سارک تنظیم کے درمیان مضبوط بزنس ایجنڈا کو فروغ دینے کیلئے فوری کام کرنے کی ضرورت ہے‘ افتخار علی ملک

سارک کے رکن ممالک ایسی پالیسیاں وٖضع کریں جن کے نتیجہ میں برآمدات کو فروغ حاصل ہوسکے‘ سارک چیمبر کے نائب صدر کی سارک تاجروں کے وفد سے گفتگو

پیر 13 نومبر 2017 17:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2017ء) سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک نے سارک کے رکن ممالک کی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ ایسی پالیسیاں وٖضع کریں جن کے نتیجہ میں برآمدات کو فروغ حاصل ہو اور جو علاقائی تجارت کے معاہدوں پر منتج ہوسکے۔ سارک تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سارک کے رکن ملکوں کو خطے کی ترقی و خوشحالی کیلئے باہمی تجارت کو بڑھانے کی سمت اقدامات کرنے چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ سارک تنظیم کے درمیان مضبوط بزنس ایجنڈا کو فروغ دینے کیلئے فوری کام کرنے کی ضرورت ہے‘ پاکستان سارک کے کردار کو بڑھانے کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارک کے خطے میں تجارتی تعاون کو بڑھانے کے بہت زیادہ امکانات پائے جاتے ہیں اسلئے سارک تنظیم کے رکن ممالک کو باہمی تجارت کو فروغ دینا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تجارت کے علاوہ خطے میں سیاحت کے فروغ کی بھی ضرورت ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں سارک کے رکن ممالک سالانہ اربوں ڈالر کماسکتے ہیں۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان سارک کے کردار کو بڑھانے کا خواہش مند ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں خطے میں خوشحالی اور اقتصادی ترقی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ سارک کے رکن ممالک کو ایکو سسٹم اور تجارت کو فروغ دینے کیلئے بھی بھرپور کام کرنا چاہئے۔انہوں نے سارک کے رکن ممالک کی حکومتوں پر زور دیا کہ ایسی پالیسیاں وٖضع کریں جن کے نتیجہ میں برآمدات کو فروغ حاصل ہو سکے اور جو علاقائی تجارت کے معاہدوں پر منتج ہو سکے۔

سارک چیمبر کے تاحیات ممبر اور لالہ ا فیبرک کے سی ای او پرویز لالہ بھی اس موقع پر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں روز بروز توانائی کی ضرورت میں اضافہ ہو رہا ہے، سارک کے رکن ممالک میں آبادی کے بڑے حصے کو غربت سے نکالنے اور اقتصادی شرح نمو کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے ‘ بھوک اور تنازعات کے حل کیلئے حکومتوں ‘ اداروں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

افتخار علی ملک نے صنفی مساوات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو ہر سطح پر فیصلہ سازی میں شریک کیا جانا چاہئے تاکہ ان کے مسائل اور ضروریات کو بھی مدنظر رکھا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے تارکین وطن نیٹ ورکس سارک کے خطے میں فنانسنگ‘ اطلاعات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی تک رسائی میں مدد دے سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :