وارنٹ گرفتاری کے اجرا کے خلاف شرجیل میمن ڈاکٹر عاصم کے شریک ملزموں کی درخواستیں مسترد

نیب قوانین کے تحت انکوائری کے دوران عدالت کو وارنٹ گرفتاری جاری کر نے کا اختیار نہیں،فاروق نائیک قانون عدالتیں تو نہیں بناتیں یہ کام تو پارلیمان کا ہے ،آپ چاہیں تو دوسرا قانون لے آئیں یا ترمیم کرلیں،جسٹس کے کے آغا کے ریمارکس

پیر 13 نومبر 2017 17:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2017ء) سندھ ہائیکورٹ نے کرپشن کیسز میں نیب کورٹ کے وارنٹ گرفتاری کے اجرا کے خلاف شرجیل میمن ڈاکٹر عاصم کے شریک ملزموں کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے فیصلے کی کاپی متعلقہ وزارتوں کو بھی ارسال کرنے کا حکم دے دیاہے۔پیر کو سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نعمت اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کرپشن کیسز میں احتساب عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کے خلاف شرجیل میمن، اقبال زیڈ احمد، بشارت مرزا اور دیگر کی درخواستوں کی سماعت ہوئی ۔

ملزموں کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے چیئرمین نیب نے کسی کو درخواست گزار کو گرفتار کرنے کا اختیار نہیں دیا احتساب عدالت کو ضمانت دینے کا اختیار نہیں تو گرفتاری کا حکم دینے کا اختیار کیسے ہوسکتا ہے جسٹس نعمت اللہ نے پوچھا نیب کورٹ پی آر بانڈ کے عوض ملزم کو چھوڑے تو یہ ضمانت نہیں ہوگی جس پر وکیل نے کہا سندھ کی احتساب عدالتیں دوہرا معیار اپنارہی ہیں، جو خلاف قانون ہے، نیب قوانین کے تحت انکوائری کے دوران عدالت کو وارنٹ گرفتاری جاری کر نے کا اختیار نہیں سندھ کی احتساب عدالتوں کو براہ راست ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے روکا جائے، فاروق ایچ نائیک نے کہا نیب کا قانون کالا قانون ہے اسے پارلیمان نے بھی مسترد کردیا ہے ،جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ قانون عدالتیں تو نہیں بناتیں یہ کام تو پارلیمان کا ہے ،آپ چاہیں تو دوسرا قانون لے آئیں یا ترمیم کرلیں ،فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا یہ قانونی سقم ہے جسے دور ہونا چاہیے شرجیل میمن کو ناقابل ضمانت وارنٹ کی بنیاد پر عبوری ضمانت منسوخ کرنے پر گرفتار کیا گیا ۔

(جاری ہے)

بشارت مرزا کے وکیل اظہر صدیق نے دلائل دیے کیپٹن صفدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے اور پی آر بانڈ پر رہا کیا گیا ،جس پر عدالت نے ریمارکس دیے نیب کا دہرا معیار کیوں ہی یہاں تو شرجیل میمن کو عبوری ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کرلیا گیا ،نیب پراسیکیوٹر جنرل وقاص ڈار نے کہاتمام نیب ریفرنسز میں نیب کورٹس مساوی کارروائی کرتی ہیں نیب آرڈیننس کے تحت نیب کورٹ کی کارروائی بھی ضابطہ فوجداری کی دفعات کے تحت کارروائی کی جاتی ہے ،کیپٹن(ر) صفدر کو بھی وارنٹ جاری ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا ،جبکہ نیب قوانین کی دفعات ناقابل ضمانت ہیں ،دائر ریفرنس میں مفرور ملزمان کا سمن جاری کرنے کا جواز نہیں ، اس وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے تمام درخوست مسترد کردیں اور ریمارکس دیئے نیب کورٹس ملزمان کی گرفتاری کیلئے وارنٹ جاری کرسکتی ہیں نیب قوانین کا اطلاق کو تمام صوبوں پر یکساں ہونا چاہیے اور عدالتی حکم نامہ وفاقی وزارت داخلہ کو بھی بھیجنے کا حکم دے دیا