید خان نظامانی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دوستوں سے مشاورت ہو رہی ہے ۔ ہم انہیں بھی راضی کریں گے کہ وہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت کریں ۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا ایک جیالی کی طرح ایوان کو چلاتی ہیں ۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن سید امیر حیدر شاہ نے کہا کہ ہمیں ڈپٹی اسپیکر کے رویہ سے شکایات ہیں ۔ وہ اپوزیشن کو بات نہیں کرنے دیتی ہیں ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان سے کسی نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے حوالے سے رابطہ نہیں کیا ہے ۔