آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کا اٹک جیل کا دورہ، پاسنگ آئوٹ پریڈ کا معائنہ کیا

پنجاب میں اس وقت 28جیلیں مو جود ہیں بارہ نئی بنی ہیں ان چالیس جیلوں میں 33ہزار 3سو کی گنجا ئش ہے جبکہ پہلے جیلوںمیں 64فیصد زا ئد قیدی تھے جو اب کم ہو کر اب تیس فیصد زا ئد پر آگئے ہیں لا ہور ، راولپنڈی ،خوشاب ، ننکا نہ صاحب اور دیگر جگہ پر پا نچ نئی جیلیں بنا ئی جارہی ہے جن میں ایک ایک ہزار افراد کی گنجائش ہو گی ، مرزا شاہد سلیم کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 10 نومبر 2017 21:32

اٹک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 نومبر2017ء) آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کا اٹک جیل کا دورہ، پاسنگ آئوٹ پریڈ کا معائنہ کیا اس دوران انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اس وقت 28جیلیں مو جود ہیں بارہ نئی بنی ہیں ان چالیس جیلوں میں 33ہزار 3سو کی گنجا ئش ہے جبکہ پہلے جیلوںمیں 64فیصد زا ئد قیدی تھے جو اب کم ہو کر اب تیس فیصد زا ئد پر آگئے ہیں لا ہور ، راولپنڈی ،خوشاب ، ننکا نہ صاحب اور دیگر جگہ پر پا نچ نئی جیلیں بنا ئی جارہی ہے جن میں ایک ایک ہزار افراد کی گنجائش ہو گی ، مانسر کیمپ میں سات سو وارڈن کی پا ک آرمی کے دستوں نے ٹریننگ کی ہے جن کی پا سنگ آئوٹ پریڈ تھی آئی جی جیل خانہ جات پنجاب مرزا شا ہد سلیم بیگ نے اپنے دورہ ڈسٹر کٹ جیل اٹک کے بعدپر یس کا نفر نس سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ خواتین کے لئے ملتان میں وومن جیل تھی جس میں پا نچ سو خواتین کی گنجا ئش ہے تا ہم صوبے کے دور دراز مقامات سے وومن جیل میں آکر اسیر خواتین سے ملنا ان کے رشتے داروں کے لئے جو ئے شیر لا نے کے متراد ف تھا اس پر تقریباً ڈویژنل ہیڈ کوارٹر پر مو جود جیلوں میں خواتین سینٹر بنا دیئے گئے ہیں جہاں پر ان علاقوں کی خواتین کو رکھا گیا ہے صوبے میں 939خواتین اسیر ہیں ان میں سے 35سزائے موت کی قیدی ہیں جن میں سے پا نچ کی اپیلیں سپریم کورٹ اورتیس کی لا ہور ہا ئی کورٹ میں زیر سما عت ہیں 122بچے خواتین اسیر قیدیوں کے ہمرا ہ ہیں ان کی تعلیم کا بھی خصوصی انتظام کیا گیا ہے خواتین قیدیوں کی خوا ہش پر ان کے بچو ں کو ایس او ایس ویلج میں بھی بھیجوا دیا جا تا ہے جہاں انہیں اعلیٰ درجے کی سہو لیات ملتی ہیں یہ اس صورت میں کیا جاتا ہے کہ جب خواتین اپنے بچوں کو اپنے میکے یا سسرال نہ بھیجنا چا ہے چیف جسٹس لاہور ہا ئی کورٹ سید منصور علی شاہ نے ایک بچی کو زمر د خا ن کے حوالے کیا جس کو ان کے سویٹ ہو م میں رکھا گیا ہے پنجاب میں نا با لغ قیدیوں کی تعداد 727ہے جنہیں صوبے کی 29جیلوں میں رکھا گیا ہے ان کی تعلیم کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب اور محکمہ دا خلہ حکو مت پنجاب کی خصوصی ہدا یت پر محکمہ جیل خا نہ جات نے خصو صی انتظامات کیئے ہیں علاقہ اقبا ل او پن یونیورسٹی اور کا مسیٹس یو نیورسٹی کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کیئے گئے ہیں جس کے تحت یہ دونوں ادارے ان اسیروں سے فیسیں نہیں لیتے اور کا مسیٹس یو نیورسٹی نے فیصل آباد جیل میںایک سینٹر بنا یا ہے جس میں کا مسیٹس یونیورسٹی کے ما ہر تعلیم ان بچو ں کو اعلیٰ تعلیم سے روشنا س کرا رہے ہیں ، وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے صو بے بھر کی چا لیس جیلوں میں جو انقلا بی اصلاحات کی ہیں اس کے دور رست نتا ئج بر آمد ہو نا شروع ہو گئے ہیں جیلوں کے پرا نے اور فرسودہ نظا م کو یکسر تبدیل کر کے ایسی انقلا بی تبدیلیاں لا ئی گئی ہیں کہ اب جیلوں میں اسیرقیدی اور حوالاتیوں کو ترقی یافتہ مما لک کی جیلوں کے بر ابر سہو لیات فراہم کر دی گئیں ہیں، انہو ںنے کہا کہ اپنے ہو م ڈسٹر کٹ میں تعینات ملازمین سے جیل کی تاریخ میں پہلی مر تبہ تین تجاویز دی گئیں ہیں کہ وہ اپنا کہاں تبادلہ کرا نا چا ہتے ہیں اور ان تین جگہوں میں سے ان کے پہلے تر جیحی مقام پر ان کی تعیناتی کی کوشش کی جا ئے گی سابق آئی جی جیل خا نہ جات خوا جہ فاروق حیدر نے اپنے چھ سالہ دور تعیناتی میں جیلوں کے نظا م میں واضح تبدیلیاں کیں جس کے مثبت ثمرات سے آج صوبہ بھر کی جیلوں میں اسیر مستفید ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ انہو ںنے اپنی تعیناتی کے بعد سیکورٹی وال ، جیلوں کے مختلف مقامات کی تزئین و آرائش ، جیل کے عملے کو فر نگی دور حکو مت کے اسلحہ کی جگہ جدید آتشیں اسلحہ سے مسلح کر کے انہیں دور حا ضر کے تقاضوں کے مطابق حفاظتی انتظامات کے قابل بنا دیا گیا ہے وا رڈ نگ کی ٹریننگ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے سا ہیوال میں ٹرینگ سنٹر بن رہا ہے جبکہ سٹاف کا لج بھی بنا یا جارہا ہے سینٹرل جیلوں سمیت ڈسٹر کٹ جیل اٹک میں قیدیوں کو ہنر مند بنا نے کے لئے فیکٹریاں لگا ئی جارہی ہیں اٹک کی فیکٹری میں با رہ کھڈے لگا دئے گئے ہیں ڈسٹرکٹ جیل اٹک کو ما ڈل جیل قرار دے دیا گیا ہے جس کے سبب یہاں سہو لیات میں اضافہ ہو گیا ہے اور قیدیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے فیکٹری میں جیل میں اسیروں کو ہنر مند بنا نے کا عمل جاری ہے اور یہاں سے ہنر مند بننے والے جو اڈیا لہ جیل راولپنڈی سے آئے ہیں اگرانہوںنے راولپنڈی جا نا چا ہا تو انہیں واپس بجھوا دیا جا ئے گا 2014میں ایگر یکلچر یو نیورسٹی سے ما ہرین کو بلوا یا گیا اور انہوں نے صوبے بھر کے قیدیوں کی غذا ئی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہو ئے تجویز کیا کہ ان کو کتنی کیلو ریز کی ضرو رت ہے اس کے مطابق ہفتہ میں چھ دن چکن اور ایک دن دال سبزی وغیرہ دی جا تی ہے قیدیوں کو جو مر غیاں سپلائی کی جاتی ہیں ا ن کی با قاعدہ ویڈیو بنا ئی جاتی ہے کھا نے کے معا ملات کے لئے جیلوں میں صرف سرکاری اہلکاروں پر انحصار ختم کر کے ایک با اختیار کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں قیدیوں کا نما ئندہ بھی شا مل ہے اور یہ بات مشہور ہو چکی ہے بڑے ہوٹلوں یا شا دی بیا ہ میں بیمار مر غ کھلا یا جا سکتا ہے تا ہم جیل میں فراہم کیا جا نے والا مر غ کو چلا یا جا تا ہے اور اس کے تندر ست ہو نے پر ہی اس کو ذبح کیا جا تا ہے کھا نے پینے کے معاملات میں خصوصی توجہ سے قیدیوں کی صحت میں بہتری آرہی ہے ہر قسم کے کھانوں ، دالوں ، مصالحہ جات، چینی، آٹا ، گھی و دیگر اشیا ء ضروریہ کے سیمپل بھر کر لیب میں بھیجے جاتے ہیں اور وہاں سے منظور ہو نے کے بعد اور کو ٹیشن میں کم ریٹ ہو نے کے سبب یہ اعلیٰ اور معیاری غذا ء قیدیو ں کو فراہم کی جاتی ہے اسی طرح دو دھ کی شکا یات پر اب قیدیو ں کو ٹیٹرا پیک میں پہلے حلیب ، نور پور اور اب او لپر فراہم کیا جا رہا ہے جو معیار ی اور اس کے نر خ بھی کم ہیں ہسپتالوں میں بااثر افراد کے زیر علاج ہو نے کی شکا یات سرے سے ختم ہو چکی ہیں اب جیل کی ہسپتالوں میں عام قیدیوں اور حوا لاتیوں کا علاج بھی اسی طریقے سے ہو رہا ہے جیسے وی آئی پی شخصیات کا ہوتا ہے ، انہوں نے کہا کہ ملازمین کی تر قی کے سلسلہ میں کسی بھی افسر اور اہلکار کی سینیارٹی کم یا متاثر نہیں ہو گی تر قی کا عمل مسلسل جاری ہے اور صوبے بھر میں کسی بھی سطح پر اس بارے میں شکا یت مو جود نہیں ڈسپلن فورس ہو نے کے حوا لے سے سزا اور جزا کا عمل جاری ہے غلطی کر نے والے کو کڑی سزا دی جاتی ہے تا کہ دوسرے اس سے عبرت حاصل کر سکے جیلوں میں عام قیدیوں اور حوالاتیوں سے لیکر خطر ناک قسم کے عادی مجرم بھی مو جود ہو تے ہیں جن کے ساتھ بعض اوقات سختی سے نمٹنا پڑتا ہے ہیڈ وار ڈن کو چیف وارڈن کے عہدے پر تر قی دی جا ئے گی تا ہم سزا وار کو تر قی کے عمل سے دو ر رکھا جا تا ہے جیل میں ادویات ، ہسپتا ل کی سہو لت ، کھا نا اور دیگر بنیا دی ضروریات بہتر طریقے سے مہیا کی جارہی ہیں جیلوں میں لوڈ شیڈنگ نا م کو بھی نہیں ہوتی وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدا یت پر محکمہ دا خلہ حکو مت پنجاب نے 1124کی سہو لت فراہم کی ہے اس کے تحت ایک درجن سے زا ئد معا ملات کو حل کیا جا رہا ہے اور شکا یت پر فوری ایکشن لیا جا تا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس سلسلے میں ایک خصوصی سیل بنا یا ہوا ہے جس کا محکمہ جیل خا نہ جات سے کوئی تعلق نہیں جیلوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تعداد میں اضافہ اور آئی پی کیمرے جن کے تحت سپر ٹنڈنٹ ، ڈی آئی جی اور آئی جی اپنے گھروں اور دفاتر سے جیلوں کا مکمل معائنہ کر سکیں گے اور یہ بھی دیکھا جا ئے گا کہ وہاں کس طرح کا کام ہو رہا ہے آئندہ چند ما ہ میں حکو مت کی جا نب سے فنڈ فراہم ہو نے پر یہ کا م بھی مکمل کیا جائے گا وا ک تھرو گیٹ 2004ء میں لگا ئے گئے تھے سکریننگ مشینیں کو بھی لگا ئے ہو ئے عرصہ ہو چکا ا ن بھی مر مت کروائی جارہی ہے

متعلقہ عنوان :