اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینٹورس کے اطراف میں تجاوزات کیخلاف آپریشن کرنیوالی سی ڈی اے کی ٹیم پر تشدد و مزاحمت پر سینٹارس انتظامیہ کیخلاف ایف آئی آر در ج کرنیکا حکم دیدیا

جمعہ 10 نومبر 2017 21:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 نومبر2017ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہر کے معروف تجارتی مرکز سینٹورس کے اطراف میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے والی سی ڈی اے کی ٹیم پر تشدد اور مزاحمت کے خلاف سینٹارس انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر در ج کرنے کا حکم دے دیا ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پولیس کی جانب سے عدالتی احکامات کے باوجودمقدمہ درج نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا، ہایس ا یس پی اسلام آباد کو فوری ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ،سی ڈی اے آپریشن کے دوران مزاحمت کے نتیجے میں ذخمی ہونے والے سی ڈی کے ڈائریکٹر انفورسمنٹ تاج وارثی کو اسٹریچر پر عدالت لایا گیا،عدالت کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے کے عملے نے قانون کے مطابق متعلقہ حکام سے اجازت لینے کے بعد سینٹورس کے اطراف میں قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا ، جسکے بعد ہم پر پتھراو کیا گیا، مزاحمت کے دوران سی ڈی اے کے سات اہلکار زخمی ہوئے ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ مزاحمت کرنیوالوں کے خلاف مقدمہ کیوں درج نہیں کیا گیا،عدالت نے تجاوزات کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں ایس ایس پی ساجد کیانی کے شامل ہونے کے باوجود تا حال مقدمہ درج نہ ہونے پر حیرانگی کا اظہار کیا،عدالت نے مقدمہ درج کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر دی۔

(جاری ہے)

جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی ننے وفاقی پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سینٹارس مال انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے پولیس کی اس ہٹ دھرمی پر بھی حیرانی کا اظہار کیا کہ سرکاری اہلکاروں پر تشدد کے باوجو د ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی نے کیوںمقدمہ درج نہیں کیا حالانکہ وہ اس آپریشن کئے ذمہ داران میں شامل ہیں ۔

سی ڈی اے آپریشن کے دوران مزاحمت کے نتیجے میں ذخمی ہونے والے سی ڈی کے ڈائریکٹر انفورسمنٹ تاج وارثی کو اسٹریچر پر عدالت لایا گیا۔عدالت کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے کے عملے نے قانون کے مطابق متعلقہ حکام سے اجازت لینے کے بعد سینٹورس کے اطراف میں قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا ، جسکے بعد ہم پر پتھراو کیا گیا۔ مزاحمت کے دوران سی ڈی اے کے سات اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

متعلقہ عنوان :