چائنہ سائوتھ ایشیاء لٹریچر فورم کا اجلاس، پاکستان، چین، نیپال، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی شرکت

پیر 13 نومبر 2017 17:14

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 نومبر2017ء) چائنہ سائوتھ ایشیاء لٹریچر فورم کا پہلا اجلاس چائنہ رائٹرز ایسوسی ایشن کے تحت چنگدو صوبے سیچوان میں منعقد ہوا جس میںرکن ممالک پاکستان، چین، نیپال، سری لنکا اور بنگلہ دیش نے شرکت کی۔ اس فورم میں پاکستان کی طرف سے اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو اور پشتو زبان کے نمائندے کی حیثیت سے ڈاکٹر مسلم شاہ اباسین یوسفزئی نے شرکت کی۔

اس سے پہلے گزشتہ دو سالوں میں ڈاکٹر انعام الحق (پنجابی)، ڈاکٹر عبد الرزاق صابر(بلوچی/براہوئی)، حفیظ خان(سرائیکی)، مبین مرزا اور محمد حمید شاہد (اردو) چائنہ رائٹرز ایسوسی ایشن کے مختلف کانفرنسوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ فورم کے افتتاحی اجلاس میں پاکستان کی طرف سے چیئرمین اکادمی ادبیات نے ممبر ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے مندوبین کا تعارف اور فورم کی علمی ادبی وثقافتی اہمیت اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس فورم کے تحت رکن ممالک کی ثقافت، لسانیات اور ادب کے ساتھ ساتھ ادیب، قلم اور ادب کی طاقت اور کردار کو نمایاں کر سکتے ہیں جو ایک پرامن اور صحت مند معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

(جاری ہے)

فورم کے قیام کا مقصد رکن ممالک کے درمیان ادبی اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانا اور ادب اور ادبی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔ فورم چین اور جنوبی ایشیا ممالک کے ادیبوں کے درمیان با ت چیت اور تبادلہ خیال کو فروغ دے گا۔ ڈاکٹر قاسم بگھیو نے اس فورم کے قیام کو خوش آئندقرار دیا اور اس سلسلہ میںچائنہ رائٹرز فورم کی صدر تائی نگ کی کاوشوں کوسراہا۔

انہوں نے پاکستان کو اس فورم کا بنیادی رکن بنانے پر چائنہ رائٹرز ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کیااور کہا کہ یہ فورم ادب اور ثقافت کے حوالہ سے رکن ممالک میں تعلقات بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کرے گا اور مستقبل میںاس حوالہ سے مزید تعلقات فروغ پائیں گے۔ اس امرکی ضرورت ہے کہ ہم ادبی ثقافتی حوالوں سے ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھیں۔ چائنہ سائوتھ ایشیا لٹریچر فورم میں نیپال سے گنگا پرساداوپرتی، چانسلر آف نیپال اکیڈمی، یاگیہ راج پراسین، شاعر، ادیب اور ممبر آف اسمبلی آف نیپال اکیڈمی، سری لنکا سے سمودی نیراگی، ناولسٹ، ٹی وی سکرپٹ رائٹراور سینئر لیکچرر آف سنہالہ ڈیپارٹمنٹ آف پیراڈینیا یونیورسٹی، پیال کاریواسن ، ناولسٹ،پلے رائٹر، لیکچر اور ایکسٹرنل ایکزیمینر ڈرامہ اورتھیٹر آف ڈرامہ اور تھیٹر یونٹ ، یونیورسٹی آف ویژیول اینڈ پرفارمنگ آرٹس ، بنگلہ دیش سے شمس الزمان خان، ڈائریکٹر جنرل آف بنگلہ دیش شلپاکالا اکیڈمی، ڈاکٹر سید منظور الاسلام ، ناولسٹ ، نقاد اور پروفیسر آف انگلش آف یونیورسٹی آف لبرل آرٹس اور چائنہ سے تائی نگ، صدر چائنہ رائٹرز ایسوسی ایشین اور چین کے دیگر ادیبوںنے شرکت کی۔

فورم کے تحت دو دن مختلف اجلاس منعقد کیے گئے جس میں مندوبین نے ادب اور ثقافت کے حوالے سے مقالات پیش کئے۔ ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو نے ’’گلوبلائزیشن کے تناظر میں ادبی تخلیقی انفرادیت ‘‘ اور ’’پاکستانی ادب کے ستر سال‘‘کے موضوعات پر مقالے پیش کیے۔ڈاکٹر قاسم بگھیو نے دوسرے دن سیشن میں پاکستانی ادب کے ستر سال کے حوالہ سے اپنے دو مقالے میں کہا کہ پاکستان کے مصنفین عالمی سطح پر پہچانے جاتے ہیں۔

دنیا اُن کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور انہیں قابل تعریف گردانتی ہے۔ ان میں محسن حمیداور کاملہ شمسی بُوکر پرائز کیلئے بھی منتخب ہوئے پھر فریال گوہر، بپسی سدوا ، محمد حنیف، دانیال محی الدین، ندیم اسلم ، تہمینہ درانی، خالد محمد، نفیسہ حاجی اُن لکھنے والوں میں سے ہیں جنہوںنے اپنی تحریر کے ذریعے دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اکادمی ادبیات پاکستان دنیا بھر کے لیے پاکستان کے منتخب پاکستانی ادب کو ترجمہ کرارہی ہے تاکہ پاکستان کے لکھنے والے عالمی سطح پر متعارف ہو سکیں کیونکہ پاکستانی ادیب گلوبلائزیشن کی سوچ کو سمجھتے ہیں اور اسی تناظر میں اپنے فن پارے تخلیق کر رہے ہیں۔

پاکستان میں شاعری کے ساتھ ساتھ فکشن بھی ترقی کی منزلیں طے کررہا ہے ۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں ناول لکھنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ ڈاکٹر اباسین یوسفزئی نے ’’وراثت میں ثقافتی ترقی ‘‘کے موضوع پر مقالہ پیش کیا۔ فورم نے تائی نگ ، صدر چائنہ رائٹرز ایسوسی ایشن نے یہ عندیہ بھی دیا کہ فورم کا آئندہ اجلاس پاکستان میں ہونا چاہئے جس کیلئے امید ہے اکادمی ادبیات پاکستان پیشرفت کرے گا۔ چائنہ رائٹرز ایسوسی ایشن نے وفد کو پانڈا کی نسل کے لیے بنائی گئی چنگدو ریسرچ بیس اور سنکسنگودی میوزیم کا دورہ کرایا۔