خوشحال کسان خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے ،ْمحکمہ زراعت پنجاب

پاکستانی کپاس کے اعلیٰ معیار اور کیڑوں سے محفوظ ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں پسند کیا جارہا ہے ،ْترجمان

اتوار 12 نومبر 2017 15:01

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2017ء) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہاکہ آف سیزن اور آن سیزن مینجمنٹ فارمولے پر عمل کرنے سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوا ہے ، کپاس کے کاشتکاروں کو دی گئی تربیت سے نہ صرف کپاس کے پپداوار میں اضافہ ہوا بلکہ اس کا معیار بھی بہتر ہے ،کپاس کی قیمتوں میں اضافہ بھی دیکھنے کو ملا ہے، خوشحال کسان خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے ۔

پاکستانی کپاس کے اعلیٰ معیار اور کیڑوں سے محفوظ ہونے کی وجہ سے اس کو دنیا بھر میں پسند کیا جارہا ہے ۔ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ کپاس کی پیداوارمیں کمی کی وجوہات میں دیگر عوامل کے علاوہ کپاس کی غلط طریقہ سے چنائی بھی ہے جس سے کپاس کی کوالٹی اور معیار متاثر ہوتا ہے۔آلودگی سے پاک کپاس کے حصول کے لیے کپاس کی چنائی احتیاط سے کریں کیونکہ آلودگی سے پاک کپاس کی کوالٹی بہتر ہو تی ہے اور منڈی میں کپاس کے نرخ زیادہ ملتے ہیں۔

(جاری ہے)

محکمہ زراعت کی طرف سے خواتین کو کپاس کی چنائی کی تربیت فراہم کی گئی ہے وہ رہنما اصولوں پر عمل کریں، صاف ستھری اور معیاری کپاس کے حصول کے لیے محکمہ زراعت کی سفارشات اور احتیاطی تدابیر کو مدِّنظر رکھیں۔ کپاس کی چنائی ہمیشہ اس وقت کریںجب کپاس سے شبنم کی نمی بالکل ختم ہو جائے ۔اگر نمی والی کپاس کو گوداموں میں رکھ دیا جائے تو اس کے ریشے کا رنگ خراب ہو جا تا ہے اور گوداموں میں ضرورت سے زیادہ درجہ حرارت پیدا ہونے کی وجہ سے کپاس کے بیج کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

چنائی کا صحیح وقت صبح 10 بجے کے بعد شروع ہو تا ہے۔ شام 4 بجے تک چنائی بند کردیں۔ کپاس کی چنائی کا درمیانی وقفہ 15 سے 20 دن رکھیں کیونکہ جلدی چنائی کرنے سے غیر معیاری اور کچا ریشہ حاصل ہو تا ہے۔ ایسی روئی مقامی اور عالمی منڈی میں بہت کم قیمت پر فروخت ہو تی ہے۔چنائی کرتے وقت زمین پر گری ہوئی کپاس کو پتی سے صاف کر لیا جائے۔چنائی کے وقت بادل یا بارش کا امکان ہو تو چنائی نہ کریں کیونکہ گیلی کپاس کی کوالٹی متاثر ہو تی ہے۔

بارش کے بعد کھلی ہوئی کپاس کی چنائی خشک ہونے پر کریں کیونکہ خشک چُنی ہوئی پھٹی کا رنگ اور کوالٹی خراب نہیں ہو تے۔ کاشتکار چنائی اس وقت شروع کریں جب تقریباًً 50 فیصد سے زیادہ ٹینڈے کھِل چکے ہوں ۔ ادھ کھلے ٹینڈوں سے چنائی نہ کریں کیونکہ اس سے گھٹیا کوالٹی کا کچا ریشہ حاصل ہوتا ہے اور بیج بھی معیاری نہیں ہوتا ۔بارشوںاور نقصان دہ کیڑوں سے متاثرہ کپاس اور آخری چنائی کے کچے ٹینڈوں سے حاصل ہونے والی پھٹی کو علیحدہ رکھیں اور اس پھٹی کو علیحدہ ہی فروخت کریں۔

متعلقہ عنوان :